پاک چین اقتصادی راہداری؛ بینکاری شعبہ 11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پوری طرح تیار

Dollar

Dollar

کراچی (جیوڈیسک) چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبہ پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کے لیے فوائد سمیٹنے کے بھرپور مواقع رکھتا ہے۔

توانائی اور انفرااسٹرکچر میں مجوزہ 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 10 سے 11 ارب ڈالر کا سرمایہ مقامی ذرائع سے مہیا کرنا ہوگا جس کے لیے پاکستان کا بینکنگ سیکٹر پوری طرح تیار ہے۔ منصوبے کی مجموعی لاگت 45 ارب ڈالر میں ایکویٹی کا حصہ 20 سے 25 فیصد ہے جو مقامی بینکوں کے ذریعے مہیا کیا جائے گا، اس طرح مقامی بینک ایکویٹی کی مد میں 2ارب ڈالر جبکہ پروجیکٹ فنانسنگ کے لیے 8 سے 9 ارب ڈالر کی فنانسنگ کرسکیں گے۔

منصوبہ 15سال میں مکمل ہوگا، اس دوران بھی متعلقہ شعبوں کے لیے سرمائے کی طلب بڑھنے سے بھی بینکنگ انڈسٹری کو فائدہ پہنچے گا۔ مقامی ریسرچ ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے سے پاکستان کا فنانشل، کمیونیکیشن اور مینوفیکچرنگ کا شعبہ بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

سب سے زیادہ فائدہ بینکنگ شعبے کو ہوگا جسے مجموعی طور پر 10 سے 11 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا موقع ملے گا۔ اس موقع سے پاکستان کے پانچ بڑے بینک زیادہ فائدہ اٹھائیں گے جن میں ایچ بی ایل، یو بی ایل، اے بی ایل، این بی پی اور ایم سی بی بینک شامل ہیں۔ چین پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کے ثمرات سمیٹنے کے لیے حبیب بینک لمیٹڈ سب سے زیادہ متحرک ہے جس نے چین کے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک (آئی سی بی سی) کے ساتھ اشتراک عمل کا خصوصی معاہدہ کیا ہے۔

ایچ بی ایل چین میں شاخیں بھی قائم کرے گا، اسی طرح آئی سی بی سی اور پاکستان کے یوبی ایل کے درمیان بھی پاکستان میں یو بی ایل کی مہارت سے استفادہ کرنے کے لیے مفاہمت کی یادداشت طے کی گئی ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں پاکستان کے سیمنٹ سیکٹر کو منصوبے کا سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ 45 ارب ڈالر کے منصوبوں میں انفرااسٹرکچر منصوبوں کا تخمینہ 10 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جس کا 15فیصد سیمنٹ پر خرچ ہوگا۔

اسی طرح 35 ارب ڈالر کے پاور پروجیکٹس میں سے ایک سے دو فیصد سرمایہ سیمنٹ کے لیے خرچ کیا جائے گا۔ اس طرح 45 ارب ڈالر کی چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کی لاگت میں سے 4 فیصد سرمایہ سیمنٹ سیکٹر پر خرچ ہوگا جس سے سیمنٹ سیکٹر کو 190 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا۔ منصوبے پر 19 ملین ٹن سیمنٹ صرف ہوگی۔ سالانہ 1.25 ملین ٹن سیمنٹ کی طلب کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ دیگر متعلقہ انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے سیمنٹ کی اضافی طلب کا اندازہ بھی 5سے 7لاکھ ٹن سالانہ لگایا گیا ہے۔ چین پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کے تحت 12سے 15ہزار کلو میٹر سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔

اس طرح سڑکوں کا نیٹ ورک 2 لاکھ 65 ہزار کلو میٹر سے بڑھ کر 2 لاکھ 80 ہزار کلو میٹر تک پھیل جائے گا جس کی وجہ سے بڑی بسوں، ٹرکوں اور ٹرالرز سمیت نجی اور کمرشل گاڑیوں کی طلب میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جس سے پاکستان کے آٹو سیکٹر کو بھرپور فائدہ پہنچے گا۔ رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی طلب میں سالانہ 55 سے 60 ہزار گاڑیوں کا اندازہ لگایا گیا ہے جن میں زیادہ تر بسیں اور ٹرک شامل ہیں۔

منصوبے کی 15سال کی مدت کے دوران مجموعی طور پر 8 لاکھ گاڑیوں کا اضافہ ہوگا۔ منصوبے کے لیے اسٹیل کی وسیع کھپت کے سبب اسٹیل مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا، یہ اسٹیل سول ورکس، ریل ٹریک اور پائپ لائنز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ منصوبے میں شامل 30 ارب ڈالر کے پروجیکٹس کی مقامی سطح پر انشورنس کی جائے گی جس سے پاکستان میں کام کرنے والی انشورنس کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اور انشورنس سیکٹر کو سالانہ 2 ارب روپے کے اضافی انشورنس پریمیم کی آمدن ہوگی۔

منصوبے کے تحت 6 ارب ڈالر سے زائد کی رقم سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جائے گی جس کا بڑا حصہ تارکول کی خریداری پر خرچ ہوگا۔ پاکستان میں کام کرنے والی ریفائنریز سالانہ ایک لاکھ 80 ہزار ٹن تارکول تیار کرتی ہیں۔ پروجیکٹ کے لیے تارکول کی طلب بڑھنے سے ریفائنری سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔ ایندھن کی طلب بڑھنے سے پٹرولیم کمپنیوں جبکہ بجلی کے تار اور برقی آلات بنانے والی کمپنیوں کو بھی فائدہ ہوگا۔