جاری آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات افسوسناک ہیں، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور صحافیوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آفتاب عالم اور ارشد جعفری کا قتل افسوسناک ہے ، جاری آپریشن کے باوجود پھر سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہونا لمحہ فکریہ ہے۔

حکومت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ، صحافی برادر ی نے شہر سے ٹارگٹ کلنگ ،دہشت گردی ،بھتہ خوری اور جرائم کے خاتمے میں اہم رول ادا کیاہے،حکومت تحفظ دینے میں جاکام ہوچکی ہے ، فی الفور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر اور دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں لائے ۔ بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ٹارگٹ کلنگ کانیا سلسلہ افسوسناک ہے ، جاری آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کا نہ رکنا لمحہ فکریہ ہے۔

اس سے قبل ایم کیوایم کے رہنماء رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور اب میڈیا کے نمائندوں کو نشانہ بنایا جارہاہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، انہوںنے کہاکہ ٹارگٹ کلنگ کی حالیہ لہر کراچی کے امن کو برباد کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے ،ملک دشمن عناصر محرم سے قبل ہی ملک حالات خراب کرنا چاہتے ہیں ،انہوںنے کہاکہ حقائق اورکوبے نقاب اور سچائی کاپرچار کرنے والے صحافیوں کو حکومت تحفظ فراہم کرے ، صحافیوں کو حق گوئی کی سزا دینے والوں کو فی الفور گرفتارکرکے کیفر کردار تک پہنچایاجائے ، انہوںنے کہاکہ پاک چین راہ داری معاہدوں کے بعد دشمن طاقتیں وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں دو صحافیوں کو نشانہ بنا کر دہشت گردوں نے شہر قائد کے امن کو برباد کرنے کی سازش کی ہے ،میڈیا حملوں اور دہشت گردی کے واقعات کے تسلسل سے لگتاہے کہ ملک دشمن عناصر پھر سے ملکی امن کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہیں،جاری آپریشن میں ہزاروں دہشت گرد وٹارگٹ کلر گرفتار کیے جاچکے ہیں اور سینکڑوں مارے جاچکے ہیں پھر بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جوں کا توں برقرار ہے جس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ دہشت گرد اب بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں جن کے خلاف حتمی کاروائی عمل میں لائی جائے۔مفتی محمد نعیم نے مطالبہ کیاہے کہ کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے اور امن دشمن عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرکے کیفر کردار تک پہچایا جائے اور صحافی برادری کو مکمل تحفظ فراہم کیاجائے۔