نواز شریف اور جہانگیر ترین پارلیمانی سیاست سے تاحیات نا اہل

Nawaz Sharif and Jehangir Tareen

Nawaz Sharif and Jehangir Tareen

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین پارلیمانی سیاست سے تاحیات نا اہل ہوگئے، 5 رکنی بینج نے متفقہ فیصلہ سنایا۔ جسٹس عمرعطاء بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس عظمت سعید نے اضافی نوٹ لکھا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی ، جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نا اہل قرار دیتا ہے ، رکن پارلیمنٹ ہونے کیلئے صادق اور امین ہونا ضروری ہے ، نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل ہیں۔

یاد رہے کہ آئین كے مذكورہ آرٹیكل كے تحت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین كو نااہل كیا گیا تھا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 14 فروری 2018 کو آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کی اسی شق یعنی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوا کہ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے ان افراد کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا یا یہ نااہلی کسی مخصوص مدت کے لیے ہے۔ اس شق کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 13 مختلف درخواستیں دائر ہوئیں۔

سپریم کورٹ میں یہ درخواستیں دائر کرنے والوں میں وہ اراکینِ اسمبلی بھی شامل ہیں، جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔ تاہم واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور 6 فروری کو عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں نواز شریف نے موقف اختیار کیا تھا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں، وہ ان کے مقدمے کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔