نواز شریف باہر نکلو، ادھر سے میں نکلوں گا، دیکھتے ہیں عوام کس کے ساتھ ہیں۔ عمران خان

 Imran Khan

Imran Khan

اوکاڑہ (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

عمران خان نے استفسار کیا نواز شریف! کبھی آپ نے تحریک چلائی ہے؟ کیا گیدڑ کبھی تحریک چلا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ عدلیہ کے خلاف تحریک چلائیں گے لیکن گیدڑ کبھی تحریک نہیں چلا سکتا، کیا مشرف نے جب انہیں جیل میں ڈالا تو انہوں نے تحریک چلائی؟ مجھے انتظار ہے کہ نواز شریف تحریک چلائیں، کسان ٹماٹروں سے نواز شریف کو خوش آمدید کہیں گے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ایک طرف سے آپ، دوسری طرف سے میں نکلوں گا، دیکھیں گے عوام کس کے ساتھ ہیں، نواز شریف عوام کیلئے نہیں اپنی چوری بچانے کیلئے یہ سب کر رہے ہیں، یہی عدالت نواز شریف کو بری کر دے تو اس کی تعریف کریں گے،سزا سنا دے تو اس کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں، ماضی میں بھی انہوں نے عدلیہ پر حملہ کیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ چوروں کو شکست دینے کا وقت آ گیا ہے، وفاقی حکومت میں نواز شریف کا پُتلا اور پنجاب میں ان کا بھائی حکومت میں ہے، پھر نواز شریف کس کے خلاف تحریک چلایں گے؟

چیئرمین پی ٹی آئی بولے، چھوٹو گینگ عوام کو لوٹتا تھا، موٹو گینگ کرپٹ خاندان کو بچانے میں لگا ہوا ہے، موٹو گینگ نے جو زبان استعمال کی، اس کی فکر نہیں، سوال یہ ہے کہ سعد رفیق پرائز بانڈ نکلنے سے ارب پتی کیسے بن جاتا ہے؟

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف ڈرامہ شریف ہیں، ان کے ڈرامے کا وقت ختم ہو گیا ہے، شہباز شریف حدبیہ کیس سے زیادہ دیر نہیں بچیں گے، نئی چیزیں سامنے آئی ہیں، نیب کے پاس دوبارہ جائیں گے، اچھا ہوا شہباز شریف الیکشن سے قبل نااہل ہونے سے بچ گئے ورنہ 2018ء کا میچ کھیلنے کا مزہ نہ آتا۔

شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی کے جلسے میں جمائما کو لانے کی بات ہوئی تو عمران خان بولے، ایسا نہ کریں، پرانی باتیں رہنے دیں، وہ بیچاری بھی شریفوں کی جانب سے قائم کردہ جعلی مقدمات سے بہت پریشان رہی تھی، شاید اسی لئے اس نے ہر ممکن کوشش کرکے 13 سال پرانے کاغذات تلاش کئے۔ انہوں نے رانا ثناء اللہ کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئٹہ چرچ حملے پر بھی گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے اہل پاکستان کو تلقین کی کہ اقلیتوں کے حقوق کا خاص خیال رکھیں کیونکہ قائد اعظم نے ایسے پاکستان کا کواب دیکھا تھا جس میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ اور مساوی حقوق حاصل ہوں۔ انہوں نے سلونی بخاری کی وفات پر بھی شدید افسوس کا اظہار کیا اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔