اورلینڈو نائٹ کلب پر حملہ کرنے والا داعش اور باپ افغان طالبان کا حامی نکلا

Sidduemateen

Sidduemateen

فلوریڈا (جیوڈیسک) اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے ملزم عامر متین کے والد صدیق متین سے متعلق معلومات سامنے آئی ہیں کہ وہ سیٹیلائٹ چینل پر پروگرام کرتے ہیں اور افغان طالبان کے حامی بھی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ڈیلی میل کے مطابق اورلینڈو حملے میں ملوث ملزم عامر متین کے والد صدیق متین افغانستان کے باشندے ہیں جنہوں نے امریکا کی شہریت حاصل کر رکھی ہے تاہم وہ اب بھی افغانستان امور میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں جب کہ صدیق متین فلوریڈا سے چلنے والے سیٹیلائٹ چینل “پیام افغان” سے نشر ہونے والے پروگرام ” ڈیورنڈ جرگہ” کے میزبان بھی ہیں۔

صدیق متین افغان طالبان کے حامی اور پاکستان کے شدید مخالف ہیں جنہوں نے کئی باراپنے پروگرام میں پاکستانی حکومت، فوج اورانٹیلی جنس ایجنسی کے خلاف ہرزہ سرائی بھی کی، صدیق متین افغان عوام کو پاکستان کے خلاف اکسانے کی کئی بار کوشش کرچکے ہیں جب کہ اپنے پروگرام کے دوران اسی طرح کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے ایک پوسٹر بھی دکھایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے افغانستان میں امریکا کے 14 سال برباد کردیئے اور انہوں نے پاکستان کی امریکی امداد روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اورلینڈو حملے سے چند گھنٹے قبل صدیق متین نے اپنے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں انہیں فوجی لباس پہنے دیکھا جاسکتا ہے جب کہ وہ خود کو افغانستان کا صدر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی ویڈیو میں صدیق متین افغان نیشنل آرمی، نیشنل پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کو حکم دے رہے ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی، سابق صدر حامد کرزئی سمیت دیگر رہنما زلمے خیل زاد، اتمار اور سیاف کو فوری طور پر گرفتار کرلیا جائے کیوں کہ یہ افغان عوام کے خلاف اور ملک دشمن ہیں۔ 24 مئی 2015 کو یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو میں صدیق متین کو دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ خود کو افغان صدارتی امیدوار قرار دے رہے ہیں۔

صدیق متین نے افغان صوبائی حکومت کارپوریشن کے نام سے ایک کمپنی بھی رجسٹرد کرا رکھی ہے جسے وہ فلوریڈا میں اپنے گھر سے چلاتے ہیں تاہم اس کمپنی کا مقصد اب تک سامنے نہیں آسکا۔ صدیق متین نے حال ہی میں کانگریس کا دورہ بھی کیا جس میں انہوں نے محکمہ خارجہ اور محکمہ موسمیات کے وزرا سے ملاقات کی، صدیق متین نے ریپبلکن پارٹی کے چارلی رینگل، دانا روہرابیکر اور ایڈ روئس سے بھی ملاقات کی۔