میاں نواز شریف کا قلعہ مضبوط ہے

Balochistan

Balochistan

تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین اگر ہم مشاہدہ کریں تو امریکہ اور بھارت سی پیک منصوبے کو ختم کروانے پر اربوں ڈالر صرف کر چکے ہیں۔ بیرونی طاقتوں نے بلوچستان کو اپنا نشانہ کیوں بنایا ہوا ہے۔ کراچی میں پیپلز پارٹی کی مقامی سیاست میں کیا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ قارئین دو سال پہلے اگست کے مہینے میں چین کے وزیر اعظم کا سی پیک منصوبے اور دیگر سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ مخصوص تھا۔

عوامی تحریک کے شیخ الحدیث پروفیسر ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کنیڈا سے لاہور پہنچے اور اپنے مریدوں کے ساتھ اسلام طرف روانہ ہوئے اورتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب اپنی (ینگ ٹیم) کی قیادت اور این جی اوز کے ساتھمارچ کرتے ہوئے اسلام آبادڈی چوک تک پہنچے تھے۔دونوں جماعتوں نے الگ ڈیرے لگائے تھے لیکن محسوس ایسا ہو رہا تھا کہ دونوں کزن ایک ہی کنٹینر میں ہوں گے۔

طاہر القادری صاحب تو کنٹینر میں ہی رہتے تھے مگر عمران خان صاحب شام کو اپنے بنی گالہ ہائوس اسلام آباد میں تشریف لے جاتے تھے۔لیکن غور کیا جائے جب پروگرام اور مقصد ایک ہی تھا تو علیحدہ سفر کرنے کی کیا ضرورت تھی اور آخر کار دونوں جماعتوں کومتحدہ ہو کر اسلام آباد پارلیمنٹ ہائوس کی جانب بڑھنا پڑامگر افسوس اس بات پر ہوتا ہے دونوں کزن کا اتفاق اوراتحاد نتیجہ خیز ثابت نہ ہوا۔

 Tahir-ul-Qadri and Imran Khan

Tahir-ul-Qadri and Imran Khan

قارئین ابھی ایک بار پھرحکمرانوں کے خلاف تین ستمبر کی کہانی کی باز گشت فضائوں میں گونج رہی ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر دونوں کزن نواز شریف حکومت کے خلاف ریلیاں اور احتجاج کر رہے ہیں۔اور یہ سنا جا رہا ہے کہ طاہر القادری صاحب اور عمران خان صاحب اپنے الگ کنٹینر تیا ر کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب لاہور میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گے اور عمران خان صاحب کی جماعت اسلام آباد میںریلیاں نکالے گی۔لیکن سوچنے کا مقام ہے ان ریلیوں سے روڈ بلاک ہوں گے عوام پریشان ہو گی اس میں ملک کا نقصان ہو گا۔مگر نواز شریف کی حکومت کو کھچ نہ ہو گا شیخ رشید صاحب تو یہ فرما رہے تھے کہ سن ٢٠١٦ میں نواز شریف کی حکومت ختم ہو جائے گی۔

ایک دن پہلے میاں نواز شریف صاحب فرما رہے تھے کہ میرے خلاف تحریک چلانے والے ضمنی الیکشن کے نتائج دیکھ لیں اور وزیر اعظم صاحب یہ بھی فرمارہے تھے طوطا فال نکالنے والا پنڈی کا سیاست دان شیخ رشید ٹیوی پر فال ہی نکالتا رہے گا۔اور عمران خان صاحب یہ بی فرما رہے تھے کہ بلاول بھی کنٹینر میں میرے ساتھ ہو گا۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

ابھی ایسا محسوس ہو رہا ہے یہ بات شاید پرانی ہو گئی ہے ابھی نئے حالات ہیں ۔پیپلز پارٹی والے اتنے بے وقوف نہیں ہیں کہ وہ اپنا شکار کسی اور کے حوالے کر دیںفرینڈلی اپوزیشن پر جتنے بھی الزامات ہوں ویسے بھی پیپلز پارٹی جمہوریت کے حق میں ہے۔

ابھی حالات اور واقعات سے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ عمران خان اور شیخ الا سلام صاحب کو یہ کام اکیلے ہی انجام دینا پڑے گا۔قارئین آج سے کافی عرصہ پہلے جنرل ضیاء الحق صاحب نے یہ فرمایا تھا کہ میاں نواز شریف کا قلعہ مضبوط ہے اور یہ آج بھی حقیقت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر : ملک نذیر اعوان