این جی اوزفنڈز دہشت گردی میں استعمال ہوتے رہے جس کا سلسلہ رکنا ہوگا، اسحق ڈار

Ishaq Dar

Ishaq Dar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ معاشی ترقی اوراہداف کے حصول کیلیے اصلاحات کاعمل جاری ہے۔ حکومت نے تقریباً تمام معاشی اہداف حاصل کرلیے،ماضی میں این جی اوزکے فنڈز دہشت گردی اور علیحدگی پسند تنظیموں کیلیے استعمال ہوتے رہے، یہ سلسلہ روکنا ہوگا۔

کمپنیزبل 2016 اہم ہے اسے جلدپارلیمنٹ میںپیش کیاجائیگا۔سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے تحت کمپنیزبل سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کمپینز بل 2016 بل پرتمام فریقین سے مشاورت کی ہے، کمپینزبل کے مسودے پرکام مکمل ہوچکا، 2 ماہ میں کمپنیزبل مکمل ہوجائیگا اور اسکو پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائیگا، کمپنیز قوانین میں تبدیلیاں نہ کیں تو ترقی کی راہ میں پیچھے رہ جائینگے۔انھوں نے کہاکہ رواں سال جی ڈی پی کو8 سال کی بلند ترین سطح تک اور ریونیو میں اضافے کی شرح کو18 فیصد تک لے جائینگے۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ زرعی قرضوں پرحکومت توجہ دے رہی ہے،درآمد ات کامجموعی بل کم ہو رہا ہے مگر مشینری کی درآمد میں اضافہ ہورہاہے ،رواں سال محصولات میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔ رواں سال ترسیلات زر 19 ارب ڈالرسے تجاوز کرجائینگے،اسحاق ڈارنے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام حکومت کے منشور کا حصہ تھا،آئی ایم ایف پروگرام کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں آئی ایم ایف سے قرضہ لیکر زر مبادلہ کے ذخائر نہیں بڑھائے موجودہ دورحکومت میں 5 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ بڑھاہے۔

پاکستان معاشی اصلاحات کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں مسابقتی کارپوریٹ سیکٹرکو فروغ دینا ہوگا۔ ماضی میں کچھ عناصرکوگمراہ کرکے علیحدگی کی تحریکوں ، دہشت گردی کیلیے استعمال کیا جاتا رہا ہے بیرونی فنڈنگ ہوتی رہی ہے مگراب محتاط ہوناہوگا ،قومی مفاداولین ترجیح ہے حکومت ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کیلیے پوری طرح پرعزم ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی این جی اوزکے فنڈزدہشت گردی میںاستعمال نہ ہوں اس کیلیے احتیاط کی ضرورت ہے،این جی اوزکی رجسٹریشن کرکے دہشت گرداورعلیحدگی پسند تنظیموں کوفنڈنگ روکنے کی ضرورت ہے۔را ایجنٹ کی گرفتاری نے دہشت گردوں کی فنڈنگ سے متعلق بہت سے سوالات کوجنم دیاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں این جی اوزکے فنڈز دہشت گردی اور علیحدگی پسند تنظیموں کیلیے استعمال ہوتے رہے،این جی اوزکی رجسٹریشن کرنا ہوگی اور انھیں بتانا ہو گا کہ فنڈزکہاں سے آئے اور کہاں خرچ ہوئے، ملک میں 99 فیصد این جی اوزدرست کام کررہی ہیں۔