یہ بھی اچھا ہوا

Tear Eyes

Tear Eyes

بھیگ جاتی ہیں یہ سوچ کے آنکھیں اکثر
کتنے بے درد کو آنکھوں میں بسار کھا تھا

اُس کے ہر عیب پے ڈالے ر کھا پردہ ہم نے
کیوں ہر الزام خود پے ہی اُٹھا رکھا تھا

بھول جاتے ہیں یہی لوگ زمانوں کے چلن
اپنے مطلب کی توہر بات کا دھیان رکھا تھا

یہ بھی ا چھا ہوا کُھل گئی حقیقت اُس کی
کتنے اُونچے سنگھا سن پے اُسکو بٹھا ر کھا تھا

کاش ہم بھی اُسکی ذلت کا تماشہ دیکھیں
جس کی ہر بات کو آئین بنا رکھا تھا

مسز جمشید خاکوانی