پاک بھارت مذاکرات

Pakistan and India

Pakistan and India

تحریر : ستارہ آمین کومل
پاک بھارت مذاکرات حسب معمول مذاق رات میں تبدیل ایسا ہی ہوتا آیا ہے بھارت نے مذاکرات کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے۔بہانہ دہشت گردی یا حریت رہنماؤں سے ملاقات یا جو بھی ہو بھارت بہت دوغلا ہے۔ مذاکرات سے بھاگتا ہے اور دہشت گردی خود کرتا ہے۔ الزام پاکستان پر مودی تو ویسے ہی موذی ہے بھارت اپنی اداؤں پہ زرا غور کرے کشمیر کوئی تر نوالہ نہیں جسے ہڑوپ کرنے کے چکر میں ہے۔حق خود ارادیت ان کا مسلہ ہے۔ آزادی و خود مختاری ان کا حق ہے۔دہشت گردی تو خود بھارت کر رہا ہے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہمارا جانی مالی نقصان . دہشت گردوں کی معاونت بھی بھارت کرتا ہے وہ چاہے

جونسی تنظیم ہو پیسہ ہتھیار تربیت اس سب میں بھارت کا بھارتی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ بھارت خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد خود ہے بھارت سمجھ لے پاکستان جاگ رہا ہے پاکستان کی غیور عوام بیدار ہیں پاکستان کو مذاکرات کی بھیک نہیں چاہیے بھارت کو ہم نے ہمیشہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتے دیکھا ہے۔ پوری پاکستانی قوم کشمیرکی تحریک آزادی کی حمایت کرتی ہے۔

بھارت اپنا غاضبانہ قبضہ ختم کرے اور اپنی راہ لے۔ ہم بھارتی پالیسی کو خوب سمجھتے ہیں دنیاکی آنکھوں میں بھارت دھول جھونک سکتا ہے بیدار مغز اقوام کی آنکھوں میں ہرگز نہیں۔بھارت صرف اتنا بتائے بلوچستان کے چند علیحدگی پسدو کو تربیت اور اسلحہ کون فراہم کر رہا

Taliban

Taliban

ساتھ افرادی قوت بھی تحریک طالبان پاکستان جیسی ناپاک تحریک کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ایم کیو ایم تو بھارت کی گود میں پلتی لائن آف کنٹرول پر یک طرفہ گولہ باری بھارت کرتے بم دھماکے کروائے بندے مروائے اور دہشت گردی کا الزام پاکستان پر نہیں ہرگز نہیں۔پاکستان کے ساتھ ایسے گھٹیا ہتھ کنڈے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہمت ہے تو دو بدو مقابلہ کرے۔پر کیا ہے ہمارا ازلی دشمن بھارت ڈرپوک بہت بزدل ہے سچائی اور حق سے بہت ڈرتا ہے ایسے ڈرپوک گیدڑ سے مذاکرات کاہے کے کے۔

بزدل دشمن چھپ کر چپکے سے فائرنگ کرکے معصوم نہتے عوام بے زبان جانور ہلاک کرنے کو بہادری سمجھتا ہے بھارت تو ازلی کمینہ دشمن ہے اپنے طور طریقے ہرگز نہیں چھوڑے گا

Pakistan

Pakistan

لیکن پاکستان کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اتنی پیار کی پینگیں مت بڑھائیں کہ واپسی ذلت انگیز ہو شیر بنو بھیڑ نہیں ٹیپو سلطان کا مقولہ یاد رکھو مذاکرات کی پلیٹ بھارت کی ناک پرمارو۔

تحریر : ستارہ آمین کومل