ہفتہ رفتہ میں تیل کی قیمتیں منہ کے بل گرتے گرتے سنبھل گئیں

Oil

Oil

نیویارک (جیوڈیسک) خام تیل کی عالمی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر کمی ہوئی تاہم پیداوار میں کٹوتی کی قیاس آرائیوں کی وجہ سے قیمتیں منہ کے بل گرتے گرتے کسی حد تک سنبھل گئیں، اوپیک کی جانب سے تیل کی سپلائی میں کمی لانے کے لیے مربوط کٹوتیوں کے لیے آمادگی کی اطلاعات پر کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعہ کو قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں تیل قیموں میں کمی محدود ہو گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے ابتدائی 4 روز کے دوران تیل کی قیمتیں 4 ڈالر سے بھی زائد گر کر 2003 کے بعدکم ترین سطح پرآگئی تھیں تاہم جمعہ کو وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر تیل سہیل المزروعی نے اسکائے نیوز عربیہ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اوپیک دیگر ممالک کے ساتھ تیل کی پیداوار میں کٹوتی کیلیے تیار ہے۔

یہ رپورٹ رپورٹر کی جانب سے انٹرویو کے حوالے سے ٹوئیٹ پر مبنی تھی تاہم اس سے مارکیٹ کو زبردست سپورٹ ملی اور قیمتیں تیزی سے بڑھیں، نیویارک مرکنٹائل ایکس چینج میں جمعہ کو امریکی آئل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی مارچ میں ترسیل کیلیے قیمت 3.23 یعنی 12.3 فیصد کے اضافے سے 29.44 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئیں جبکہ لندن میں یورپی برانڈ برینٹ نارتھ سی کروڈ کی اپریل میں فراہمی کے لیے قیمت 3.30 ڈالر یا 11 فیصد کے اضافے سے 33.36 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی۔

اس سے پچھلے ہفتے میں امریکی آئل کی قیمت 30.89 اور یورپی آئل کی 34.06 ڈالر فی بیرل رہی تھی، اس طرح ایک ہفتے میں ڈبلیوٹی آئی کے نرخ 4.69 فیصد یا 1.45ڈالر جبکہ برینٹ کی قیمت 70 سینٹ یا 2.05فیصد کم ہوئی۔ اقتصادی ماہر جیمز ویلیمز نے کہاکہ وینزویلا کی کوششیں اور یواے ای کے حوالے سے قیاس آرائیاں محض اوپیک اور نان اوپیک ممالک کو پیداوار میں کٹوتی پر راضی ہونے کی درخواستیں ہیں تاہم بارٹ میلیک نے کہا کہ خام تیل نکالنے کیلیے امریکا میں سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے تیل کی پیداوار میں اضافے کے رجحان کو سپورٹ ملی، امریکی رگز 28 کی کمی سے 2010 کی سطح پر آ چکی ہیں جس کا مطلب کم پیداوار ہی ہے، امریکا میں پیداوار کم ہونے سے سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک بھی پیداوار کم کرنا چاہیں گے۔