آہ وفاق میں کیا ہونے والا ہے اور سندھ میں کیا ہو رہا ہے

Asif Ali Zardari

Asif Ali Zardari

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آئندہ آنے والے دِنوں میں وفاق میں کیا ہو نے والاہے ؟ اور سندھ میں کیا ہو رہا ہے؟ بظاہر تو ایک سانس میں کیا جا نے والا یہ ایک سوال ہے مگر دراصل یہ ایک سوال نہیں ہے بلکہ دوعلیحدہ علیحدہ سوالات ہیں جن کے جوابات کے بارے میں ہر پاکستانی تجسس میںمبتلاہے تو با لترتیب پہلے سوال کا جوا ب یہ ہے کہ مرکز میں طاہر، زرداری اور عمران سمیت اِدھر اُدھر کے لوگوں کی دھرنا پارٹی سے جو ہو نے والا ہے ؟ یا ہو نے جارہا ہے اِس کے بارے بس مختصر سا انتظار فر ما یئے سب کچھ بہت جلد سا منے آجا ئے گا؟مرکز میں کس کی دال کتنی گلتی ہے ؟اور کس کا کتنا جو س بنتا ہے؟اِسی طرح کس کا اُونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟ بس کچھ دیر ضرور انتظار کیجئے کس کے سر میں کتنے بال ہیں لگ پتہ جا ئے گا؟اور اِسی طرح آج ن لیگ ، پی پی پی ، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم پاکستان ، پی ایس پی اور دیگر سیا سی اور مذہبی جماعتیں کے اگلے سال 2018ءکے متوقعہ انتخابات میں وفاق کو فتح کرکے اپنی حکومت قا ئم کرنے کے دعوے بھی کھل جا ئیں گے کہ کون کتنی بڑی عوا می جماعت ہے اور کس میں کتنا ہے دم ؟اچھااَب بس سنبھل کر ہی قدم رکھنا ہے۔

جبکہ سندھ میں جو کچھ ہورہاہے ؟اِس کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی ہے اور یہ سب صرف اور صرف پی پی پی کی اپنی ہٹ دھرمیوں کاہی نتیجہ ہے ور نہ کو ئی مسئلہ ہی نہیںہے بس اتنی سی بات سمجھ جا ئیں کہ آج سندھ کے ہر اقسام کے مسا ئل پی پی پی کے اپنے ہی پیداکردہ ہیں، اگر آج پی پی پی چا ہئے سندھ اور کراچی کے ترقیاتی منصوبوںکے لئے دبا ئے جا نے والے قومی اور صوبا ئی بجٹ جاری کردے تو ہر مسئلہ چٹکی بچا تے ہی حل ہو جا ئے اور یہ نہ چا ہئے تو حل نہ ہوں ؟آج سندھ کے مسا ئل کا حل پی پی پی کے سنجیدہ پن میں پنہا ہے جبکہ ایم کیو ایم کی موجودگی میں کراچی پر قبصے کی خواہشمند پی پی پی سندھ کے مسا ئل کے حل کے لئے سنجیدہ ہونا ہی نہیں چا ہتی ہے تو پھر خود سمجھ جا ئیں کیا ہوگا؟

بہر کیف ،آج مجموعی طور پرایک طرف نو ا زشریف کی نا اہلی کے فیصلے کے بعدوفاق سے لے کر مُلک کے طُول و ارض میں ن لیگ اِنصاف اور سیکیورٹی فرا ہم کرنے والے اعلیٰ اداروںکا جس طرح تقدس پا ما ل کررہی ہے اِس کا یہ فعل شنیع سب کے سا منے ہے تووہیں دوسری جا نب زرداری(جو پہلے ہی سندھ و کراچی کی ترقیاتی منصو بے کے لئے وفا ق سے ملنے والے بجٹ سے آدھا دُبئی خریدچکے ہیں) کو دُبئی میں مزید عمارتیں خریدنے کے لئے عمومی طورپر سندھ میں پی پی پی(سندھ کے وزیراعلیٰ بھی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر نے والے شوگر ملز مالکان کے ساتھ ملے ہو ئے ہیں جنہوں نے کاشتگاروں سے182روپے فی من گنا خریدینے کے بجا ئے اپنی شوگرملین بند کرنے کا اعلان کررکھاہے )بھی عدلیہ کے احکامات اور فیصلوں کی دھجیاں اُڑا رہی ہے ۔سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی یہ کیسی سندھ اور کراچی میں کارکردگی ہے؟ کہ کچھ عرصہ قبل تھرپارکر کو فرا نس بنا نے کی دیوانی پی پی پی نے تو کراچی کی ترقی کا بجٹ سیاسی مصالحتوں کی آڑ میں ہڑپ کرکے شہرِ کراچی کو بھی تھر میں تبدیل کردیا ہے آج شہر کراچی کی سڑکوں ، بازاروں ، گلیوں اور محلوں کا دیکھیں تو یہ صاف طور پر تھر پاٹ ٹو کا نقشہ پیش کرتے نظر آتے ہیں ، با الفرض کچھ دیر کو ما ن لیتے ہیں کہ کراچی کی ترقی ایم کیو ایم نے سیاسی بنیادوں پر کی تھیں تو پی پی پی والوں تم بھی اِسی بنیاد پر کراچی کی ترقی کردکھاتے مگر تم نے تو ایسا کرنا گوارہ ہی نہیں کیا بلکہ تم نے تو سندھ اور کراچی کی ترقی کے نام پر ملنے والے سارے بجٹ کو ہی اپنے سیاسی دیوتا زرداری کی عیاشیوں کے بھینٹ چڑھا دیا ہے، سندھ اور کراچی کے ووٹرز سمجھ چکے ہیں آج کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں لاڑکانہ ، حیدرآباد ، میر پورخاص ، کوٹری اور ٹنڈوآباد کی ترقی نہ پاکستان پیپلز پارٹی اور نہ ہی ن لیگ کرسکتی ہے اِسی لئے سندھ اور کراچی کے عوام اپنے مسا ئل اور دُکھ درد کا مسیحا دوسری قومی اور سندھ کی سیاسی جماعتوں کو سمجھ رہے ہیں جن میں سے کسی ایک کو سندھ اور کراچی کے عوام اگلے متوقعہ انتخا بات میں سا منے لے آئیں گے ۔

اِس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ برسرِ اقتدار ن لیگ اور ایوان میں اپوزیشن (مگر درپردہ فرینڈلی اپوزیشن کا رول اداکرنے والی) پی پی پی اور ن لیگ مُلک کی یہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے عوام کو دیوار سے لگا کرقو می دولت پر ہا تھ صاف کرکے اپنی آف شور کمپنیاں بنا نے اوردُ بئی جیسے دنیا کے دیگر مما لک میں اسٹیٹ کا کاروبار جما نے کے طریقے ڈھونڈ لیئے ہیں اِس میں شک نہیںہے کہ مُلک کی یہ دونوں بڑی اور سینئر سیا سی جماعتوں کا کل بھی ایک ایجنڈا تھا اور آج بھی اِن کا یہی ایک ایجنڈا ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکے اداروں اور عوام کو دیوار سے لگا یا جا ئے اور وہی کیا جا ئے جواپنا ایجنڈا ہے یوں اِن دونوں جما عتوں کا آج صرف یہی ایک ایجنڈا ہے کہ قومی دولت پر اشرا فیہ کا حق ہے چونکہ ہم اشرافیہ والے پہلے ہی اپنی جیب سے عوام کو ایک مٹھی میٹھے چا ول ، ایک پلیٹ بریا نی ، ایک گلاس لسی اور ایک کپ دودھ پتی چا ئے کی قیمت اداکرکے ووٹ لے کر ایوانوں میں آ تے ہیں تو اِس لئے انتخابات سے قبل انتخا بی مہم میں ہم نے جتنی انویسمنٹ (سرما یہ کاری ) کی ہو تی ہے قو می خزا نے سے اِس سے کئی گنا زائد منا فع لینا اشرافیہ کا ہی حق ہے سو آج ہمیشہ کی طرح ن لیگ اور پی پی پی اپنے اِسی میشن پر قا ئم ہیںتب ہی اِن دونوں مُلک کی بڑی سی جماعتوں ن لیگ اور پی پی پی نے عدالتی حکم اور احکامات کی خلاف وزری کرنااپنی کا میا بی کا زینہ مان لیا ہے۔

آج یہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے اور سب کو لگ پتہ گیا ہے کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں گنے کے کاشتکاروں کے سا تھ کیسا ظلم ہورہاہے؟؟ کہ شوگر ملز مالکان نے عدالت کے مقررہ کردہ نرخ 182روپے فی من پرگنے کے کاشتکاروں سے گناخریدنے کے بجا ئے شوگر ملیں بند کرنا شروع کردی ہیں( ایسے میں ایک لمحے کو سوچیں کہ اِن کے اِس مکروہ فعل سے لا محالہ مُلک میں چینی کا منصوعی پیدا ہوگااِس دوران اِن ہی بلیک میلرز شوگر ملزمالکان اِن کی ایک بڑی تعداد پی پی پی کے ایم این ایز اور ایم پی ایزکی ہے اِنہیں ہی چینی کی من ما نی قیمتیں بڑھا نے کا اچھا موقع ہا تھ آئے گا اور اِس سے کچھ ہی دِنوں میں اِنہی لوگوں کو لاکھوں ، کڑوروں اور اربوں کا فائدہ ہوگا ) اَب جس پر گنے کی قیمت کے بارے میں عدالتی حکم پر عمل درآمد کے بجا ئے شوگر ملز بند کئے جا نے کے خلاف سندھ کے کاشتکاروں کی تنظیم شوگرکین ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نوا ب زبیر تالپور ، محمد نواز شاہ، ھاجی نثار احمد میمن، جا وید ریان،عبدالرحیم درس اور دیگر نے 28 دسمبرکو مختلف شہروں میں دھرنے دینے کا اعلان کردیا ہے جن کا واہ شگاف یہ کہنا ہے کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سندھ ملز مالکان سے ملے ہو ئے ہیں جبکہ کا شتکاروں کے رہنماوں کا یہ بھی مطا لبہ ہے کہ گھنے کے مقرر کردہ نرخ آباد گار کو دلوا یا جا ئے اور گندم کی فضل کے لئے پا نی کی فراہمی کو بھی یقینی بنا ئی جا ئے جبکہ اِن مجبوروبے کس غریب کاشتگاروں کے رہنما وں نے صدر پاکستان ، وزیراعظم ، آرمی چیف اور چیف جسٹس سے بھی دردمندا نہ اپیل کی ہے کہ وہ اِس جا نب خصو صی تو جہ دیں اور سندھ کے ظالم اور فاسق و فاجر شوگر ملز مالکان اور پی پی پی کے سربراہ آصف علی زرداری ، بلاول زرداری ، فریال تالپور اور سندھ کے وزیراعلیٰ سید مرادعلی شاہ (جو صرف نا م کے مراد ہیں جب سے یہ سندھ کے وزیراعلیٰ بنے ہیں اِن سے آج تک عوا می فلا ح و بہبود کا کو ئی ایک بھی ایسا اچھا کام نہیں ہوا ہے جس عوام کو یہ اُمید ہوکہ اِن کے وزیراعلیٰ سندھ بننے سے عوام کی کو ئی ایک مراد پوری ہوئی ہے)سے ہم گنے کے کاشتگاروں کو عدالتی حکم کے مطا بق گنے کی مقررکردہ قیمت 182فی مند دلا کر ہمارے گھروں کے چولہوں کو بجھنے سے بچا ئیں تو ایک نیک عمل ہوگا ورنہ ہم یہی سمجھیں گے کہ یہ قا ئد اعظم محمد علی جنا ح ؒ کا پاکستان نہیں آصف علی زرداری کا پاکستان اور سندھ ہے۔

آہ وفاق اور سندھ میں یہ سب کیا ہورہاہے؟ ایک طرف برسرِ اقتدار جماعت ن لیگ قومی خزا نہ لوٹ کھا کرسب کچھ ہڑپ کئے جا رہی ہے اِس پر بھی سُپریم کورٹ پر کھلم کھلااور پاک فوج کو بھی ڈھکے چھپے انداز اور الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے تنقیدوں کا نشا نہ بنا کر اگلے انتخابات میں اپنی کا میا بی کی اُمید لگا ئے بیٹھی ہے تو اُدھر ہی پاکستان پیپلز پارٹی بھی ہے جو آج تک وفاق سمیت سندھ و کراچی اور مُلک کے دوسرے صوبوں میںایک ڈھلے کا بھی کام نہ کرکے اِس خوش فہمی میںمبتلا ہے کہ وفاق میںاگلی حکومت اِسی کی ہو گی جو پی پی کر عالمِ مدہوشی میں ایسے دعوی عوام الناس میںداغ کر خود ہی خوش ہورہی ہے، اِس بے خودی کو عوام کبھی پی پی پی کی قیادت کی بوکھلاہٹ سمجھتے ہیں تو کبھی اِن کے دیوانہ وار دعووں کو دیکھ کر شسدر رہ جا تے ہیںکہ آج کیسے پی پی پی عوامی فلاح و بہبود کے کا موںکے بجٹ کو آصف زرداری کے قدموں پر نچھاوڑ کرکے بھی اگلے متوقعہ انتخابات میں اپنی کا میا بیوں کی مالا جپتے نہیںتھک رہی ہے؟ حالانکہ پی پی پی والوں سمیت سب ہی خوب جا نتے اور سمجھتے ہیں کہ اِن دِنوں سندھ اور مُلک کے طُول وارض میں زرداری اور بلاول کے جلسوں اور عوامی اجتماعات میں جتنی بھی پبلک آتی ہے وہ اِن کی محبت یا اِن کے کا موں اور اِن کی جماعت کی کا رکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ اِنہیں پیسے دے کر ، کچھ کو بریا نی اور گڑ کے میٹھے چاول ، زردہ اور لسی کا گلاس اور دودھ پتی چا ئے پلا کرلایا جاتا ہے ورنہ؟پی پی پی کے پنڈال تو خالی ہی نظر آئیں ایسے ہی جیسے اپوزیشن ہو نے کے ناطے اِس کی پانچ سالہ کارکردگی وفاق سمیت دیگر صوبوں اور سندھ میںاِس کی حکومت ہو نے کے باوجود کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میںترقیاتی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے حوالوں سے خا لی اور صفر ہے۔(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com