کشمیری جوڑا کو پسند کی شادی مہنگی پڑ گئی

Kashmiri couple

Kashmiri couple

فاٹا: کشمیری جوڑا کو پسند کی شادی مہنگی پڑ گئی،شبقدر عدالت میں نکاح کیا ہے، کشمیر میں رہائش پذیرافغانی بندہ اسحاق دولت۔خرچ کرکے ہمارے خاندانوں کو ورغلایا ہے اور ہمیں مارنے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔ مہمند ایجنسی پنڈیالی میں پناہ لے لی ہے۔ بوگس نکاح نامہ بنا کر لڑکی کا ماموں لڑکی کو افغای آدمی پر فروخت کرنا چاہتا ہے۔ پختونخوا حکومت، وزیر اعظم اور وزیر اعظم آزاد کشمیر ہمیں تحفظ دیں۔ اکمل حسین اور صابر پروین کا مطالبہ۔مرکزی مہمند پریس کلب پریس کانفرنس۔ پولیٹیکل انتظامیہ کو پہلے دن سے آگاہ کیا ہے۔

پسند کی شادی کرنے والا کشمیری جوڑا ہمیں سپرد کیا گیا ہے۔ بہت سے لوگ پیسہ خرچ کرکے ہمیں تنگ کرتے ہیں۔ میرا بھتیجا کشمیر پولیس نے پکڑا ہے اور ان کی مار پٹائی جاری ہے۔ انتظامیہ اور گورنر فوری نوٹس لیں۔ فرید خان تحصیل پنڈیالی کا مطالبہ۔ مرکزی مہمند پریس کلب میں گفتگو۔مہمند ایجنسی تحصیل پنڈیالی ترخوشاہ کو راولپنڈی شبقدر کے راستے کشمیر تحصیل کوٹلی گل پورگائوں آزاد کشمیر سے خوبرودوشیزہ صبا پروین اور ان کا شوہر اکمل حسین 15دن پہلے پہنچ گئے۔ تحصیل پنڈیالی کے رہائشی فرید خان نے کشمیری جوڑا کو پختون روایات کو مدنظر رکھ کر پناہ دیدی اور پولیٹیکل انتظامیہ یکہ غنڈ کیساتھ باقاعدہ رپورٹ درج کی گئی۔ متعلقہ تحصیلدار اور اے پی اے یکہ غنڈ نے کشمیری جوڑا کو 10 لاکھ روپے کی ضمانت پر ان کے سپرد کیا گیا۔پسند کی شادی کرنے والا جوڑا مرکزی مہمند پریس کلب پہنچا تو انہوں نے اپنی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مہمند ایجنسی آکر پناہ لے لی ہے اور اب ہمیں کسی افغانی کاروباری اسحاق نامی بندہ بھاری پیسہ خرچ کرکے ہمیں قتل کرنا چاہتے ہیں۔ اور ہمارے خاندان والوں کو قرغلا کر کشمیر میں محنت مزدوری کرنے والے ان لوگوں کو بے جا تنگ کرتے ہیں جن کے گائوں میں ہم نے پناہ لے لی ہے۔ صبا پروین نے کہا کہ ہمارے خاندان والے ہمیں پسند کی شادی کرنے نہیں دیتے اور ہمیں قتل کرانے کے لیے ہمیں جینے نہیں دیتے۔ اکمل حسین نے مرکزی مہمند پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے باقاعدہ طور پر کورٹ میرج کر لی ہے۔ اور ہم دونوں خوش ہیں لیکن اب افغانستان سے تعلق رکھنے والے اسحاق نامی بندہ دولت کے بل بوتے پر کشمیر پولیس اور ہمارے خاندان والو ں کو ہمارے خلاف استعمال کررہے ہیںاور جن نے ہمیں انتظامیہ کی ہدایت پر پناہ دیدی ہے۔ اب ان کے رشتہ دار وں کو کشمیر میں بے جا تنگ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم آزادکشمیرہمیں تحفظ دیں۔ انھوں نے کہا کہ پسند کی شادی، اسلامی نکاح کوئی جرم تو نہیں کہ ہمیں پر امن زندگی جینے نہیں دیا جاتا۔ یہاں کے لوگ بہت عزت دینے والے ہیں۔ فرید خان ساکن ترخو شاہ تحصیل پنڈیالی مہمند ایجنسی نے بتایا کہ یہ لڑکا کشمیر سے میرا دوست ہے ہم وہاں محنت مزدوری کرنے جاتے ہیں تو وہاں جان پہچان ہوئی اس لیے دونوں یہاں آکر پناہ لے لی اور میں نے تحصیلدار دفتر جاکر انتظامیہ کو آگاہ کیا۔ اب یہ لوگ سرکاری ہدایت پر مجھے سپرد کیے گئے ۔ لڑکی حاصل کرنے کے لیے بھاری پیشہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ میرے بھتیجے کو کشمیر میں ان کے خاندان والوں نے پکڑا اور کشمیر اور کشمیر پولیس کے حوالے کیا گیا جہاں ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔ انتظامیہ فوری نوٹس لیں۔