کاغذات نامزدگی بحال؛ امیدواروں کو دیگر معلومات بیان حلفی پر جمع کرانے کا حکم

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے نئے کاغذات نامزدگی بحال کرتے ہوئے امیدواروں کو فارم میں غیر موجود باقی تمام معلومات الگ سے بیان حلفی پر جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نئے کاغذات نامزدگی برقرار رہیں گے لیکن تمام امیدواروں کو اپنی مکمل معلومات فراہم کرنی ہوں گی، معلومات بیان حلفی پر اوتھ کمشنر سے تصدیق کروا کر جمع کرائی جائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن آج رات تک بیان حلفی ڈیزائن کر کے جمع کرائے، عدالت بیان حلفی کا فارمیٹ بنا کر حکم نامے کا حصہ بنا دے گی، نئے کاغذات نامزدگی چھاپنے کی ضرورت نہیں، تین دن میں امیدوار معلومات دینے کے پابند ہوں گے، اگر جھوٹ بولا تو توہین عدالت اور جعلسازی کی کاروائی ہو گی۔

ایاز صادق کے وکیل شاہد حامد کے وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ سے ایاز صادق کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہو سکتی ہے، ہم لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ وقت کی کمی کے باعث اپیل دائر نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو بچوں کے اور اپنے غیر ملکی اثاثے اور اکاوٴنٹس بتانے میں کیا مسئلہ ہے، آخر معلومات دینے میں شرم کیوں آرہی ہے، ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے کہ لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں، اپ اثاثے اور تعلیم چھپا کر کہتے ہیں آئینی نکتہ ہے، کاغذات نامزدگی کیساتھ باقی معلومات کا بیان حلفی بھی دیں، قانون بنانے والوں نے چالاکیاں کر کے قوم کو مصیبت میں ڈالا ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ عوام سے آخر کیوں معلومات چھپائی جا رہی ہیں، عوام کو امیدوار کی ایمانداری اور دیانتداری کا علم ہونا چاہیے، آخر کیا ظاہر نہیں کرنا کس بات کی شرم ہے، کون سا مال چھپا رکھا ہے جو ظاہر نہیں کرنا، کیا زیر کفالت افراد کی جائیداد بتانے میں مسئلہ ہے، کیا معلوم زیر کفالت کے نام پر کتنی بے نامی دار جائیداد یا اکاوٴنٹس ہوں۔

چیف جسٹس نے پنجابی کہاوت دہرائی کہ ’’اپ کھادا اپے ہی پیتا۔ اپے ہی واہ واہ کیتا ہی“ نہیں چلے گا، سپریم کورٹ کسی صورت الیکشن ملتوی نہیں کریگی، ملک چلانے کے لیے شفاف لوگ چاہئیں، ووٹر کے انکھوں پر پٹی نہیں باندھ سکتے، الیکشن پر کروڑوں روپے عوام کے خرچ ہوتے ہیں، بڑے بڑے جلسوں پر لاکھوں خرچ ہوتے ہیں، دنیا میں کہیں اتنے بڑے پینا فلیکس نہیں لگتے، الگ بینچ بنائیں گیے جو دیکھے گا الیکشن کیسے کروانا ہے۔

شاہد حامد نے کہا کہ ایاز صادق کو معلومات فراہم کرنے پر اعتراض نہیں، معاملہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اعتراض نہیں ہے تو معلومات جمع کروائیں، الیکشن کمیشن کے اختیارات کم کیوں کروانا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیس کا حکم نامہ آج ہی جاری کردیا جائے گا۔