میں ہوں پاکستان

Sharif Family

Sharif Family

تحریر : روہیل اکبر
سازش، سازش اور سازش یہ ایسے الفاظ ہیں جو وزیراعظم سے لیکر ن لیگ کے ایک عام ورکر تک نے ادا کیے نہ صرف بار بار یہ الفاظ دھرائے گئے بلکہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس سازش کا وقت آنے پر انکشاف کرنے کا اعلان بھی کیا تھامگر میاں نواز شریف پر جب زندگی کا سب سے برا وقت آیا یعنی کہ جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہ صرف وزیر اعظم پر بلکہ انکی پوری فیملی پر نااہلی کا بورڈ چسپاں کرکے انہیں گھر بھیج دیا تو اس وقت بھی میاں نواز شریف اس سازش کا پردہ چاک کرنے میں ناکام رہے اور آج میاں نواز شریف اور انکی پوری کابینہ کو گھر بیٹھے دو دن ہو چکے ہیں۔

مجال ہے کسی طرف سے بھی کسی کو شریف فیملی کے خلاف ہونے والی سازش بیان کرنے کا خیال آیا ہودر اصل حقیقت میں میاں نواز شریف خود ایک بہت بڑی سازش کا نام ہے جن کی وجہ سے پاکستان کی ٹاپ کی دو ایجنسیاں آپس میں ایک دوسرے سے دست وگریبان ہوگئی ،ملک کے قومی ادارے تباہ کردیے گئے نااہل اور کرپٹ افراد کو ان اداروں کا سربراہ بنا دیا گیا جونیئر افسران کو سینئرز کے اوپر لاکربٹھا دیا گیاپولیس کا انتظام ٹھیکیداروں کے سپرد کردیا گیا اور ٹھیکیداروں کو ملکی وسائل دونوں ہاتھوں سے سمیٹنے کا اختیار دیدیا گیا ہمارے دیہاتوں میں بنائی جانے والی سڑکیں مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی تھیں۔

اپنے آپ کو عوامی نمائندہ کہلانے والا رکن اسمبلی اس وقت تک کسی کو ٹھیکہ لینے نہیں دیتا جب تک مطلوبہ کام کا 15سے 25فیصد ایڈوانس عوام کی نمائندگی کرنے والے کو نہ دیدیا جائے اسکے بعد اس ٹھیکے میں سے متعلقہ محکمے کے کلریکل سٹاف سے لیکر سب انجینئر ،ایس ڈی او ،ایکسیئن اور اوپر تک کمیشن کی بندر بانٹ ہوتی ہے اور ہمار ے حکمران اسی رکن اسمبلی کو ترقیاتی کاموں کے نام پر گرانٹ جاری کرتے ہیں جن سے انہیں لالچ ہو اسی طرح ہمارے پولیس اسٹیشن ہیں جہاں کرپٹ اور نااہل افراد کو سفارش کے زور پر تعینات کیا جاتا ہے جو علاقہ میں چوروں اور ڈاکوؤں کے سرپرست بن کر خود بھی لوٹ مار کرتے ہیں ہاں تو میں بات کررہا تھا سازش کی ایک ایسی سازش جس نے پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ایسی سازش جسکے زریعے پاکستان کی غریب عوام کا پیسہ غیر قانونی طریقہ سے باہر بھجوایا عوام کو جہالت کے اس درجے تک پہنچادیا گیا جہاں انہیں صرف کرپٹ ،چور اور ڈاکوؤں میں ہی اپنا لیڈر محسوس ہونے لگا جنکی چوری پکڑی جانے پر بھی انکے حواری آنکھیں بند کیے انکی چوری پکڑے جانے پر بھی انکے حق میں نعرے لگا رہے ہیں اور ان میں سے اکثر افراد ایسے ہیں جن کو شریف برادران نے کسی نہ کسی حوالہ سے نواز رکھا ہے جن کے پاس سوائے چند ٹکو ں کے کچھ نہیں تھا مگر انہیں لاہور کے وزیراعلی ہاؤس کلب روڈپر مختلف عہدے بانٹ کر بٹھا دیا گیا جن کے پاس سوائے لوٹ مار اور عیاشی کے کوئی دوسرا کام نہیں میں بات کررہا تھا شریف برادران کی سازش کی جسے وہ آج تک نہیں بتا سکے مگر انکی سازش دیکھ کر مجھے سوویت یونین میں پیش آنے والا واقعہ یاد آگیا جسے میں پہلے بھی ایک بار لکھ چکا ہوں۔

روس کی حکومت کو شک ہوا کہ انکے ایک اہم ادارے کے اعلی افسر امریکہ کے ایجنٹ ہیں جس پر روسی حکومت نے بہت چھان بین کروائی مگر کوئی سرا ہاتھ نہیں آرہا تھا اسی دوران وہ شخص جس پر امریکن ایجنٹ ہونے کا شک تھا وہ اسی اہم ادارے کا سربراہ بن کر ریٹائرڈ ہوا اور پھر امریکہ شفٹ ہو کرمستقل وہی کا رہائشی بن گیا جس کے بعد روس کی حکومت کا یقین ہوگیا کہ یہ شخص واقعی ایجنٹ تھا انکی حکومت نے اپنے تین اہم افراد کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ امریکہ جاکر اس ایجنٹ سے ملکر یہ راز اگلوائیں کہ اس نے امریکہ کے لیے کیا خدمات انجام دی وفد امریکہ گیا اور اپنے اہم ادارے کے سابق سربراہ کے پاس جا پہنچا پہلے تو وہ شخص نہ مانا مگر ان تین افراد کی منت سماجت اور دھرتی ماں کا واسطہ دیکر آخر کاروہ راز اگلواہی لیا جس سن کر انکے ہوش آڑ گئے وہ افراد واپس روس پہنچے اور سربراہ مملکت کو بتایاکہ اس غدار نے بتایاکہ اس کے ذمہ ملکی حساس معلومات فراہم کرنے کی ذمہ داری سمیت کسی بھی قسم کی اطلاعات فراہم کرنا نہیں تھیں اور نہ ہی اس نے کسی قسم کا کوئی راز بیچا تھا بلکہ اس کے ذمہ صرف ایک ہی کام تھا کہ کسی نہ کسی طرح اہل لوگوں کو اہم عہدوں تک پہنچنے سے روکنا اور انکی جگہ کاہل ،نکمے ،سست اور جونیئر افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرنا تھا جس میں وہ بہت حد تک کامیاب رہا اور اسی لیے وہ کسی کی پکڑ میں نہیں آیا۔

اگر وہ اپنے ملک کی معلومات شیئر کرتا تو جس بھی زرائع سے کرتا پکڑا جاتا کیونکہ اس پر پہلے سے ہی شک تھا مگر وہ شک کے باوجود اپنا کام بڑے سکون سے کرتا رہا اورنکمے افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کرتا رہا جسکی وجہ سے انکے ادارے تباہ ہوئے اور سویت یونین ٹکرے ٹکرے ہوگیاوہی سازش پاکستان میں بھی پچھلے کئی عرصہ سے کھیلی جارہی ہے ہماری اعلی عدلیہ پاکستان کے ایک اہم ادارے نیب کو پہلے ہی مردہ قرار دے چکی ہے باقی ادارے بھی تدفین کے قابل ہوچکے ہیں ایسا کیوں ہوا کیونکہ شریف برادران نے چن چن کر ظفر حجازی جیسے افراد کو مختلف محکموں کا سربراہ بنا دیا جنہیں اب ہماری سپریم کورٹ نے جیل بھجوادیا رہی بات جیل کی وہ بھی کرپشن کی پیداوار بن چکی ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں نے پاکستان کے ہر ادارے کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے سفارش اور رشوت ہمارا کلچر بن چکا ہے جائز کام کے لیے بھی جب تک رشوت نہ دی جائے اس وقت تک نہیں ہوتا ملک کے تقریبا تما م ادارے اپنے نااہل سربراہوں کی بدولت اپنا اپنا وقار کھوچکے ہیں دنیا بھر میں اپنا لوہا منوانے والی ہماری دو صف اول کی ایجنسیاں ایک دوسرے کے سامنے سینہ تان کرکھڑی ہیں اگر ایسے وقت میں فوج کے سپہ سالار سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی اراکین کو مکمل تحفظ کا یقین نہ دلاتے تو ایسی خوفناک اور ہوشربا کرپشن کی داستانیں ہمارے سامنے نہ آتی شکر ہے کہ کوئی تو ہے جسے پاکستان ،پاکستان کی عوام اور سب سے بڑھ کر پاکستان کی عزت کا احساس ہے جن کی بدولت آج ہماری سپریم کورٹ اتنا بڑا فیصلہ سنانے کے بعد بھی کسی حملے سے محفوظ ہے۔

ورنہ جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ن لیگی کارکنوں نے کیا تھا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کیونکہ جو چمک سے نہیں مانتے وہ دھونس میں ضرور آجاتے ہیں اور نہال ہاشمی نے تو بہت پہلے اس کا عندیہ بھی دیدیا تھا مگر جنرل باجوہ کی قیادت میں ہماری فوج نے ثابت کردیا کہ وہ نہ تو کسی دھونس میں آتی ہے اور نہ ہی کسی چمک کا شکار ہوتی ہے اور جنکے تحفظ کے احساس کی بدولت جے آئی ٹی نے وہ کارنامہ سرانجام دیا کہ بے اختیار کہنے کو دل پکاراٹھا کہ یہ ہے پاکستان اور سپریم کورٹ کے جرات مندانہ فیصلہ پر انہیں بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بے اختیار بولنے کو جی کرتا ہے کہ یہ ہے پاکستان اور سب سے بڑھ کر پاک فوج کے دلیرانہ فیصلوں پر ہر ایک سرفروش جانباز کو سلام عقیدت پیش کرنے کو دل مچلتا ہے کہ یہ ہے میرا پاکستان اور مجھے عقل اور شعور دلانے پر جے آئی ٹی ،سپریم کورٹ اور پاک فوج کو محبت ،عقیدت اور پیار بھرا میڈم نور جہاں کے گانے کا ایک جملہ کہ ” ایہہ پتر ہٹا تے نہیں وکدے تو لبھ دی پھرے بازار کڑے ” کیونکہ میں بھی ہوں پاکستان۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03004821200