پاکستان نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کیلئے بھارت سے مزید ثبوت مانگ لئے

Mumbai Attacks

Mumbai Attacks

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں جس کے لئے بھارت سے مزید ثبوت مانگ لئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان نے بھارت سے مزید ثبوت مانگ لئے ہیں جس کے لئے سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا ہے، ممبئی حملوں کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں جس کے لئے مذید ثبوت درکار ہیں تاہم بھارت کی جانب سے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری چاہتا ہے اور پاک بھارت دوطرفہ مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے، پاکستان بھارت سے آنے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہتا ہے، مقدس مقامات پر ایک دوسرے کے عوام کو آنے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کو اپنی مسلح افواج پر فخر ہے، ہماری مسلح افواج جمہوری عمل کی حامی ہیں، تمام امور پر سول اور ملٹری ہم آہنگی ہے، نیوکلئیرسپلائرز گروپ کے اجلاس میں پاکستان کے موقف کی توثیق کی گئی، پاکستان این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے کی صلاحیت و اہلیت رکھتا ہے اور رکنیت کے حصول کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار بھارتی جاسوس سے تحقیقات کی جاری ہیں اور تحقیقات کی روشنی میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث افراد تک پہنچا جا رہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت 31 دسمبرتک بڑھادی گئی ہے، پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں جن میں سے آدھے سے زائد رجسٹرڈ ہیں، مہاجرین کی واپسی کے لئے افغان حکومت اوراقوام متحدہ سے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان افغان مہاجرین کی باضابطہ واپسی چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چار ملکی گروپ میں موجود ہے اورافغان مفاہمتی عمل میں معاونت کے لئے تیار ہے جب افغانستان مذاکرات کے لئے تیار ہوگا ہم سہولت فراہم کریں گے۔

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سنیٹرجان میک کین جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، پاک امریکا تعلقات کو صرف ایف سولہ کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے، امریکا نے ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کی ابتدائی منظوری دے دی تھی جس کے لئے فنانسنگ کے معاملے پر مسائل تھے، ایف سولہ سے پاکستان کی ہدف وار نشانہ لگانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔