اوپن ڈسکیشن سیشن نصرت مرزا کے ساتھ

Nusrat Mirza

Nusrat Mirza

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
نصرت مرزا صاحب حسب معمول اپنے روٹین کی وزٹ پر اسلام آباد تشریف لائے۔ میں پہلے ہی سے ہمیشہ کے لیے کراچی سے اسلام آباد اپنے مکان میں منتقل ہو چکا ہوں۔ نصرت مرزا صاحب کی خواہش پر ہم نے مشاورت کے بعد ١٩ جولائی کو اسلام آباد کے اخبارات کے ایڈیٹرز،کالم نگار اور دانشور حضرات کے ساتھ ایک اوپین ڈسکیشن سیشن کا انتظام کیا۔ اس اوپن ڈسکیشن سیشن میں نصرت مرزا صاحب نے اس کمزور کو اسلام آباد کا اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ مرزا صاحب مارگلہ ہوٹل میں رہائش پذیر ہیں اور انہوں نے مجھے وہیں پروگرام رکھنے کا کہا۔میں نے اپنے دوستوں جو بھی اس وقت موقعہ پر مل سکتے تھے کو فون کال کر کے اس پروگرام کی افادیت ، مرزا صاحب کی معلومات اور پاکستان کے لیے ان کی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی۔ باوجو دے کہ ان میں سے اکثر حضرات سے میرا ہمیشہ فون پرہی رابطہ رہتا تھا۔ آمنا سامنا تک نہیں ہوا تھا ،کمال کی مہربانی کرتے ہوئے میری صرف فون کال پر پروگرام میں شرکت کرکے میری حوصلہ افزائی کی۔

پروگرام کے شرکا میں مقامی اخبارات کے ایڈیٹرز، کالم نگار،تجزیہ کار،دانشور، ، منصف، پرنٹر، پروفیسر اور مختلف ادارے چلانے والے حضرات اور دیگرشامل تھے۔ان میں اذکار اخبار کے ایڈیٹر، تحزین اختر صاحب، مبلغ اخبار کے ایڈیٹر اور کالمسٹ کونسل آف پاکستان کے جنرل سیکر ٹری جناب فیصل اظفر علوی صاحب،اساس اخبار کے ایڈیٹر امجد ستی صاحب،مشہور و معروف کتاب” فریب ناتمام” کے منصف جمعہ خان صوفی صاحب، ایمل پبلیکیشن اسلام آباد کے مالک شاہداعوان صاحب،بزم شوریٰ انٹرنیشنل کے سلطان محمد شاہین صاحب،قلم کاروان اسلام آباد کے روح رواں، ڈاکٹر پروفیسر محمد ساجد خاکوانی صاحب، معروف کالمسٹ اور ماہر معشیات ڈاکٹرمرتضیٰ مغل صاحب، مرحوم مولانا مودودی کے ماہواررسالہ ترجمان القرآن کے مستقل لکھاری حبیب الرحمان چترالی صاحب،ایڈیٹرز صاحبان کے ساتھ آئے ہوئے فوٹو گرافرز اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ ہم طے شدہ پروگرام کے مطابق ٧بج کر ٣٠ منٹ پر مارگلہ ہوٹل پہنچ گئے تھے۔

تمام حضرات کے جمع ہونے پرشام٨ بجے مرگلہ ہوٹل اسلام آباد کے کیفے ٹیریہ میں نصرت مراز صاحب کی صدارت میں یہ پروگرام شروع ہوا۔نصرت مرزا صاحب نے کہا کہ آیندہ کراچی کے پروگراموں کی طرح کسی ہال یا روم میں تین چار گھنٹوں کا پروگرام رکھا کریں گے تاکہ آرام سے ڈسکیشن ہو سکے۔ پروگرام شروع ہونے پر راقم نے شریک حضرات کا مختصر ساتعارف پیش کیا۔ نصرت مرزاکی پاکستان کے لیے خدمات خاص کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے پرامن استعمال یعنی انرجی، صحت اور زری شعبہ پر کراچی میں منعقدہ پرگراموں ،جس میں کراچی کے اخبارات کے ایڈیترز،کالم نگار، تجزیہ کار اور دانشوروں اور یونیورسٹیوں کے پروفیسرز سے لیکر طالب علموں اور ایٹمی انرجی کے چیئر مین سے لے کر ان کے صحت، زراعت اور ایٹمی بجلی گھروں کے انچارج صاحبان نے شرکت کی تھی پر روشنی ڈالی۔اس ابتدائی تعارفی کلمات کے بعد، سوال و جواب اور تجاویزات کا اوپن سیشن سیشن شروع ہوا۔ پہلے نصرت مرزا صاحب نے اس پروگرام کی افادیت بیان کی اور کہا کہ ایسے پروگرام کراچی میں پہلے سے شروع کیے ہوئے ہیں۔ اس میںتشہر کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ ایک دوسرے کے تجربات اور معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ شہیر کیا جاتا ہے جس سے ذہن کے نئے دریجے کھلتے ہیں۔ کچھ شرکا نے تجویز دی کہ اس پروگرام کو تھنک ٹینک کی شکل دے دینی جانی چاہیے ۔نصرت مرزا صاحب نے اپنے جواب میں کہا کہ ابھی تو شروعات ہیں بعد میں ایسا کیا جاسکتا ہے۔ پھر باقاعدہ سوال جواب شروع ہوئے۔ پاکستان میں امریکا کی بے جا مداخلت کے سوا ل پر نصرت مرزا نے بین الاقوامی مقتدر حلقوں کی طرف سے دنیا کے نقشے کوتبدیل کرنے کی مفصل روداد سنائی اور کہا یہ سب باتیں گوگل پر موجود ہیں۔ پاکستان کے حصے بخرے کرنے کے پروگرام اور پہلے سے جاری نقشوں کا ذکر کیا۔یہ سوال کہ دنیا میں امریکا نے دہشت گردی پھیلائی ہوئی ہے۔ نصرت مرزا صاحب نے جواب دیا کہ امریکا کے کے طے شدہ پروگرام کے مطابق پاکستان اور مشرق وسطیٰ میں ملکوں کے نقشے تبدیل کیے جائیں گے۔

عراق کے تین حصے کیے جائیں گے۔ کرد، سنی اور شعیہ ریاستیں بنائی جائیں گی جس میں ترکی، شام اور ایران کے حصے کاٹے جائیں گے۔ اسی طرح سعودی کو بھی تقسیم کیا جائے گا، امریکا یہ ساری دہشت گردی اسی لیے کروا رہا ہے۔ سوال کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیموں نے اسلامی دنیا میں دہشت پھیلا دی ہے۔ اس کے جواب میں نصرت مرزا نے جواب دیا کی داعش، القاہدہ اور ٹی ٹی پی امریکا نے ہی بنائیں ہیں اب تو امریکا کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلیٹن نے اس کا اپنے کتاب میں اعتراف بھی کیا ہے۔اس وقت پاکستان اور مسلمان ملکوں کے نقشے تبدیل کرنے کا ذرامہ شروع ہو چکاہے۔راقم نے اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جاری گریٹ گیم کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اس میں امریکا اسرائیل اور بھارت شامل ہیں بھارت اس لیے پاکستان توڑنا چاہتا ہے کہ مسلمانوں سے ہزار سالہ دورر حکمرانی کا بدلہ لے۔ بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اسرائیل پر چارج شیٹ لگائی ہے جس کا بدلہ وہ مسلمانوں پر ظلم کر کے لے رہا ہے۔ امریکا شیطان کبیر اپنے کبرایائی کے زعم میں مبتلا ہے اور مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔ اس پر نصرت مرزا نے کہا کہ اب کچھ تبدیلی بھی شروع ہو چکی ہے اور چین روس اُبھر رہے ہیں امریکا کی گرفت کمزور پڑھ رہی ہے۔

حبیب الرحمان چترالی صاحب نے کہا کہ چترال میں تین بڑے کوہستانی سلسلے ملتے ہیں جو ایک بڑی تبدیل کا بیش خیمہ ہو سکتے ہیں انہوں نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے اپنی تحقیق بتائی کی چترال میں کوہ سلیمان، کوہ سفید اور کوہ ہمالیہ کی جڑیں شروعات ہوتیں ہیں۔ اس پر نصرت مرزا نے کہا کہ میں کافی دنوں سے چترال جانے کا سوچ رہا ہوں آپ میرے لیے اس کا انتظام کریں۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ امریکا چترال کے راستے استعمال کر اپنی فوجیں پاکستان داخل کردے۔ امریکا ،اسرائیل اور بھارت کے پاکستان اسلامی ہونے اور اس کے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے پڑنے پر نصرت مرزا نے کہا کہ ٢٠٠٨ میں جو زلزلہ آیا تھا وہ امریکا کی ہارپ ٹیکنانوجی کے استعمال کی وجہ سے تھا۔ تاکہ پہاڑوں میں موجود پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو تباہ کیا جائے مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے اب بھی محفوط ہیں۔ انہوں نے شرکا کو ان تمام ٹیکنالوجی سے مطلع کیا اور کہا کہ آپ گوگل پر یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کسی امریکا سیارے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سب کچھ میں اپنے کالموں کے ذریعے قوم کو باخبر کرتا رہا ہوں ۔ نصر ت مرزا نے ہارپ ٹیکنالوجی اورامریکا کے سیٹ لائٹ سیارے کے متعلق مضمون پر امریکا کے نائب صدر نے سخت اعتراض کیا تھا ۔یہ ساری داستان گوگل پر آپ نصرت مراز کلک کریں لنک کھل جانے پر یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ پاناما جو پاکستان کا کرنٹ ایشو ہے پر بات کی تونصرت مرزا نے جواب دیا کہ دو روزمیں اس کا فیصلہ آجائے گا ۔لگتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف ہو گا۔میرے سوال پر کہ جمعہ خاں صوفی صاحب اپنی مشہورو معروف کتاب پرحاضرین کو کچھ بتائیں تونصرت مرازصاحب نے جواب دیا کہ مجھے (ر) جنرل احسان نے جمعہ خان صوفی کی کتاب پر ٹی وی پروگرام کرنے کا کہا تھا۔

جمعہ خان سے رابطہ کیا تو انہوں فرمائش کی کہ پہلے میری کتاب کا مطالعہ کرو۔نصرت مرزا نے کہا کہ میںنے جمعہ خان کے کہنے پر کتاب خریدی۔ اس سے قبل میں نے میر افسر امان صاحب جس نے ساری کتب پڑھی تھی سے کہا تھا کہ اس کے چیدہ چیدہ سولات مجھے ارسال کریں۔ میں ٹی وی پروگرام میں آپ کو بھی ساتھ بیٹھا کر جمعہ خان صاحب کی کتاب پر پروگرام کروں گا۔ مگر ان دنوں اسلام آباد میں عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے یہ پروگرام نہ ہوسکا۔ بعد میں کسی وقت یہ پروگرام رکھوں گا۔ ایم کیوایم کے بارے سوال کیا گیا۔ نصرت مرازصاحب نے مفصل جواب دیا اورکہا کہ جب کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر ٨٠ سے١٠٠افراد قتل ہو رہے تھے۔ لوگوں کو لکڑیوں کے ٹال اور روٹی کے تندروں پر جلایا جارہا تھا تو میں جی ایج کیو راولپنڈی گیا۔

مرحوم جنرل حمید گل سے ملا اور ایسا کرنے سے ان کو روکا تو قتل غارت کم ہوئی۔ در اصل وہ سندھ کے قوم پرستوںکو آپس میں لڑا کر انہیں ختم کرنا چایتے تھے، جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ ایم کیو ایم کو، اس کو بنانے والوں ہی نے اسے ختم بھی کیا ہے۔ ایم کیوایم کے خلاف ١٩٩٠ کے فوجی ایکشن بھی میرے کہنے پر شروع ہوا تھا میں اس وقت نواز شرف کا مشیر تھا۔ میں سندھ حکومت کا بھی مشیر رہ چکا ہوں صاحبو! راقم نے چیدہ چیدہ سوال و جواب سمیٹ کر لکھ دیے ہیں۔ انشاء اللہ اگلے سیشن کے سوال وجواب بھی اسی طرح آپ کی قدمت میں پیش کرتے رہیں گے۔ اللہ ہم سب کو پاکستان سے محبت کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمارے مثل مدینہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے آمین۔

 Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ