پاکستان میں زراعت کو چھوٹ ٹیکس چوری کا ذریعہ ہے، ورلڈ بینک

World Bank

World Bank

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کارپوریٹ انکم ٹیکس کی بلند ترین شرح کے حامل ملکوں میں شامل ہے جہاں ٹیکس پالیسی ریونیو کلیکشن تک محدود رہنے کے بجائے انویسٹمنٹ کی ترغیب اور مخصوص صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ورلڈ بینک کے ایکویٹبل گروتھ، فنانس اینڈ انسٹی ٹیوشنز گلوبل پریکٹس گروپ کی جنوبی ایشیا کے متعلق تحقیقی رپورٹ بعنوان ’’ کاروبار کے لیے زیادہ معاون ٹیکس ریجیم کی راہ میں حائل اہم چیلنجز‘‘ کے مطابق جنوبی ایشیا کے 4 بڑے ملکوں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش و سری لنکا میں کارپوریٹ انکم ٹیکس24فیصد کے عالمی تناسب سے بہت زیادہ ہے۔

جنوبی ایشیا میں پاکستان 34 فیصد کے ساتھ کارپوریٹ ٹیکس کی بلند شرح کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے، بنگلہ دیش 35، بھارت 30 جبکہ سری لنکا میں یہ شرح 28 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں ٹیکس پالیسی خاطر خواہ معاشی نتائج دینے میں ناکام رہی بلکہ اس کے منفی اثرات ہوئے، ٹیکس پالیسیوں کو نتیجہ خیز بنانے میں مختلف شعبوں کو رعایتیں رکاوٹ ہیں، پاکستان میں زراعت پر ٹیکس صوبائی معاملہ ہے جو زراعت سے آمدن کے بجائے محض ’’لینڈ ٹیکس‘‘ کے طور پر صوبوں میں نافذاوربڑے زمینداروں تک محدود ہے۔