پاک آرمی کا این آر او سے کوئی تعلق نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

Major General Asif Ghafoor

Major General Asif Ghafoor

راولپنڈی (جیوڈیسک) میجر جنرل آصف غفور نے واضح کر دیا ہے کہ پاک فوج کا کسی بھی این آر او سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آرمی چیف اور شہباز شریف کی چھپ کر ملاقات کا تاثرہ دیا گیا جس کی وضاحت ضروری تھی۔ تمام ادارے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں۔ باجوہ ڈاکٹرئن کا مطلب صرف ملک میں امن کا قیام ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کا خطے میں مثبت کردار اور ایک جغرافیائی حیثیت ہے۔ امریکا سپر پاور ہے، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اگر پاکستان نے دنیا کے لیے پوزیٹو کردار ادا نہ کیا ہوتا تو آج شاید امریکا سپر پاور نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب دنیا جیو پالیٹیکس کی جانب بڑھ رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پاک امریکا تعلقات پر اثر پڑا۔ تاہم اب امریکا نے اب ہمارے مطالبات پر بھی عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ افغانستان کے امن کے لیے جو سپورٹ ہو گی وہ کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ غیر مستحکم پاکستان بھارت کے حق میں نہیں، کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی سے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ بھارت کو ہمارا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ اگر ہم دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کرتے تو اس کا خطرہ بھارت کو بھی تھا۔ پاکستان نے خطے میں قیامِ امن کیلئے اہم اہم کردار ادا کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں ہمارے سفارتکاروں کے ساتھ غیر مناسب سلوک روا رکھا گیا۔ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں لیکن ہماری امن کی خواہش کو بھارت کمزوری نہ سمجھے۔ بھارت نے اگر کوئی مہم جوئی کی تو سخت جواب دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے جسے ہم نے کامیاب بنانا ہے۔ سی پیک سے پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔ اس کے بعد پاکستان کی اکانومی پر بہت دباؤ ہے۔ ملک میں اکانومی کی صورتحال بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ملک میں ترقی تب ہی ہو گی جب تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔

آرمی چیف کے بیرونِ ملک دوروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سری لنکا، افغانستان، جرمنی، برونائی دارالسلام اور ملائیشیا کا بھی کامیاب دورہ کیا۔ آرمی چیف کے دورہ ایران سے تعلقات بہتر ہوئے۔ پاک سعودیہ تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کیساتھ 1982ء سے دو طرفہ سیکیورٹی معاہدہ ہے۔ پاکستانی فوج سعودی عرب میں ٹریننگ دینے کے لیے جاتی ہے لیکن ابھی تک نہیں گئی۔ پاک فوج حکومت کی اجازت سے سعودی عرب جائے گی۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں اپنی تمام انٹیلی ایجنس ایجنسیز پر فخر ہے۔ پچھلے دس سے پندرہ سال میں انٹیلی جنس ایجنسیز کا کلیدی کردار رہا ہے۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی سمیت باقی اداروں کی محنت نہ ہوتی توآج پاکستان میں امن نہ ہوتا۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور افواج دشمن کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دے رہیں۔
کراچی میں امن وامان کی صورتحال بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج کا کراچی 2013ء سے بہت مختلف ہے، آج شہر کا امن واپس لوٹ رہا ہے اور کہیں کوئی نو گو ایریا نہیں، پورے شہر میں کوئی شٹر ڈاؤن ہڑتال نہیں ہو رہی لیکن ابھی وہاں بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں کرکٹ کی بحالی اور پی ایس ایل تھری کے کامیاب انعقاد پر بات کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کے انعقاد اور امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے میں سیکیورٹی ایجنسیز نے اہم کردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین پی سی بی کے شکر گزار ہیں جو ملک میں کرکٹ کو واپس لے کر آئے۔ انھیں کہا ہے کہ باقی شہروں میں بھی میچز کروائے جائیں۔ اگلے پی ایس ایل میں راولپنڈی اور فیصل آباد میں بھی میچز ہوں گے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے آپس میں رابطے ہوتے ہیں، شہباز شریف ایک صوبے کے وزیرِ اعلیٰ ہیں، میٹنگ پر اعتراض نہیں لیکن بغیر کسی ثبوت کے چھپ کر ملاقات اور این آر او کا تاثر دیا گیا جس کی وضاحت ضروری تھی، آرمی چیف سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

آرمی چیف کی میڈیا نمائندوں سے ملاقات بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سے اینکرز کی ملاقات آف دی ریکارڈ تھی جس میں کچھ لوگ موجود نہیں تھے، پھر بھی اس پر آرٹیکلز لکھے۔ اگر کوئی باجوہ ڈاکٹرئن ہے تو امن بحال کرنے کے لنز سے ہے کیونکہ آرمی چیف کی خواہش ہے کہ پاکستان میں امن ہو۔ باجوہ ڈاکٹرائن کا کوئی اور مطلب نہ لیا جائے۔