پاکستان کی ترقی کے لیے تعلیم پر توجہ دینی چاہیے

Education

Education

تحریر : چودھری عبدالقیوم
تعلیم کسی بھی ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن یہ بات نہایت افسوس کن ہے کہ پاکستان میں تعلیم کواس طرح کی اہمیت نہیں دی گئی جو اس کا حق تھا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارا ملک ہر شعبے کے اندر دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے قومی بجٹ میں تعلیم کے لیے صرف دو یا تین فیصد رقم رکھی جاتی ہے جو انتہائی کم ہے اس کے نتیجے میں سرکاری تعلیمی اداروں کی عمارتوں کی حالت زار اور یہاں کاتعلیمی معیار بہت گرچکا ہے اچھی اور معیاری تعلیم کے لیے لوگ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ترجیح دیتے ہیں اس کے لیے ملک بھر میں ہر چھوٹے بڑے شہر کے اندر بیشمار تعلیمی ادارے قائم ہو چکے ہیں بلکہ یوں کہا جاسکتا ہے کہ ملک میں تعلیم ایک باقاعدہ طور پر کاروبار کی شکل اختیار کرچکا ہے اس کیوجہ سے تعلیم کے شعبہ میں بہت زیادہ مسائل پیدا ہوچکے ہیں غریب آدمی کے لیے یہاں اپنے بچوں کو تعلیم دلانا بہت زیادہ مشکل ہے دوسرا پرائیویٹ تعلیمی اداروں کیوجہ سے اس وقت ملک میں کئی طرح کے تعلیمی نصاب رائج ہیں۔

حالانکہ قومی یکجہتی کے لیے ملک بھر میں یکساں تعلیمی نصاب رائج ہونا چاہیے لیکن اس وقت ملک کے سرکاری تعلیمی اداروں کے علاوہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میںکئی طرح کے مختلف تعلیمی نصاب رائج ہیں اس اسے نہ صرف قوم کے بچوں میں جو پاکستان کا مستقبل ہیں ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس صورتحال سے تفریق بھی پیدا ہوتی ہے جو ملک اور قوم کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ضرورت اس امر کی ہے حکومت ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنائے اور تعلیمی معیار بڑھانے کے لیے اصلاحات نافذ کی جائیں ۔سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار کو بہتر کیا جائے تعلیمی نصاب کو یکساں کرتے ہوئے عالمی معیار کے مطابق جدید کرکے ترتیب دیا جائے اس کے لیے ضروری ہے کہ قومی بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے رقم خاطر خواہ بڑھائی جائے کیونکہ جب تک ملک کا تعلیمی نظام موجودہ دور کے مطابق اور قومی سطح پر یکساں تعلیمی نصاب نہیں بنتا اس وقت تک ملک مجموعی طور پر ترقی کی دوڑ میں آگے نہیں بڑھ سکتا ۔یہاں حکومت کو ایک اور چیز پر بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

اس کے لیے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کارگردگی بہتر بنانے کے لیے چیک اینڈ بیلنس کا نظام کرنا چاہیے ان ادارون کا اولین مقصد تعلیم عام کرنا ہونا چاہیے وہ اسی طرح ممکن ہے کہ ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے اخراجات مناسب اور قابل برداشت ہوں۔ تعلیم کا شعبہ ایک مقدس پیشہ ہے اس کے تقدس کو بحرحال مقدم سمجھنا چاہیے پرائیویٹ تعلیم کے شعبے سے منسلک لوگوں میں یہ احساس ضرور ہونا چاہیے کہ پیشہ معلمی ایک مشن ہے۔

اس وقت پرائیویٹ تعلیمی ادارے ایک منافع بخش کاروبار کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں جو اچھی اور معیاری تعلیم کی راہ میں روکاوٹ ہے ان ادارے کے تعلیمی اخراجات میں توازن قائم رکھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس میں عام غریب لوگوں کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکیں کیونکہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ہم علم کے زیور سے آراستہ نہیں ہوتے اس وقت ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت شعبہ تعلیم کے ماہر ترین لوگوں کی مشاورت اور مدد سے ایک قومی تعلیمی پالیسی تشکیل دے کر اس پر عملدرآمد کے لیے ٹھوس بنیادوں پر انقلابی اقدامات کرے تاکہ ہمار پیارا پاکستان دنیا میں ترقی اور خوشحالی کی منزلیں طے کر سکے۔

Abdul Qayum

Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم