نواز شریف کی وطن آمد سے قبل لیگی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 100 سے زائد گرفتار

PML-N Worker Arrested

PML-N Worker Arrested

لاہور (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی وطن واپسی سے قبل لاہور میں لیگی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا اور 100 سے زائد کارکنوں کی گرفتاری پر مختلف تھانوں کے باہر احتجاج بھی کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے جمعہ 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی سے پہلے لاہور پولیس نے ‘مڈ نائیٹ آپریشن’ کرتے ہوئے بلدیاتی نمائندوں سمیت 100 سے زائد لیگی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

گرفتار افراد میں متعدد یوسی چئیرمین، وائس چیئرمین اور کونسلروں سمیت سرگرم کارکن شامل ہیں۔

پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد تھانوں کے باہر لیگی امیدواروں نے کارکنوں کے ہمراہ احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔

پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد ماڈل ٹاؤن میں واقع مسلم لیگ (ن) کے دفتر میں لیگی رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق اور ملک پرویز نے صبح ساڑھے 3 بجے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کارکنوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور نگراں حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ دوپہر تک کارکن رہا نہ ہوئے تو اگلا لائحہ عمل دیں گے۔

لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ‘نگران حکومت ہوش کے ناخن لے، جو چھیڑ خانی شروع کی گئی ہے، اس پر ردعمل بھی آسکتا ہے، لیکن ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بدمزگی ہو اور انتخابات متنازع ہوں’۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کے استقبال کے لیے ہمارے کارکنان پر امن طور پر لاہور ایئرپورٹ جانا چاہتے ہیں مگر اچانک گرفتاریاں شروع کر دی گئیں اور 100 سے زائد رہنما اور کارکن گرفتار کیے جاچکے ہیں جبکہ انتظامیہ 300 سے زائد کی گرفتاری کے احکامات دے چکی ہے’۔

انہوں نے گرفتاریاں بند کرنے اور نگراں حکومت پنجاب اور وزیراعظم سے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘دوپہر تک کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا’۔

دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور سینئر لیگی رہنما سردار ایاز صادق نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرکے دکھائیں’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’13 جولائی کو ایئرپورٹ جانے کا مشن مکمل کریں گے’۔

دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) لاہور شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ پشاور بم دھماکے کے بعد عام انتخابات کو پر امن بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فہرستیں محکمہ داخلہ نے تیار کیں اور ڈویژن افسران کو سیاسی جماعتوں کے شرپسند کارکنان کی نظربندی کے احکامات دیئے گئے۔

اُدھر نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کا احتجاج روکنے کے لیے مال روڈ پر بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں، جن سے ایئرپورٹ کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کر دیئے جائیں گے۔