نوسر بازی کا عروج

Nusar Bazi

Nusar Bazi

تحریر : سردار منیر اختر ٹیکسلا
وہ ایک ضیعف العمر بابا جی تھے جو میرئے ایک دوست کو کہہ رہے تھے کہ مجھے معلومات دو کہ میں کیا کروں،تو اس نے پوچھا کیوں کیا ہوا ہے بابا جی،، جس پر انہوں نے بتایا کہ عرصہ دراز سے ایوان عدل کے ساتھ موجود احاطے میں جس جگہ باقی اسٹامپ فروش ہوتے ہیں وہاں اسٹامپ فروش کرتا ہوں۔

جب سم کارڈ ز کی بایو میٹرک تصدیق ہونے لگی تو میں نے بھی ایوان عدل کے گیٹ سے باہر موجود ایک سم کارڈ سیل کرنے والے کو کہا کہ میرئے نام پہ چیک کرو کہ کتنی سم ہیں ،جس پر اس نے مجھے بایو میٹرک مشین پر انگوٹھا لگانے کو کہا جو میں نے لگا دیا تو وہ کہنے لگا بابا جی آپ کے نام پہ کوئی سم نہیں ہے میں مطمین ہو گیا اور چند دن گزرنے کے بعد مزید اپنی تسلی کے لیے ایک اور ڈیلر سے کہا کہ میرئے نام پہ سم چیک کرو کتنی ہیں تو اس نے میرا شناختی کارڈ نمبر لیا اور مجھے کہا کہ آپ کے نام پہ ایک سم ہے ،جس پر میں نے اس سے کہا کہ میں تو موبائل استعمال ہی نہیں کر سکتا۔

میرے نام سم کدھر سے آ گئی جس پر میں نے اس سے پوچھا کونسی سم ہے اس نے جو بتایا میں اسی کمپنی کے فرنچائز چلا گیااور ان کو پوچھا تو انہوں نے بھی چیک کر کہ کہا کہ ایک سم آپ کے نام پہ موجود ہے جب میں نے ان سے تقرار کی اور پوچھا کہ میں موبائل استعمال ہی نہیں کر سکتا تو سم کب ہو گئی میرئے نام پہ جس پر اس نے مجھے بتایا کہ ایک ہفتہ پہلے ہوئی ہے جس پر میں نے اسے کہا کہ سم میرئے پاس موجود ہی نہیں ہے تم بند کر دو میں نے لی ہی نہیں تو میرئے نام پہ کیوں چلے،جس پر اس کمپنی کے اہلکار نے کہا کہ 24گھنٹے میں سم بند ہو جائے گی۔

میں نے تین چار دن دیکھا جس پرمعلوم ہوا کہ سم بدستور چل رہی ہے اور بند نہیں ہوئی جس پر میں نے پی ٹی ائے کو درخواست بھی دی اور موبائل کی ہیلپ لائن پہ بھی بتایا مگر تاحال سم نہ بند ہو رہی ہے اور نہ ہی میرئے نام سے ہٹ رہی ہے،اگر میرئے نام پہ کوئی سم استعمال کر رہا ہے اگر وہ اس سم کا غلط استعمال کرتا ہے تو میں مفت میں پھنس جاوں گا،میں نے بابا جی کو مشورہ دیا کہ آپ موبائل کمپنی کے ہیڈآفس سے رابطہ کریں اس کے بعد بابا جی سے ملاقات نہیں ہوئی معلومات نہیں ہو سکی کے ان کا مسئلہ حل ہوا کہ نہیں۔

Fraud

Fraud

یہ تو ایک بابا جی کی بات نہیں اور پتہ نہیں کتنے لوگوں سے ان ڈیلرز نے سم کی ویری فکیشن کی آڑ میں انگوٹھے لگوا کہ ان کے نام پہ سم نکال لیں ،انتظامیہ کو چاہیے کہ اس ضمن میں بھی کوئی جامع پالیسی ہوتی کہ سم کی ویری فکیشن صرف فرنچائز تک محدود ہوتی کیوں کہ اگر فرنچائز کسی کی سم کی ویری فکیشن کرتا یا سم ایشو کرتا تو اس کے پاس ریکارڈ ہوتا لیکن عام گلی محلوں میں بیٹھے یہ ڈیلرز جن کو جس جگہ بھی خالی جگہ نظر آئے یہ وہاں ہی میز لگا کہ سم سیل کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

سم کارڈز کی تصدیق ہو یا ان کی سیل صرف ذمہ دارن تک ہی محدود ہونی چاہے،ورنہ سادہ لوح عوام جن کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا ان کے نام پہ ایک تو کیا جتنی بار یہ لوگ مرضی انگوٹھے لگا کہ سم نکالتے رہیں،ہر دور میں نت نئے قوانین بنتے ہیں مگر ان پہ عمل درآمد نہیں ہوتا،جب سائبر کرائم بل آیا تھا تو لوگ کسی کو مس کال دیتے ہوئے بھی ڈرتے تھے مگر اب یہ حال ہے کہ دوبارہ کسی ہسپتال سے کوئی عاصمہ لاوارث پڑی ہے اس کے پاس بیلنس نہیں ہے وہ خدا اور رسول کا واسطہ دئے کر بیلنس مانگ رہی ہے۔

کہیں سے بے نظیر انکم سپورٹ کے نام پہ متحرک گروہ 25ہزار نکلنے کی نوید سنا رہے ہیں ،کہیں سے انعام میں گاڑی سونا اور موبائل جیتنے کی کالز آ رہی ہیں لیکن کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے،اور جب ان نو سر بازوں کو قانون سے ڈرایا جائے تو آگے سے کہتے ہیں جو مرضی کر لو۔۔۔۔!!!!!!

Sardar Munir

Sardar Munir

تحریر : سردار منیر اختر ٹیکسلا