بیچارہ پاکستان اور دھمکیاں دھمکیاں دھمکیاں

Iran

Iran

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
پچھلے دِنوں ایک غیر مُلکی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے ایرانی آرمی چیف جنرل محمد حسین باقری سے جڑی ایران کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکی آمیز ایک خبر نے نہ صرف پاکستانی قوم کے پاک ایران تعلقات کو متززل کرنے کی سعی کی ہے بلکہ اُمتِ مسلمہ کو بھی ایک دلی ٹھیس سے دوچار کردیا ہے جس کے بعد پاکستانی شہری اور عالمِ اسلام کے مسلمان یہ ضرور سوچ رہے ہیں کہ ایسا کیا ہے؟ کہ ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو کھلی دھمکی دے دی ہے بات کچھ بھی ہے؟؟ مگر پھر بھی ایرانی آرمی چیف کو اپنی پوزیشن ضرور واضح کرنی چا ہئے کہ آیا اِن سے منسوب جو بیان سامنے آیا ہے اِس میں کتنی صداقت ہے اور کتنی نہیں ہے؟؟اگر اُن کی جانب سے ابھی وضاحت نہ آئے تو پھرکیا دونوںبرادر مسلم ممالک کے عوام یہ سمجھ لیں کہ پاک ایران تعلقات اِس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اَب ایک ایرانی آرمی چیف کو پاکستان کو دھمکی دینی پڑی ہے؟؟ اگر ایسا نہیں ہے جیسی کہ غیر ملکی خبررساں ادارے نے ایرانی آرمی چیف کے ایرانی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کو جواز بنا کر خبر دی ہے تو پھر یہ بہت ضروری ہے کہ ایرانی حکومت اور ایرانی فوج کے سربراہ اپنی درست پوزیشن واضح کریں تاکہ پاک ایران تعلقات میں مزید مضبوطی آئے اور دونوں برادر مسلم ممالک اپنی اور خطے کی ترقی اور خوشحالی میں باہم متحد و منظم ہوکر اپنا کلیدی کردار ادا کر سکیں۔

خبر ہے کہ امریکا کے ایک خبررساں ادارے نے ایرانی ٹی وی کے حوالے سے ایرانی آرمی چیف جنرل محمد حسین باقری کے اُس انٹرویو کو اپنی تہلکہ مچا دینے والی خبر بنا کر پیش کیا ہے جس میں ایرانی آرمی چیف نے پاکستان کوسخت ترین الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اگر ایرانی سرزمین پر حملے کرنے والے جنگجوو ¿ں کی پاکستان میں موجود پناہ گا ہوں کے خلاف موثر کارروا ئی نہیں کی گئی تو اُن پنا ہ گا ہوںکو ایران سے نشا نہ بنایاجاسکتا ہے اور ایران خود پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردینے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے سو قبل اِس کے کہ یہ وقت آئے پاکستان خود دہشت گردوں کی کمین گا ہیں تباہ کردے“۔

جبکہ اِس تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے خطے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عزمِ خاص لے کر دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو تباہ کرنے کا جذبہ رکھنے والے بیچارے پاکستان کے حصے میں بھارت ، افغانستان اور ایران جیسے ممالک کی طرف سے صرف دھمکیاں، دھمکیاں ،دھمکیاں ہی ا ٓتی رہیں گیں،حالانکہ پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ خطے کے ذرے ذرے سے بھی دہشت گردوں اور دہشت گردی سے مکمل نجات دلانے کا حوصلہ لئے ہوئے ہے اورآج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فرنٹ لائن کا کرداراداکرنے والے پاکستان کی کاوشیں کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہیں اَب تک پاکستان نے اپنی سرزمین سمیت خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جو کیا ہے وہ صاف وشفاف ہے اور دنیا کے سامنے کچھ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

مگر پھر بھی یہ کیا مذاق ہے؟ جس کو دیکھو وہ ہی کم بخت منہ اُٹھا کر پاکستان کو دھمکیاں دے مارتا ہے،کیا پاکستان اِدھر اُدھر سے صرف دھمکیاں سُننے کے لئے ہی رہ گیا ہے؟پہلے ہی کیاخطے میں ایک بھارت اِس کام کے لئے کچھ کم تھا؟؟ کہ اَب جس کے بعد افغانستان اور ایران بھی پاکستان کو دھمکیوں پہ دھمکیاں دینے لگے ہیں۔

چلیں،جہاں تک بھارت یا انڈیا کی طرف سے پاکستان کو گا ہے بگا ہے ملنے والی دھمکیوں کی بات ہے تو ہم اِسے ایک لمحے کو ایک جا نب اِس لئے رکھ دیتے ہیں کہ بھارت تو ازل ہی سے پاکستان کے ساتھ ایسا کرتا چلا آیا ہے، اور یہ بات ہر پاکستانی سمیت خود بھارتی بھی سمجھتے ہیںکہ بھارت اِس کے بغیر ایک قدم بھی چل نہیں سکتاہے یعنی کہ بھارت کی سیاست اورمعیشت کا دال دلیہ ہی پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈوں اور دھمکیوں پر چلتا ہے یوں اِس بِنا پر پاکستان کو بھی بھارت کو برداشت کرنے کی جیسے عادت سی بن گئی ہے۔

آج یقینا یہی وجہ ہے کہ لگ بھگ نصف صدی سے بھی زائد کا عرصہ گزرچکاہے مگر پاکستان بھارت کو برداشت کرتا آیا ہے اور اُمیدیہی ہے کہ کسی شرارتی بچے کی شرارت سمجھ کر پاکستان آئندہ بھی بھارت کو تحمل مزاجی ،سیاسی حکمت اور تدبر سے برداشت کرتا رہے گا۔

مگر احسان فراموش افغانستان کو کیا ہوگیا ہے؟؟ کہ وہ پاکستان اور پاکستانیوں کے ما ضی و حال( اور مزیدمستقبل )میں کئے جانے والے تمام احسانوں کے ڈانڈے بھول کر بھارت کی طرز پر بیٹھے بیٹھا ئے پاکستان پر حملے اور منہ توڑنے کی دھمکیاں دینے لگا ہے،اِس چریئے اور بدعقل کی دھمکیوں کو سُن کر اِس کے پا گل پن کا گمان ہونے لگتا ہے کہ اِس مینٹل کو بھلا کیا ہوگیاہے کہ اِس نے بھارت کی زبان بولتے بولتے …پھر اچانک پاکستان کو اِس کی سرحد میں گُھس کر حملے کی دھمکیاں بھی دینی شروع کردیں اور بالآخر چمن کا افسوس ناک واقعہ افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں سے پیش آگیا اور جب پاکستان نے ردِعمل میں افغانستان کو منہ توڑجوا ب دیا تو افغانستان کو اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور جزوقتی طور پر پھر ایسی غلطی نہ دہرانے کا وعدہ بھی کرناپڑا مگر بھارتی محبت اور الفت کی چاشنی میں غوطہ زن افغانیوں کے ایسے کسی بھی وعدے اور دعوے پر پاکستان پھر بھی یقین نہ کرے اوراپنی آنکھیں بند کرکے نہ بیٹھے بلکہ پاکستان کو اَب یہ چا ہئے کہ پاکستان چمن سمیت افغانستان سے ملحقہ اپنے تمام سرحدی علاقوں کوجدید اور ایٹمی جنگی ہتھیاروں لیس ہوکر اپنی حفاظت کے لئے وہ تمام اقداما ت ضرور کردینے چاہیئں جو ابھی تک پاکستان نے افغانستان کو اپنا دوست سمجھتے ہوئے اِس سے جڑے اپنے سرحدی علاقوں میں نہیں کئے تھے۔

تا ہم ابھی اِدھر چمن حملے پر پاکستان افغانستان سے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہی تھاکہ اُدھر ایران نے بھی بھارتی اُلفت کا دم بھر تے ہوئے اپنا سینہ چوڑاکیا اور ماضی کے کسی واقعہ کے گڑے مردے اُکھاڑے اور اِسے اپنی اَنا کا مسئلہ بناتے ہوئے پاکستان پر حملے کی دھمکی دے ماری ،ایران کی طرف سے بیٹھے بیٹھا ئے دھمکی آمیز بیان کو نہ صرف حکومتِ پاکستان بلکہ ہر پاکستانی شہری اور پاکستا ن کے سیکیورٹی اداروں نے بھی سنجیدگی سے لیا اور ایران کی جانب سے سرحد پارکارروائی کی دھمکی پر پاکستان نے ایرانی سفیرمہدی ہنردوست کو دفترخارجہ طلب کرکے ایرانی جنرل کے ریمارکس پر اپنے شدیدتحفظات سے آگا ہ کرتے ہوئے اپناا حتجاج ریکارڈ کروایا اور اِیران کی اُن غلط فہمیوں اور مفروضوں کا ایران سے ازالہ بھی کرایا جن کی بنیاد پر ایران نے پاکستانی سرحدی علاقوں میں کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

بہرحال، آج اگرباریک بینی سے عالمی حالات واقعات کی لمحہ لمحہ بدلتی صورتِ حال کا سنجیدگی سے جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہوگا کہ امریکا جو دنیا کا سب سے بڑااور دہشت گردِ اعظم ہے آج جنوبی ایشیا میں اِس کا ولی عہد کا درجہ پانے کی کوششوں میں غرق بھارت اِس کے اشارے پر بہت سے ایسے اَپ سیٹ پیدا کررہا ہے جس کا کبھی گمان بھی نہیں کیا جاسکتا تھااور آج بھارت سے دوستی اور یاری کا دم بھر نے والے خطے کے دو ممالک افغانستان اور ایران ایسے ہی بھارتی بغل بچہ بن گئے ہیں جیسے کہ امریکا کا اسرائیل بغل بچہ بنا ہوا ہے۔

اِس میںکوئی شک نہیں کہ آج افغانستان اور ایران کا پاکستان سے منہ پھیرنا اور اِن کے رویوں میں روکھا سوکھا پن پیدا ہونا اِس بات کا واضح اشارہ ہے کہ افغانستان اور ایران خطے میں بھارت کی پاکستان مخالف پالیسیوں کا حصہ بن گئے ہیں اور بھارتی سپورٹ سے اَب افغانستان اور ایران پاکستان پر دہشت گرد ریاست کا لیبل چسپاں کرکے اِسے غیر مستحکم کرنے میں بھارت کی معاونت میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں حالانکہ اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے مسلم اُمہ کے لئے زمین تنگ اور مشکلات پیداکرنے والے عالمی حالات واقعات یہ تقاضہ ضرور کررہے ہیں کہ اسلام دُشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اُمتِ مسلمہ کو باہم متحد اور منظم ہونے کا وقت ہے اور ایسے میں کم ازکم ایران کو تو بغیر سوچے سمجھے بھارتی سازش کا حصہ بن کر پاکستا ن سے دھمکی آمیز زبان استعمال کرنے سے ضروراجتناب برتنا چا ہئے کیونکہ یہ وقت آپس میں سنگین دھمکیاںدینے اور بلااشتعال تناو ¿ پیداکرکے آپس میں دوریاں پیدا کرنے کا نہیں ہے بلکہ خطے میںبھارت سمیت عالمی اسلام دُشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک دوسرے کو سمجھنے اور قریب آنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دینا چا ہئے۔

اگرچہ یہ بھی بڑی تعجب اور حیرت کی بات ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں چھ مما لک ایسے ہیںجن کے ناموں اور اِن کے صدوراور وزرا ئے اعظموں کے ناموں میں بھی ” ن“ مشترک یا کومن ہے جیسے پاکستان ، ایران ، افغانستان ، انڈیا،چین اور بنگلہ دیشن ہیں اور اِن کے صدور اور وزرا ئے اعظموں کے ناموں میں بھی نون آتا ہے مگر یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اِن سب میں بس ایک نبھانے والے ”ن “ کی سخت کمی ہے آج اگر ن سے لیس یہ ممالک نبھانے والے نون کے متلاشی ہوجا ئیں اور ایک ہوکر متحد و منظم ہوجا ئیں تو نہ صرف یہ ممالک اپنے خطے کے لئے آپس میں مفید اور کارآمد ہوجا ئیں گے بلکہ دنیا کے تمام خطوں میں بھی سب سے منفرد اور نمایاں ہوجا ئیں گے اور وہ مقام حاصل کرلیں گے جو آج تک دنیا کے کسی بھی خطے کے ممالک کے حصے میں نہیں آیا ہے مگر کاش کہ یہ سب ”آپس میںعفوودرگزر کی پالیسی کو اپناتے ہوئے نبھانے والے نون پر ایک ہو جائیں۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com