پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سخت ترین آزمائش

Pakistan Cricket Team

Pakistan Cricket Team

لارڈز (جیوڈیسک) پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں جمعرات سے لارڈز میں چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں مدمقابل ہو رہی ہیں۔

چھ سال قبل سپاٹ فکسنگ سکینڈل لارڈز ہی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں سامنے آیا تھا جس میں ملوث تینوں پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو سزائیں ہوئی تھیں ان میں سے محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہو چکی ہے اور وہ واپسی کے بعد پہلی بار ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔

محمد عامر نے چھ سال قبل انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 19 وکٹیں حاصل کی تھیں اور مین آف دی سیریز رہے تھے۔ انھوں نے لارڈز ٹیسٹ میں 84 رنز کے عوض چھ وکٹیں حاصل کی تھیں اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کم عمری میں 50 وکٹیں مکمل کرنے والے بولر بھی بن گئے تھے لیکن سپاٹ فکسنگ سکینڈل نے ان کے کریئر کو بری طرح متاثر کیا۔

کپتان مصباح الحق اس سیریز کو اپنے کریئر کا سخت ترین امتحان قرار دے رہے ہیں۔ وہ سب سے زیادہ 20 ٹیسٹ میچ جیتنے والے پاکستانی کپتان ہیں تاہم ان کی بیشتر کامیابیاں ایشیا میں رہی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ مصباح الحق اپنے کرئیر میں پہلی بار انگلینڈ میں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو لارڈز ٹیسٹ میں خطرناک جیمز اینڈرسن کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے جو ان فٹ ہیں اس کے باوجود اس میچ کو پاکستانی بیٹسمینوں کی کڑی آزمائش کہا جا رہا ہے۔

پاکستانی بیٹسمینوں میں صرف محمد حفیظ، یونس خان اور اظہر علی کو اس سے قبل انگلینڈ میں ٹیسٹ کھیلنے کا تجربہ ہے تاہم ان تینوں کے علاوہ مصباح الحق، اسد شفیق اور سرفراز احمد کی موجودگی میں پاکستانی بیٹنگ لائن کو مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔

مبصرین پاکستانی بولنگ اٹیک کو متوازن قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ لیگ سپنر یاسر شاہ کا کردار اس سیریز میں بہت اہم ہوگا جو صرف 12 ٹیسٹ میچوں میں 76 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ یاسر شاہ ڈوپنگ کی تین ماہ کی پابندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے ہیں۔

انگلینڈ کی بیٹنگ لائن میں کپتان الیسٹر کک سب سے تجربہ کار بیٹسمین ہیں جو ٹیسٹ کرکٹ میں دس ہزار سے زائد رنز مکمل کر چکے ہیں۔ ان کے علاوہ جو روٹ سے بھی میزبان ٹیم بہت زیادہ توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے جو 52 رنز کی اوسط سے3,000 سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچ جیت چکی ہے جب کہ انگلینڈ کی ٹیم چار ٹیسٹ میچوں میں فاتح رہی ہے۔