ذرا سوچیے تو سہی

Pakistan

Pakistan

تحریر : مسز جمشید خاکوانی

آج کسی کا میسج پڑھا کہ پاکستانی قوم ڈوبنے کے لیے تیار رہے اس بار بھارت نے پورے اکیس ڈیم کھول کر پاکستان کو ڈبونے کا پروگرام بنا لیا ہے یہ کون سی نئی بات ہے ؟ذرا سوچیے تو سہی کہ کہ بھارت نے کب ہمارے لیے اچھا سوچا پاکستان میں امن کی آشا اور بھاشا والوں نے
بہت سروے کرائے ٹی وی کی سکرینوں پر بھارتی ثقافت کو برصغیر کی مشترکہ ثقافت کا نام دے کر گیتوں کی مالائیں پروئی گئیں مختلف قسم کے سیمناروں اور صحافتی تنظیموں کے دوروں کی آڑ میں دو قومی نظریے پر قائم کی گئی خونی سرحدوں کو صرف ایک لکیر کا نام سے کر ذہنوں کو پراگندہ کیا گیا لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ جناب ہم مان لیتے ہیں دونوں قوموں کو تقسیم کرنے والی یہ سرحدیں نہیں بلکہ صرف لکیریں ہی ہیں لیکن ہمیں صرف اتنا بتا دیا جائے کہ اگر یہ لکیریں ہیں تو ان لکیروں کے ارد گرد اربوں ڈالروں سے دس فٹ بلند لوہے کی مضبوط دیواریں اور ان دیواروں کے اوپر خاردار تاروں اور ان تاروں کے اندر بجلی کے خطرناک وولٹیج کی روانی کس لیے؟اگر آپ کی نظر میں یا آپ کی سیفما کی نظر میں پاک بھارت سرحد فقط ”ایک لکیر ” ہے تو پھر ان لکیروں کے ساتھ میلوں لمبی اونچی اونچی فولاد کی دیواریں کس لیے بنائی گئی ہیں ؟

ہمارے میڈیا کا ایک مخصوص گروپ امریکی اور برطانوی ہدایات کے پس منظر میں ہمیں سرحدوں کے احترام سے دور کرنا چاہتا ہے لیکن ان سب کوششوں اور کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی امریکہ اب مان گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے حکمران تو لا سکتا ہے ،اپنی مرضی کے میڈیا گروپوں کو اٹھان تو دے سکتا ہے لیکن بیس کروڑ عوام کو نہ تو chip لگا سکتا ہے نہchup کرا سکتا ہے ۔بھارت کی امن اور دوستی کی خواہش تو اس کے ہر عمل سے ظاہر ہے اس کا کریڈٹ بحرحال ہندوستان کو ضرور ملنا چاہیے کہ اس کی بہترین حکمت عملی اور چند ٹکوں کے عوض بک جانے والے ہمارے غداروں کی دن بدن بڑھتی ہوئی تعداد نے اس کا کام نسبتاً آسان کر دیا ہے اور اس نے اپنے چند مخصوص مقاصد ضرور حاصل کر لیے ہیں لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ابھی اس ملک میں اور میڈیا میں حب الوطنی اور ملی غیرت کی رمق باقی ہے اس ملک کو جنرل راحیل جیسا آرمی چیف کیا ملا اس نے پانسہ ہی پلٹ دیا اب ملک کے کونوں کھدروں میں چھپے ہوئے دشمن اور غدار ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالے جا رہے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا اگر عدالتیں بھی اپنا فرض پورا کرتیں اور فورسز کی جانوں کے نذرانے دے کر کی گئی محنت کو دہشت گردوں کو چھوڑ کر ضائع نہ کرتیںمحمود خان اچکزئی کا تازہ بیان ایک اور زخم لگا گیا ہے جو انہوں نے افغان میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے دیا کہ خیبر پختونخواہ افغانیوں کا ہے اوروہ اپنی سر زمین پر افغانوں کا دفاع کریں گیاور وہ ایسا کیوں نہ کہیں گے 2013 کے الیکشن میں محمود خان اچکزئی کو افغان حکومت نے نہ صرف سپورٹ کیاانہیں یقین دلایا گیا

Afghanistan

Afghanistan

چمن کے تمام تاجر انہیں ووٹ دینے کے پابند ہوں گے افغان انٹیلی جنس کمانڈر رازق جو کھلے عام پنجاب اور پنجابیوں کو اپنا دشمن قرار دیتے ہیں انہوں نے اچکزئی کو نہ صرف تیس لاکھ امریکی ڈالر دیے بلکہ انہیں بلٹ پروف لینڈ کروزر بھی مہیا کی گئی محمود اچکزئی نے اس سلسلے میں چمن کا خصوصی دورہ کیا اور حاجی حبیب اللہ ملیزئی کے گھر قیام کیا حاجی حبیب اللہ ملیزئی نیشنل ہوسپٹل پرنس روڈ کوئٹہ کے مالک ہیں ان کا گھر افغان بارڈر پر ہے جس کا ایک گیٹ پاکستان میں کھلتا ہے تو دوسرا گیٹ افغانستان میں۔انہی کے گھر انکی خصوصی میٹنگز ہوئیں اور سات اور آٹھ مئی کی رات کو کمانڈر رازق سے ملاقات کی جہاں انہیں تیس لاکھ امریکی ڈالر دی گئی محمودخان اچکزئی کو یقین دلایا گیاکہ افغان حکومت چمن کے تاجروں کو مجبور کرے گی کہ وہ انہیں ووٹ دیں اور گاڑیاں بھی حاجی نصیب اللہ کے تھرو جو ان نیک کاموں یعنی اسملنگ کے لیے مشہور ہیں محمود اچکزئی کو دی گئیں براستہ چمن ان کے حوالے کی گئیں یہی محمود اچکزئی حکومت پاکستان کے حلیف ہیں بلکہ وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی مشیر بھی ہیں جو نہ صرف پالیمنٹ میں کھڑے ہو کر بھارت میں ہونے والے ہر حملے کا مدعا پاکستان میں ڈالتے ہیں اور بھارت کی حمایت میں بیان بھی دیتے ہیں

حالانکہ بھارت خود بھی اعتراف کر چکا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے میں پاکستانی مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں ملے لیکن اچکزئی بضد ہیں حملے ہم نے کرائے تو وزیر اعظم کیا منہ لے کر بھارت سے بات کریں اگر ان کو پاکستان سے اتنا بیر ہے تو بارڈر پر گیٹ لگانے کی مخالفت کیوں ؟محمود اچکزئی کا سارا خاندان حکومت میں گھسا ہوا ہے ان کا ایک بھائی گورنر دوسرا بھائی ایم پی اے،بیوی کی بہن ایم این اے بیوی کی بھابھی ایم پی اے ،بیوی کا بھائی کوئٹہ ایر پورٹ کا منیجر، بیوی کا دوسرا بھائی ڈی آئی جی موٹر وے پولیس ،بیوی کا بھتیجا BUTTEMS لیکچراراور بیوی کا کزن BUTTEMS رجسٹرار گویا پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں پھر بھی پاکستان کی سالمیت کے خلاف بولنے والے ان غداروں کو کس نام سے پکارا جائے ؟جو کھاتے اور حکومت اس ملک میں کرتے ہیں اور چھید بھی اسی تھالی میں کرتے ہیں ان کی دیکھا دیکھی کراچی والے بھی کراچی کو الگ کرنے کی دھمکیاں دینے لگے جہاں ان کے مطابق پاکستانیوں کو ویزہ لے کے آنا پڑے گادو گھنٹے تک ایم کیو ایم کا ایک شخص مجھ سے ان بکس پاک فوج کے خلاف زہر اگلتا رہا میں نے کہا تین نسلیں گذار کے بھی تم لوگ مہاجر ہو تو اس کا کیا علاج ہے ظاہر ہے بھتہ بند ہونے کی تکلیف تو ہو گی

Allah

Allah

اس نے کہا ہمیں فنڈز کی کمی نہیں ہمیں 63 ملک فنڈنگ کرتے ہیں اللہ کے بندو وہ ملک یہ فنڈنگ مفت میں تو نہیں کرتے ہونگے ظاہر ہے وہ اس کا فائدہ بھی مانگتے ہونگے جو تم لوگ ملک سے غداری کی صورت میں ادا کرتے ہوگے اس میں کسی کا کردار کم ہے اور کسی کا زیادہ لیکن مقصد سب کا ایک ہے کہ اس ملک کو کیسے ٹکڑے کر کے بیچا جائے ؟ بات گھو م پھر کے و ہیں آ جا تی ہے آ خر ہو گا کیا ؟؟؟ کیا گما ن تھا کہ و طن عز یز سیا ستدا نو ں کے ہا تھو ں سے نکل کر بتد ر یج تا جر و ں اور لٹیر وں کی آما جگاہ بن جا ئے گا چار د ہا ئیا ں پہلے اقتصادی ادارے، نظم و نسق، قانو ن و انصا ف، امن و اما ن، شفا فیت، دیا نت ، اما نت پو ری قوم کا وجہ افتخار تھا آج ہم کہا ں کھڑے ہیں ۔ کر پشن مذ ہبی منا فرت، لسا نیت، فر قہ واریت، لا قا نو نیت، د ھما کے، تکلیف، آ زردگی، پشیما نی، ما یو سی کے سوا حد نظر تک کچھ نظر نہیں آ رہا۔ پا کستا ن کے بچے بے یقینی کی اتھاہ گہرا ئیو ں میں ڈ و بے ہو ئے ہیں جب کہ قا ئد ین کے بچے وطن سے دور لو ٹی ہو ئی دو لت کے بل بو تے پر بظا ہر محفو ظ مستقبل کی آ غو ش میں۔۔۔۔۔۔۔ مگر انھیں بھی سکو ن کہا ں ہے؟
قائد اعظم کے بنائے اس ملک کا مستقبل تو کیا ہو گا اللہ جانے مگر غداروں کا حشر بہت خراب ہو گا انشا اللہ یہ ملک اللہ کے نام پر بنا تھا اللہ ہی اسے بچائے گا یہ میرا ایمان ہے

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی