پڑوسی کا حق ادا کیجئے

Neighbor Meet

Neighbor Meet

تحریر : خنیس الرحمن
آج ہمارے معاشرے میں پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے میں ہمیں تھوڑی سی دشواری ہوتی ہے اور ہم اپنے پڑوسی کو دیکھ نہیں سکتے ۔چھوٹی چھوٹی بات لڑائی جھگڑا، اگر ہمسائے نے آپ کے گھر کے سامنے پانی گرا دیا ہے یا کوئی کچرا پھینکا ہے تو آپ طیش میں آکر اس کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں اور صحیح اس کی ضیافت کرتے ہیں۔ لیکن ہم پڑوسیوں سے متعلق نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھول چکے ہیں اور پڑوسیوں سے متعلق تو حضور صلی علیہ وسلم نے یہاں تک فرما دیا کہ جبرئیل علیہ السلام مجھے پڑوسیوں سے متعلق باربار اس طرح وصیت کرتے کہ مجھے خیال گزرا شائد پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں۔(بخاری شریف 6014)۔

آپ نے اس حدیث سے اندازہ لگا ہی لیا ہوگا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑوسیوں کے حوالے سے کتنا ڈرتے تھے۔تو آئیے احادیث کی روشنی میں آپ کے سامنے پڑوسیوں کے چند حقوق رکھتا ہوں۔ جس کے شر سے اس کا پڑوسی امن میں نا رہے اس حوالے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ”واللہ وہ شخص ایمان والا ،واللہ وہ شخص ایمان والا نہیں،واللہ وہ شخص ایمان والا نہیں”۔ صحابہ نے عرض کیا ۔کون یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !تو آپ نے فرمایا “وہ جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ رہے” اسی سے متعلق ایک اور حدیث ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جو کوئی شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔

ان دونوں احادیث سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ پڑوسی کو دکھ نہ پہنچایا جائے۔ یہ نہیں کہ آپ پاس والے سب پڑوسیوں کا آپ حق ادا کریں بلکہ سب سے زیادہ حق اس پڑوسی کا ہے جس کا دروازہ آپ کے گھر کے قریب ہے صحیح بخاری کی حدیث ہے ۔حضرت عائشہ اس حدیث کو بیان کرتی ہیں کہ رسول سے میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میری دو پڑوسنیں ہوں اور ھدیہ ایک ہو تو میں ان میں سے کس کے پاس ھدیہ بھیجوں؟ فرمایا: جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو”۔

Hazrat Mohammad PBUH

Hazrat Mohammad PBUH

ہم تو جب کھانا بنائیں یا کوئی بھی چیز بازار سے لائیں چاہے وہ پڑی پڑی خراب ہوجائے لیکن ہم کسی کو دینا گوارہ تک نہیں کرتے اور یہ بھی نہیں سوچتے چلو میں کسی برتن میں تھوڑا سا سالن یا کوئی بھی چیز ڈال کر اپنے ہمسائے کو دے دوں کیا پتہ اس نے صبح کا کچھ کھایا ہے یا نہیں اس حوالے سے مسند احمد کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”نہیں!ہرگز نہیں!وہ شخص مومن نہیں ہے جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو۔ اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرما یا کہ ”اے ابوذر رضی اللہ عنہ!جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس کا شوربہ زیادہ کرلو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھو”۔ اللہ تعالی ہم سب اہل اسلام کو تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین۔

Khunais ur Rehman

Khunais ur Rehman

تحریر : خنیس الرحمن
03009523925