پاناما کیا ہے؟

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر: روہیل اکبر
وزیراعظم صاحب اپنا طبی معائینہ کروانے لندن چلے گئے سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا پاکستان میں ایک بھی سرکاری ہسپتال اور وہاں پر موجود ڈاکٹر اس قابل نہیں ہے کہ وہ ہمارے وی وی آئی پی حضرات کا علاج کرسکیں یا ہمارے حکمران طبقہ کو اپنے ملک کے ڈاکٹروں پر اعتماد نہیں ہے کہ وہ اپنی معمولی سے معمولی بیماری کا ان ڈاکٹروں سے علاج کروائیں اگر ہمارے حکمرانوں کو اپنے ملک کے ڈاکٹروں پر یقین نہیں ہے تو پھر بے چاری مفلس اور غریب عوام کدھر جائے جن کے ووٹ کی طاقت سے ایک عام آدمی اتنا طاقتور بن جاتا ہے کہ وہ اپنے ہی ووٹروں کے ڈر سے سیکیورٹی کے حصار میں جا چھپتا ہے

الیکشن سے قبل گرما گرم تقریروں ،دلفریب نعروں اور خوبصورت چہروں سے عوام کو بیوقوف بنانے والے اقتدار میں آکر لوٹ مار کی ایسی مثالیں قائم کرتے ہیں کہ کبھی سرے محل کے قصے گونجتے ہیں تو کبھی لندن میں اربوں روپے کی جائیدادیں سامنے آجاتی ہیں۔ملک کی تقدیر بدلنے والے خود اپنی تقدیر بدل لیتے ہیں مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود حکمرانوں نے اپنے ملک کے اداروں کو اس قابل نہیں بنایا کہ وہ اپنا علاج اپنے ملک میں کرواسکیں اور نہ ہی انہوں نے پاکستان کو اس قابل چھوڑا ہے کہ انکے بچے یہاں کوئی کاروبار کرسکیں جتنی دولت لوٹ کر باہر لی جاچکی ہے

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

اگر وہ واپس آجائے تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے مگر خدمت کے نام پر جو تاریخی لوٹ مار کی گئی اسکی وجہ سے آج ہمارے اداروں تباہ ہوچکے ہیں اور ان میں کام کرنے والے فرعون صفت افسران بھی حکمران بن چکے ہیں اور تو اور سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں نے پھر ہڑتال شروع کردی ہے ایک تو علاج کے نام پر موت بانٹی جارہی ہے اوپر سے ہڑتال کرکے مریضوں کا اور خانہ خراب کردیا ہے خود کو خادم اعلی کہلانے والے میاں شہباز شریف آج تک ملک میں پولیس کا نظام تو ٹھیک نہ کرواسکے باقی انہوں نے کیا کرنا ہے رہی بات عوام کی انہیں تو حکمران کی لوٹ مار پالیسی میں بہت مزہ آرہا ہے برسوں سے روتی سسکتی زندگیوں کو جب بھی موقعہ ملا اپنی تقدیر کے بدلنے کا تو انہوں نے آنکھیں بند کرکے شیر پر مہر لگا دی تو کبھی تیر کو جتوادیا انہوں نے آج تک یہ نہیں سوچا اور نہ ہی دیکھا کہ جسے وہ ووٹ دے رہے ہیں کیا وہ اس قابل بھی ہے

کہ وہ غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کام بھی کرسکیں گے یا صرف ووٹ لیکر اپنا الو سیدھا کرے گا ہمارے ایم پی اے اور ایم این اے کی اکثریت لاہور اور اسلام آباد میں رہتی ہے جو صرف الیکشن کے دنوں میں اپنے حلقوں میں نظر آتے ہیں جن سے آج تک انکے ووٹروں نے نہیں پوچھا کہ ہمارے علاقے میں ہسپتال کیوں نہیں اچھا سکول کیوں نہیں روزگار کا سلسلہ کیوں نہیں اور تو اور تین سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کرنے پر اپنا نام شہباز شریف سے تبدیل کرنے والے حاکم اعلی سے کسی نے نہیں پوچھا کہ کیوں انہوں نے ہمارے مقدر میں اندھیرے بھر رکھے ہیں کیا ہمارا یہ قصور ہے

کہ ہم نے آپ کو ملک وقوم کی خدمت کے لیے ووٹ دیا مگر آپ نے اپنے خاندان کی خدمت شروع کردی خود تو علاج کروانے لندن چلے جاتے ہوہم کہاں سے علاج کروائیں سرکاری ہسپتالوں میں جو آپ نے ڈاکو بٹھا رکھے ہیں ان سے اپنا آپ کٹوائیں یا جنہوں نے پرائیویٹ ہسپتالوں کے نام پر زبح خانے کھول رکھے ہیں ان سے اپنا آپ لٹوائیں صادق آباد سے لیکر اٹک تک دماغ کا کائی ہسپتال نہیں ہے اگر خدانخواستہ کسی کو سر میں چوٹ لگ جائے اور اسکا اثر دماغ تک چلا جائے تو پنجاب کے کسی ہسپتال میں اسکا علاج نہیں ہے ماسوائے جنرل ہسپتال لاہور کے جہاں مریضوں اورانکے لواحقین کی حالت دیکھ دیکھ کر ہم بھی بے حس ہوچکے ہیں درختوں کے سائے میں لوگ بیٹے ہوتے ہیں

اندر ایک بیڈ پر مریض نہیں بلکہ مریضوں کی لائن لگی ہوتی ہے دل کے ہسپتال میں آپریشن کے لیے وقت نہیں ڈاکٹر موت کے بعد کا وقت لکھ دیتے ہیں دیہاتوں میں سڑکیں نہیں ،تعلیم نہیں اور علاج نہیں اور ان بے عقلوں کے نام پر عقل والے لوٹ مار میں مثالیں قائم کررہے ہیں انہی مار دھاڑ کی بہتی گنگا میں ملک کی افسر شاہی بھی اپنا حصہ وصول کررہی ہے حکمرانوں نے تو خون پینا معمول بنا رکھا ہے انکی دیکھا دیکھی سرکاری ملازمین نے بھی ات مچا رکھی ہے

Panama papers

Panama papers

ہمارے سیاستدانوں نے ملک وقوم کے ساتھ جو منافقانہ چور سپاہی کا کھیل شروع کررکھا ہے اسی وجہ سے آج تک ہم کوئی لیڈر پیدا نہیں کرسکے ۔نیلسن منڈیلا سے انٹرویو کے دوران سیاستدان اور لیڈر کا مطلب پوچھا گیا تو اس نے کیا خوبصورت جواب دیا کہ سیاستدان اگلے الیکشن کا سوچتا ہے اور لیڈر اگلی نسل کا سوچتا ہے مگر بدقسمتی سے ہم نے صرف لٹیرے سیاستدان ہی پیدا کیے اور کسی لیڈر کو پیدا نہیں ہونے دیا جو ہمارے ملک کی تقدیر بدل سکتااب آتے ہیں پاناما پیپرز کے سنسنی خیز انکشافات کی طرف کہ پاناما پیپرز دراصل ہے کس بلا کا نام ،وکی لیکس ،آف شور لیکس اور سوئس لیکس سے بھی بڑا خفیہ دستاویز کا خزانہ اور اب پانامہ پیپرز یا پانامہ لیکس کی صورت میں سامنے آیا ہے ۔یہ ساری معلومات پاناما کی ایک لافرم موزاک فانسیکاکے ڈیٹا بیس سے خفیہ طور پر حاصل کی گئی ہیں

جسے جرمن اخبار زیتوسے زائتوگ اور انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹوجرنلزم نے پاناما پیپرز کے نام سے جاری کیایہ ساری معلومات 2006 سے زائد گیگا بائٹس پر مشتمل ہے جس میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 15لاکھ دستاویزات پی ڈی ایف فائلز،تصاویراور دیگر مواد شامل ہے جو 1977ء سے 2015ء تک پاناما کی فرم موزاک فانسیکا کا حصہ بنیں یہ لاء کی ایک فرم ہے جو دنیا کے امیر افراد کو ٹیکس سے بچانے کے کام کرتی ہیں اس کمپنی کی خدمات حاصل کرنے والوں میں اکثریت ان افراد کی ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر اپنے اثاثے بنائے ہوتے ہیں غیر قانونی طریقے اور لوٹ مار سے اکٹھی ہونے والی رقم کے مالکان کوقانون کی پکڑ سے بچانے والی کمپنی موساک فانسیکاکی دستاویزات لیک ہوئی ہیں۔یہ دستاویزات 80 ملکوں میں 107 میڈیا آرگنائزیشن کے حوالے کی گئیں جہاں 400 کے قریب صحافیوں نے اس کا مشاہدہ کیا پاناما پیپرز کے زریعے انکشافات کا یہ پہلا سلسلہ ہے اور اب تک صرف 150کے قریب دستاویزات شائع کی گئی ہیں اور ابھی مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے آخر میں اپنے ایک دردل دل رکھنے والے دوست محمد اعظم کا شہر جو ہمارے پورے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے ۔

انہے ویکھن سینما ،گونگے گاون ہیر
لولے کھیڈن کوڈیاں،گنجے کڈن چیر

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر: روہیل اکبر
03466444144