پاناما لیکس، تمام آپشنز کے خاتمے کے بعد مجبوراً سڑکوں پر آنا ہو گا : خورشید شاہ

Khurshid Shah

Khurshid Shah

سکھر (جیوڈیسک) قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر پانامہ لیکس پر تمام آپشنز ختم ہو جائیں گے تو پھر سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہو گا۔

سکھر میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس پر موقف واضح ہے کہ ٹی او آر بنائے جائیں اور ایک مرتبہ کھل کر تمام معاملات سامنے آجائیں کہ پیسہ کیسے باہر گیا کیسے بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئی ہیں ، ہم وزیر اعظم کو وقت دے رہے ہیں کہ وہ تمام معاملات کی وضاحت کر دیں اور جمہوری عمل کو مضبوط بنائیں اس میں ان کا ہی فائدہ ہے۔

ہم پارلیمنٹ کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں ، ہم بھی کہتے ہیں کسی نے قرضے معاف کرائیں ہیں آف شور کمپنیاں بنائی ہیں ان سب کو ٹی او آرز کے دائرے میں لایا جائے ، چاہے اس میں خورشید شاہ ہوں چاہے عمران خان ہوں چاہے کوئی اور ہو ایک مرتبہ معاملہ کلیئر ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ان معاملات پر وضاحت نہ کر پائیں کمیٹی کی جانب سے دئیے گئے ٹی او آرز پر عملدرآمد نہ ہوا اور کوئی راستہ نہیں بچا تو پھر سڑکوں پر آنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ناکام ہے۔

توانائی کے بحران پر قابو نہیں پایا گیا ۔ ہماری ایکسپورٹ 19 فیصد کم ہوئی ہے ، بجلی کا بحران کم کر نے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں ، پنجاب میں 33 ارب ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں جس سے اگلے چند سالوں میں پنجاب تباہ ہو کر رہ جائے گا۔

پوری دنیا بجلی کے لیے ہائیڈل کے منصوبوں پر جا رہی ہے ، کوئلے سے بجلی بنائے جانے پر پابندی لگا رہی ہے ، یہاں الٹا کام ہورہا ہے۔ ملک کرپشن کی لپیٹ میں ہے عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ہے موجودہ حکومت نے کوئی ہسپتال نہیں بنایا لیکن یہاں سڑکیں بنائی جا رہی ہیں۔

ہماری خارجہ پالیسی تباہ ہے ہمارا کوئی وزیر خارجہ نہیں ، ہماری سرحدوں کی پہلے بھی خلاف ورزی ہوتی رہی ہے اب بھی ہو رہی ہے اور وزارت خارجہ کہتی ہے کہ ایک اور کر کے دکھائو ، دونوں مشیر خارجہ ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں ، ڈو مور کا مطالبہ ختم نہیں ہو رہا ہے عملی طور حکومت اور حکمران ناکام ہیں ۔ انہوں نے کہا نواز شریف اور آصف ذرداری کی لندن میں ملاقات کا علم نہیں ہے نہ ہی ایسی کوئی ملاقات ہو رہی ہے۔