پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں ختم

Pak America Military Exercises

Pak America Military Exercises

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور امریکہ کے درمیان ”انسپائرڈ گیمبٹ“ نامی مشترکہ فوجی مشقیں نو روز تک جاری رہنے کے بعد ساؤتھ کیرولائنا میں ختم ہو گئی ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان کے مطابق ان مشقوں کا مقصد بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے ضمن میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا تھا۔

ان مشقوں میں پاکستان کے اسپیشل سروسز گروپ ”ایس ایس جی “ اور ایوی ایشن کے دستوں نے حصہ لیا۔

دفاع کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی پاکستان اور امریکہ کے دیرینہ تعلقات رہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ان میں زیادہ گرمجوشی نہیں دیکھی گئی۔

اس کی ایک وجہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں سے متعلق، موقف کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات بھی ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عملی طور پر لڑ رہا ہے اور اُن کے بقول اس ضمن میں پاکستانی فورسز کو مہارت بھی حاصل ہے، اس لیے دونوں ملکوں کے درمیان اس شعبے میں تعاون اہمیت کا حامل ہے۔

’’پاکستان کے خلاف دہشت گردی سے نمٹنے کی مہارت ہے جب کہ امریکہ کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے اور دونوں کا اشتراک اگر کہیں استعمال ہو تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ دہشت گردی کے لیے بہت مہلک چیز ہو گی۔‘‘

پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس سے قبل بھی ناصرف مشترکہ فوجی مشقیں ہوتی رہی ہیں بلکہ امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے تعاون بھی کرتا رہا ہے۔

حالیہ مشترکہ فوجی مشقیں ایسے وقت ہوئیں جب گزشتہ ہفتے ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان اور روس کے درمیان پہلی مشترکہ فوجی مشقیں رواں سال کے اواخر میں متوقع ہیں تاہم اس بارے میں کسی بھی ملک کی طرف سے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان طویل عرصے کے بعد تعلقات حالیہ برسوں میں بہتر ہونا شروع ہوئے اور روس نے خاص طور پر دفاعی شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے فروغ کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی 2014 میں اٹھا لی تھی جس کے بعد روس کی طرف سے پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کا بھی ایک معاہدہ طے پا چکا ہے۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان روایتی طور پر امریکہ اور مغربی ممالک سے زیادہ قریب رہا ہے اور مستقبل بھی اگر یہ تعاون جاری رہے تو زیادہ بہتر ہو گا۔