شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ ناکام

North Korea-Missile Test

North Korea-Missile Test

پیونگ یانگ (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے ایک اور میزائل تجربہ کیا ہے، جو ناکام ہو گیا ہے۔ امریکا اور جنوبی کوریا نے بتایا ہے کہ پیونگ یانگ نے رات ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی کوشش کی، جو پرواز کے چند ہی سیکنڈ بعد پھٹ کر تباہ ہو گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اور جنوبی کوریائی حکام کے حوالے سے انتیس اپریل بروز ہفتہ بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک اور میزائل تجربہ کرنے کی کوشش کی، جو ناکام ہو گیا۔ پیونگ یانگ کی طرف سے ایک ماہ میں یہ تیسرا میزائل تجربہ تھا، جو ناکام رہا ہے۔

شمالی کوریا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ اقدامات کر رہا ہے، جس پر عالمی برادری اسے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنا رہی ہے۔ تاہم اس کمیونسٹ ریاست کا کہنا ہے کہ اس کا میزائل اور جوہری پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے۔

اس تازہ پیشرفت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’اگرچہ آج کا میزائل تجربہ ناکام رہا ہے لیکن اس تجربے کے ذریعے شمالی کوریا نے چین اور اُس کے انتہائی قابل احترام صدر کی بے عزتی کی ہے اور یہ بہت ہی بُری بات ہے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کر چکے ہیں کہ شمالی کوریا کی طرف سے اس طرح کے اقدامات خطے میں سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور اگر یہ معاملہ پرامن مذاکرات سے حل نہیں ہوتا تو واشنگٹن حکومت عسکری ذرائع بھی بروئے کار لا سکتی ہے۔

شمالی کوریا نے اپنے اس نئے میزائل تجربے پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم سرکاری میڈیا نے ہفتے کے دن ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکا پر میزائل حملے کرنے کے قابل ہونے کے اپنے مقصد کی حصول میں لگا رہے گا۔

شمالی کوریا نے ایک ایسے وقت میں یہ نیا تجربہ کرنے کی کوشش کی ہے، جب جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ امریکی ایئر کرافٹ کیریئر کوریائی سمندری حدود میں لنگر انداز ہو چکا ہے جبکہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کی افواج جنگی مشقوں میں مصروف ہیں۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا امریکا کے لیے خطرہ بنتا ہے تو عسکری کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔

ٹلرسن نے کہا کہ شمالی کوریا کوششوں میں ہے کہ وہ ایسے ہتھیار بنا لے، جن سے وہ امریکی سرزمین پر حملہ کرنے کی قابل ہو جائے۔ ٹلرسن نے پیونگ یانگ کو ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو واشنگٹن حکومت عسکری کارروائی کے لیے بھی تیار ہے۔