پاک بھارت کرکٹ بحالی، آئی سی سی کا کردار ادا کرنے سے انکار

Dave Richardson

Dave Richardson

دبئی (جیوڈیسک) آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ ہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کے حق میں ہیں لیکن ہم دونوں ملکوں کے بورڈز کے درمیان معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مستقل بنیادوں پر کرکٹ میچز کی دنیائے کرکٹ میں اہمیت کو سمجھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے آئی سی سی اس معاملے میں بالکل کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کرے گا کیونکہ یہ خالصتاً دونوں بورڈز کا دوطرفہ معاملہ ہے۔ رچرڈسن نے کہا کہ شائقین اور ناظرین کی دونوں ملکوں کے درمیان میچز میں دلچسپی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اور یہ کرکٹ کے کھیل کے لیے بہت شاندار ہے۔

ہم حتیٰ کہ آئی سی سی کے مقابلوں میں بھی ان دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے میچز میں شائقین کی دلچسپی اور جنون کو دیکھ چکے ہیں لیکن گورنس کے نئے نظام کے تحت دوطرفہ سیریز کا فیصلہ بورڈز خود کریں گے اور آئی سی سی صرف میچ آفیشلز تعینات کرنے کی ذمے دار ہو گی‘۔ انہوں نے کہا کہ تو آئی سی سی نہ اس معاملے میں مداخلت کر سکتی ہے اور نہ ہی کچھ اور لیکن ہم ان دونوں کو دوبارہ سے دوطرفہ میچز کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ آئی سی سی چیف ایگزیکٹو نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی پاکستان میں دورہ زمبابوے کی صورت میں عالمی کرکٹ کی بحالی پر خوش نہیں۔

ہم نے میچ ا?فیشلز اس لیے نہیں بھیجے کیونکہ ہم قومی ٹیموں کی نسبت صورتحال کو مختلف زاویے سے دیکھ رہے تھے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کو سپورٹ نہیں کرتے۔واضح رہے کہ آئی سی سی نے زمبابوے کے خلاف اییک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کے پانچ میچوں کے لیے میچ آفیشل بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔ زمبابوے کی مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی ٹیم تھی۔رچرڈسن نے ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پاکستان جانا پسند ہے لیکن اس مرتبہ پہلے سے مصروفیات کی وجہ زمبابوے سیریز کے لیے لاہور کے دورے کی دعوت قبول نہیں کر سکا۔

’میں تجارتی مصروفیات کی وجہ سے امریکا میں تھا اور وہ سے فارغ نہیں ہو سکا لیکن میں 2009 کے بعد متعدد مرتبہ پاکستان آ چکا ہوں۔ڈیو رشرڈسن نے مزید کہا کہ اگر کوئی اور ملک اپنی ٹیم پاکستان بھیجنا چاہے تو یہ دونوں بورڈز کے درمیان معاملہ ہو گا اور انہیں باہمی طور پر دورے کے تمام معاملات حل کرنا ہوں گے۔