کراچی کی خبریں 8/10/2016

Patti Nawab Discus

Patti Nawab Discus

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے کیونکہ بھارت جانتا ہے کہ وہ جنگ مسلط کرکے پاکستان پر غلبہ حاصل کرنے کی بجائے بذات خود شکست و ریخت سے دوچار ہوجائے گا اسلئے وہ کبھی پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت نہیں کرے گا جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین جنگ کی ہولناکی و تباہی سے دنیا کی کوئی بھی قوت محفوظ نہیں رہ سکے گی اسلئے پاکستان پر حملے کیلئے بھارت کو امریکہ سمیت کسی بھی ملک کی نہ تو آشیر باد حاصل ہوسکتی ہے اور نہ ہی کوئی عالمی قوت بھارت کے اس جارحانہ و احمقانہ اقدام کی حماقت کرے گی اسلئے پاکستان کو خطرہ باہر سے نہیں اندر سے ہے ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے اصل خطرہ وہ دہشتگرد وعسکریت پسند ہیں جو امن کے دشمن بن کر پاکستانی معیشت کو برباد کررہے ہیں یا پھر ایوانوں میں بیٹھے وہ لٹیرے ہیں جن کی کرپشن عوام کو مہنگائی ‘ بیروزگاری ‘ غربت ‘ بیماری ‘ جہالت اور مسائل و مصائب کے سمندر میں غرقاب کررہی ہے اور جب بھی ان ملک و قوم دشمنوں کیخلاف احتساب کی آواز اٹھتی ہے اوریہ مشکل میں آتے ہیں تو دہشتگرد ‘ طالبان یا بھارت ان کی مدد کو آجاتے ہیں اور حالات کے پیش قومی یکجہتی ‘ یگانگت اور حب الوطنی کے راگ و ترانے کے پیچھے چھپ کر طالبان ودہشتگردوں کے سرپرست اور مودی و بھارت کے یہ یار ہمیشہ بچ جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محرم الحرام میں امن و امان برقراررکھنے کیلئے مو ¿ثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا ہے کہ بھارت جو ہمیشہ سے پاکستان کا دشمن ہے ایک جانب پاکستان میں عسکریت پسندی کو فروغ دے رہا اور دہشتگردی کی آگ بھڑکارہا ہے تو دوسری جانب پاکستان میں لسانی منافرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازشوں میں بھی مصروف ہے اسلئے ماہ محرم الحرام میں حالات کو مکمل طور پر قابومیں رکھتے ہوئے بھارت سمیت تمام پاکستان دشمن قوتوں کی ہر سازش کو ناکام بنانا حکومتی ذمہ داری ہے لسانی منافرت کے خاتمے و قومی یکجہتی و ہم آہنگی برقرار رکھنا سیاسی جماعتوں و قیادتوں کا کام ہے جبکہ فرقہ پرستی کا قلع قمع کرنا اور مسلکی ہم آہنگی و یکجہتی کو فروغ دینامذہبی قیادتوں‘ علمائے دین اور ذاکرین کا فریضہ ہے اور ہر ایک طبقہ اپنے فرائض جان کر خوش اسلوبی سے اپنی دینی ‘ ملی ‘قومی اور پیشہ وارانہ ذمہ داری و فرائض ادا کرتا رہا تو یقینا اسلا م ‘ پاکستان اور امن دشمن قوتیں اپنے ناپاک ارادوں میں کسی بھی طور کامیاب نہیں ہوپائیں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جوناگڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے الیکشن کمشنر امیر علی پٹی والا نے جونا گڑھ کمیونٹی کے مسائل و مصائب کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ جوناگڑھ سے تعلق رکھنے والے محب وطن پاکستانی انتہائی مشکلات اور نامساعد حالات سے ہی دوچار نہیں بلکہ اپنے آئینی و قانونی حقوق سے بھی محروم ہیں جس کی وجہ وہ مفاد پرست اور منافق قائدین ہیں جو جونا گڑھ کے عوام کے نام پر مراعات ومراتب کا حصول تو چاہتے ہیں مگر انہیں جونا گڑھ کے عوام ‘ ان کے حالات ‘ حالت زار اور مسائل و مصائب سے کوئی واقفیت ہے نہ سروکار حتیٰ کہ جونا گڑھ کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے قائم ہونے والی جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کو ملنے والے وسائل و اختیارات کو کمیونٹی کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کرنے کی بجائے ذاتی مفادات کیلئے بے دریغ لوٹا ‘ بانٹا اور ضائع کیا جارہا ہے جو کمیونٹی کے ساتھ ظلم اور اس کی وجہ جونا گڑھ کے حکمران طبقہ کا وہ خاندانی انتشار ہے جو انہیں ذاتی جنگ میں الجھاکر جونا گڑھ کے عوام سے دور رکھے ہوئے ہے اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نواب جونا گڑھ خاندانی معاملات وذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر جونا گڑھ کے عوام کی فلاح و بہبود اور محفوظ مستقبل کیلئے اصلاحی کردار ادا کریں اور خاندانی رنجشوں و تنازعات کو حل و طے کرتے ہوئے کمیونٹی کو بھی متحد و یکجا کریں اور جونا گڑھ فیڈریشن کے معاملات کو بھی درست سمت گامزن کرنے کیلئے فوری طور پر جونا گڑھ فیڈریشن کے انتخابات کے حوالے سے تعاون کریں کیونکہ فیڈریشن کے فوری انتخابات اور منتخب قیادت کو فیڈریشن کا انتظام و اختیارات سونپنا وقت کی اہم ترین ضرورت اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود ومحفوظ مستقبل کیلئے راست اقدام ثابت ہوسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مائنس الطاف ‘ مائنس زرداری ‘ مائنس نوازیا مائنس عمران فارمولوں سے نہ تو قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے اور نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے‘ ملک و قوم کی تقدیر سنوارنے اور جمہوریت کے استحکام کیلئے سب سے پہلے خود احتسابی ضروری ہے۔ پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کہا کہ ہر فرد کو اپنے احتساب کی ضرورت ہے کہ وہ خود سے ‘ اپنے اہلخانہ سے ‘ اپنے ملک سے ‘ اپنی قوم سے ‘ اپنے عہدے و مرتبہ سے اور اپنے فرض سے کتنا وفادار ہے اور اگر قوم میں خود احتسابی کا شعور پیدا ہوگیا ہے اور وہ جانبداری و شخصیت پرستی کے سحر سے آزاد ہوگئی تو پھر دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کے قومی ‘ صوبائی اور بلدیاتی انتخابات وہ تمام بت پاش پاش ہوجائیں گے جو آج خودکو قوم کی تقدیر کا مالک سمجھتے اور اپنے اشاروں پر قوم کو نچاتے ہیںاس کے بعد نہ کسی مائنس ون فارمولے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی کیونکہ پھر ملک میں وہ جمہوریت آئے گی جو حقیقی معنوں میں عوام کی منتخب کردہ ہوگی اور عوام کی خدمت کرتے ہوئے وطن عزیز کو مستحکم ‘ ترقی یافتہ اور خوشحال بنائے گی کیونکہ وہ حکومت بڑی جماعتوں اور قیادتوں کی نہیں بلکہ غریب مگر عوام کے نمائندوں اور برادریوں کی ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور زنا بالجبر کے واقعات کی روک تھام کیلئے متفقہ بل کی منظوری کو ” دل بہلانے کا غالب خیال “ قرار دیتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی نے کہا ہے کہ انصاف و مساوات کا معاشرہ قائم اور طبقاتی تضاد کا خاتمہ کئے بغیر ہر بل بیکار اور ہر قانون بے سود ہے جس ملک ومعاشرے میں صدر و وزیراعظم کو استثنا ¿ حاصل ہو اور جہاں حکمران طبقات خود احتساب کی آڑ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جائیں وہاں اسمبلی میں پاس کئے نجانے والے بلوں کی حیثیت محض ٹوکری میں پڑے ردی کے ڈھیر سے زیادہ نہیں ہوتی کیونکہ طاقت و دولت کے سہارے ہی جرائم ہوتے ہیں اور طاقت و دولت کے ذریعے ہی عزت کی طرح انصاف و قوانین کی دھجیاں بھی بکھیری جاتی ہیں اسلئے بل و قوانین پاس کرانے کی بجائے پہلے طبقاتی تضاد کا خاتمہ کرکے انصاف و مساوات کا معاشرہ قائم کیا جائے اور ہر ایک کو بلا تفریق احتساب کے دائرے میں لاکر قانون پر عملدرآمد اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر تمام بل بے سود ‘ بیکار اور قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں !۔