جنتی عورتوں کی سردار

Hazrat Fatima Zahra

Hazrat Fatima Zahra

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
ارشادباری تعالیٰ ہے ۔اِنَّمَا یُریدُا للَّہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُُ الرِّجْسَ اَھْلَ البَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرََا۔(سورةالاحزاب پارہ ٢٢آیت٣٣) اللہ تویہی چاہتاہے اے (نبی کریم ۖ کے)گھروالوتم سے ہرناپاکی کودوررکھے اورتمہیں خوب پاک کرکے صاف ستھرارکھے۔ ان کی پاکی خدائے پاک کرتاہے بیاں آیہ ء تطہیرسے ظاہرہے شان اہل بیتیہ آیت کریمہ منبع فضائل اہل بیت نبوت ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل بیت نبوت کوہرقسم کی اعتقادی عملی اخلاقی ناپاکیوں اور برائیوں سے پاک اورمنزّہ فرماکرقلبی صفائی اخلاقی ستھرائی اورتزکیہ ظاہروباطن کاوہ اعلیٰ درجہ اورمقام عطافرمایاجس کی وجہ سے وہ دوسروںسے ممتازاورفائق ہیں اس طہارت کامل کے حصول کے بعدوہ انبیاء کرام علہیم السّلام کی طرح معصوم تونہیں ہاں محفوظ ضرورہوگئے ارشادباری تعالیٰ ہے۔قُلْ لاَ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجرًََا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی (سورة الشورٰی پارہ ٢٥آیت٢٣)فرمادیجیے اے لوگو!میں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت وغیرہ نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے۔اہل بیت کرام کاگھرانہ فضائل وکمالات برکات وحسنات کامخزن ومعدن ہے جس کسی کوبھی کوئی نعمت ملی ان ہی کاصدقہ اوران ہی کی بدولت ہے۔
لاَ وَرَبِّ الْعَرْش جس کوملاجوملاان سے مِلا بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہۖکی

حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ آقا ۖنے ارشادفرمایا”لوگومیں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے اوریہ کہ تم میری حفاظت کرومیرے اہل بیت کے معاملے میں اورمیری وجہ سے ان سے محبت کرو۔(درمنثور)انہی سے روایت ہے کہ جب یہ آیت کریمہ قُلْ لاَ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجرًا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی نازل ہوئی توصحابہ کرام نے عرض کیایارسول اللہ ۖوہ آپ کے قرابت دارکون ہیں جن کی محبت ہم پرواجب کی گئی ہے ؟قَالَ عَلی” وفَاطِمَہُ وولداھُمَا،علی وفاطمہ اوران کے دونوں بیٹے (یعنی سیدناحضرت امام حسن وسیدناحضرت امام حسین)۔( بحوالہ زرقانی علی المواہب ص٢٠جلد٧صواعق محرقہ ص١٦٨)حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖنے فرمایاآج رات ایک فرشتہ جواس سے پہلے کبھی زمین پرنہ اتراتھااس نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضرہوااوریہ خوشخبری دے کہ فاطمہ جنت کی عورتوں کی سردارہے ۔(سنن الترمذی ،کتاب المناقب)آپ آقا ۖکی صاحبزادی ہیں آپ کی والدہ حضرت خدیجة الکبریٰ ہیں مشہورالقاب زہرا،بتول سیدة نساء العالمین ہیں۔آپ کی ولادت کے بارے میںمختلف روایات ہیں ۔ایک روایت میںہے کہ ظہورنبوت سے پانچ سال قبل مکہ معظمہ میں آپ کی ولادت ہوئی۔

دوسری روایت میں ہے کہ سیدة نساء العالمین حضرت فاطمة الزہرا کی ولادت باسعادت اعلان نبوت سے ایک سال بعدہوئی۔جیساکہ صاحب استعیاب علامہ ابوعمرابن عبدالبرنے عبیداللہ بن محمدہاشمی سے نقل کیاکہ آپ کی پیدائش کے وقت حضورسیدعالم ۖکی عمرمبارک اکتالیس سال تھی ۔(الاستعیاب )ماہ رمضان 2ہجری میں حضرت علی المرتضیٰ سے آپ کانکاح ہوابقرہ عیدکے مہینہ میں رخصتی ہوئی ۔آپ سے حسن،حسین،محسن تین بیٹے اورزینب،ام کلثوم ،رقیہ تین بیٹیاں ہوئیں۔ایک روزآقا ۖخانہ کعبہ میں نمازپڑھ رہے تھے وہاں منکرین قریش کاگروہ بھی موجودتھاجب آپ ۖسجدے میں گئے توقریش کے گروہ کے سرغنہ عقبہ بن ابی معیط نے اونٹ کی اوجھری لاکرپشت پررکھ دی جس کے بوجھ سے آپ ۖکے لئے سراٹھانامشکل ہوگیا۔قریش یہ حالت دیکھ کرخوش ہورہے تھے کہ کسی نے جاکرحضرت فاطمة الزہرا کواس کی خبردی اس وقت آپ کم سن تھیں بے چین ہوکرخانہ کعبہ کی طرف دوڑیں اورجاکرآقا ۖکے اوپرسے اوجھری ہٹائی اورآس پاس ہنسنے والے کفارکوڈانتے ہوئے فرمایاشریرواللہ پاک ان شرارتوں کی ضرورسزادے گااللہ تعالیٰ کی قدرت سے یہ جنگ بدرمیں ذلت کی موت مارے گئے۔ایک بارآقا ۖکے پاس کچھ غلام باندیاں آئیںحضر ت علی المرتضیٰ نے انہیں کہاکہ آپ جاکراپنے والدمحترم سے گھرکے کام کاج کے لیے ایک خادم مانگ لائیں حضرت فاطمة الزہرا تشریف لے گئیں مگرشرم ووحیاء کی وجہ سے بات نہ کرسکیں پھردونوں میاں بیوی گئے اورحضرت علی المرتضیٰ نے حضو ۖ سے درخواست کی آپ ۖنے فرمایاتم دونوں کوخادم کیسے دوں ابھی تک تواہل صفہ کاکوئی انتظام نہیں ہوسکادونوں واپس آگئے رات کوحضور ۖآپ کے گھرتشریف لے گئے اوردونوں کوفرمایاتم نے جوچیزمانگی ہے اس سے کیایہ بہترنہیں کہ میں تمہیں ایسی چیزدوں جس کے باعث تمہاری دن بھرکی تھکاوٹ دورہوجائے ہرنمازکے بعد 33بارسبحان اللہ33بارالحمدللہ34باراللہ اکبرپڑھاکرو۔

Hazrat Ali

Hazrat Ali

علامہ جلال الدین سیوطی نے امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت ِ قلب وسینہ ۖنے ارشادفرمایاجب قیامت کادن ہوگاتوایک منادی نداکرے گااے اہل مجمع اپنے سرجھکائوآنکھیں بندلوکرلوتاکہ حضرت فاطمہ بنت محمدمصطفی ۖصراط سے گزریں ۔(الجامع الصغیر)
حضرت عائشة الصدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ۖکی بیویاں آپ ۖکے پاس تھیں حضرت فاطمة الزہرا آئیں آپ کی چال رسول ۖکی چال سے بالکل مختلف نہ تھی توجب انہیں حضور ۖنے دیکھاتوفرمایاخوش آمدیداے میری بچی پھرانہیں بٹھالیاپھران سے کچھ سرگوشی کی آپ بہت سخت روئیں توجب ان کا رنج ملاحظہ فرمایاتوان سے دوبارہ سرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑی پھرجب رسول اللہ ۖتشریف لے گئے تومیں نے ان سے سرگوشی کے متعلق پوچھاآپ بولیں کہ میں رسول اللہ ۖکارازفاش نہیں کرسکتی پھرجب حضور ۖکی وفات ہوگئی تومیں نے کہاکہ میں تم کواس کی وجہ سے جومیراتم پرحق ہے قسم دیتی ہوں کہ تم مجھے بتادوآپ بولیں لیکن اب توہاں ضرورجس وقت حضور ۖنے پہلی بارمجھ سے سرگوشی کی توآپ ۖنے مجھے خبردی کہ حضرت جبرائیل ہرسال مجھ پر قرآن مجید ایک بارپیش کیاکرتے تھے اورانہوں نے اس سال مجھ پر دوبارپیش کیامیں نہیں خیال کرتامگریہ کہ میری وفات قریب ہے تم اللہ سے ڈرتی رہنااور صبر کرنامیں تمہارابہترین پیش روہوں تومیں رونے لگی جب حضور ۖنے میری گھبراہٹ دیکھی تومجھ سے دوبارہ سرگوشی کی فرمایااے فاطمہ کیاتم اس پرراضی نہیں کہ تم جنتی لوگوں کی بیویاں یامومنوں کی بیویوں کی سردارہواورایک روایت میں ہے کہ مجھ سے حضور ۖنے سرگوشی کی کہ اس بیماری میں حضور ۖکی وفات ہوگئی تومیں روئی پھرمجھ سے دوبارہ سرگوشی کی مجھے خبردی کہ میں ان کے گھروالوں میں پہلی ہوں گی جوان کے پیچھے پہنچوں گی تومیں ہنس پڑی۔مسلم،بخاری۔

حضرت مسوربن مخرمہ (یہ وہ صحابی رسول ۖہیں جنہوں نے قرآن پاک نبی کریم ۖسے سنااوریادکیاتھا)کہتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ نے جب ابوجہل کی بیٹی سے منگنی کی توحضرت فاطمة الزہرا یہ سنکررسول اکرم نورمجسم ۖکے پاس گئیں اورکہاکہ آپ ۖ کی قوم کاخیال ہے کہ آپ ۖ اپنی بیٹیوں کی حمایت میں غصہ نہیں کرتے اوراسی وجہ سے علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرناچاہتے ہیں اس پررسول خدا ۖکھڑے ہوگئے میں سن رہاتھاجس وقت آپ تشہدکے بعدفرمایامیں نے ابوالعاص بن ربیع سے (اپنی ایک بیٹی کانکاح کردیاتوابوالعاص نے جوبات مجھ سے کہی )سچ کہی اوربے شک فاطمہ میراپارہ ء گوشت ہے اورمیں اس بات کوگوارانہیں کرتاکہ اسے رنج پہنچے خداکی قسم رسول اللہ ۖکی بیٹی اورعدوّاللہ کی بیٹی ایک شخص کے پاس نہیں رہ سکتں پس علی نے اس منگنی کوترک کردیا۔(بخاری )حضرت سیدناانس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریم رئوف رحیم ۖکاارشادپاک ہے “فاطمہ میرے جسم کاٹکڑاہے ،فاطمہ انسانی حورہے۔(بخاری)ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہ سے مروی ہے فرماتی ہیںکہ میں دیکھاکرتی تھی کہ آقا ۖحضرت فاطمة الزہرا کاماتھاچومتے ہیں میں نے عرض کیایارسول اللہ ۖآپ ۖکے اس عمل میں کیاحکمت ہے آپ ۖنے فرمایاجب مجھے آسمانوں کی سیرکرائی گئی (معراج ہوا)تومیں جنت میںگیاوہاں ایک درخت کے پاس ٹھہرااس جیساحسین سفیدپتوں والاخوشبودارپھل والاکوئی دوسرادرخت نہ تھا۔میں نے اس کاپھل کھایاتووہ میری پشت میں نطفہ بن گیاجب میں زمین پرآیاتوحضرت خدیجہ سے مجامعت کی اوراس سے فاطمة الزہرا پیداہوئیںاب مجھے جنت کی خوشبوسونگھنے کاجب شوق ہوتاہے تومیں فاطمة الزہرامیں وہ خوشبوسونگھ لیتاہوں فاطمہ دوسری عورتوں کی طرح نہیں اسے نہ وہ بیماری لگتی ہے جوانہیں لگتی ہیں ۔(المجعم الکبیر)۔

جب آسمان رسالت مآب ۖپرسیدة النساء العالمین حضرت سیدتنافاطمہ کاآفتاب حسن وجمال چمکااورافق عظمت وجلال پرآپ کابدرِکمال طلوع ہواتونیک خصلت ذہنوں میں آپ کاخیال آیاانصارومہاجرین کے معززین نے پیغام نکاح دیالیکن رضائے الٰہی کے ساتھ مخصوص ذات کے ساتھ انکارکرتے ہوئے فرمایامیں خدائی فیصلے کامنتظرہوں ۔جب سیدناحضرت ابوبکرصدیقوحضرت سیدناعمرفاروق نے بھی پیغام نکاح عرض کیاتوان سے بھی آپ ۖنے یہی ارشاد فرمایاکہ یہ معاملہ اللہ کے ذمہ کرم پرہے ۔
ایک دن سیدناحضرت ابوبکرصدیق ،سیدناحضرت عمرفاروق اورسیدناحضرت سعدبن معاذ مسجدنبوی ۖمیں تشریف فرماتھے کہ سیدة النساء العالمین کے ذکرِخیرکاتذکرہ چل پڑاحضرت سیدناابوبکرصدیق نے فرمایاتمام معززین نے پیغام نکاح عرض کیااورآپ ۖنے انکارکرتے ہوئے یہی ارشادفرمایاکہ یہ معاملہ اللہ پاک کے ذمہ کرم پرہے ۔لیکن اس وقت سیدناحضرت علی المرتضیٰ نے پیغام نکاح عرض نہیں کیااورنہ ہی اس کاتذکرہ کیاتھا۔میراخیال ہے کہ انہوں نے غربت کے سبب ایسانہیں کیا۔میرے دل میں یہ بات آتی ہے کہ اللہ پاک اوراسکے رسول ۖنے حضرت فاطمة الزہرا کامعاملہ شایداسی لئے روکاہواہے۔

Hazrat Abu Bakar Siddique

Hazrat Abu Bakar Siddique

پھرسیدناحضرت ابوبکرصدیق نے حضرت سیدناعمرفاروق اورسیدناحضرت سعدبن معاذ کی طرف متوجہ ہوکرفرمایاآپ اس بارے میں کیاکہتے ہیں کہ ہم سب حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا کے پاس چلیں اوران سے سیدة النساء العالمین شہزادی رسول ۖکامعاملہ کاذکرکریں اگرحضرت علی المرتضیٰ نے تنگ دستی کی وجہ سے انکارکیاتوہم ان کی مددکریں گے حضرت سیدناسعدبن معاذ نے عرض کی اے ابوبکرصدیق اللہ رب العزت آپ کواس کام کی توفیق عطافرمائے پھرحضرت ابوبکرصدیق ،حضرت عمرفاروق اورحضرت سعدبن معاذ مسجدنبوی ۖسے نکل کرسیدناحضرت علی المرتضیٰ کی تلاش میں نکل پڑے ۔ حتیٰ کہ صحابہ کرام علہیم الرضوان حضرت علی المرتضیٰ کی مسجدمیں جاپہنچے آپ کووہاں مسجدمیں نہ پایا۔صحابہ کرام علہیم الرضوان کوپتہ چلاکہ حضرت علی المرتضیٰ اس وقت کسی انصاری کے باغ میں اجرت پراونٹوں کے ذریعے پانی نکالنے میں مصروف ہیں ۔تویہ تینوں صحابہ کرام علہیم الرضوان اس انصاری کے باغ کی طرف چل دیے۔جب صحابہ کرام علہیم الرضوان اس باغ میں پہنچے توصحابہ کرام علہیم الرضوان کودیکھ کرحضرت علی المرتضیٰ نے پوچھاکیامعاملہ ہے؟سیدناحضرت ابوبکرصدیق نے عرض کیااے علیبات یہ ہے کہ قریش کے معززین نے سیدة النساء العالمین بنت رسول ۖکے لئے پیغام نکاح دیا۔لیکن آپ ۖنے انہیں یہی کہہ کرلوٹادیاکہ یہ معاملہ اللہ پاک کے ذمہ کرم پرہے صحابی رسول ۖنے کہااے علی ہم نے دیکھاہے کہ آپ ہراچھی عادت سے کامل طورپر متصف ہیں اورفخردوعالم نورمجسم شفیع بنی آدم ۖے قرابت داربھی ہیں توآپ کے لئے اس میںکیارکاوٹ ہے۔

مجھے امیدہے کہ اللہ اوراس کے رسول ۖنے ان کامعاملہ آپ کے لئے روکاہواہے راوی فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ کی آنکھیں سے آنسوجاری ہوگئے اورعرض کرنے لگے اے ابوبکرصدیق آپ نے مجھے ایسے کام پرابھاراہے جورکاہواتھااورمجھے ایسے کام کی طرف متوجہ کیاجس سے میں غافل تھااللہ رب العزت کی قسم مجھے شہزادی رسول ۖپسند ہیں اورایسے رشتے کے لئے میرے جیسااورکوئی نہیں ۔وجہ صرف غربت کی ہے جس نے مجھے اس سے روکے رکھاہواہے ۔حضرت سیدناابوبکرصدیق (قربان جائوں آپ کی قسمت وہمدردی پر)نے فرمایااے علی ایسانہ کہواللہ اوراسکے نبی ۖکے نزدیک دنیااورجوکچھ اس میں ہے اُڑتے غبارکی مانندہے ۔اس کے بعدسیدناعلی المرتضیٰ نے اپنااونٹ کھولااورگھرچل دیے گھرجاکراونٹ باندھااورجوتے پہن کرحضرت سیدتناام سلمہ کے گھرکی طرف چل دیئے حضرت ام سلمہ کادرازہ کھٹکھٹایاتوسیدتناحضرت ام سلمہ نے پوچھاکون؟سیدناعلی المرتضٰی شیرخدا نے عرض کیااٹھواوردروازہ کھولویہ وہ ہے جس سے اللہ اوراسکا رسول ۖمحبت کرتاہے اوریہ بھی ان سے محبت کرتاہے ۔حضرت سیدتناام سلمہ نے عرض کیامیرے ماں باپ آپ ۖپرقربان!یہ کون ہے؟تو آپ ۖ نے ارشادفرمایایہ میرابھائی ہے اورمجھے ساری مخلوق سے بڑھ کرپیاراہے حضرت سیدتناام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں اس تیزی سے اٹھی کہ چادرمیں الجھنے لگی تھی میں نے دروازہ کھولاتودیکھاکہ سیدناحضرت علی المرتضیٰ ہیں اللہ پاک کی قسم !جب تک انہیں پتہ نہ چلاکہ میں اوٹ میں ہوگئی ہوں اورآپ اندرداخل نہ ہوئے۔

پھرآپ نے آقا ۖکی خدمت اقدس میں حاضرہوکرسلام عرض کیاآپ ۖنے سلام کاجواب عنایت فرمایااورفرمایابیٹھوآپ ۖ آقا ۖکے سامنے بیٹھ گئے اورزمین کُریدنے لگے گویاکوئی حاجت عرض کرنے میں حیاکررہے ہوں ۔آقا ۖنے فرمایااے علی کوئی کام ہے توبتائوہمارے ہاں تمہاری ہرحاجت پوری ہوگی حضرت علی نے عرض کی یارسول اللہ ۖمیرے ماں باپ آپ ۖپرقربان آپ ۖجانتے ہیں کہ آپ ۖنے مجھے اپنے چچااورچچی فاطمہ بنت اسدسے لیااسوقت ایک ناسمجھ بچاتھاآپ ۖنے میری راہنمائی فرمائی مجھے ادب سکھایامجھے شائستہ بنایاآپ ۖ نے مجھ پرماں باپ سے بڑھ کرشفقت واحسان فرمایااللہ پاک نے آپ ۖکے ذریعے مجھے ہدایت بخشی اورشرک سے بچایاجس میں میرے والدین مبتلاتھے یارسول اللہ ۖآپ ۖہی دنیاوآخرت میں میراوسیلہ اورذخیرہ ہیں اورمیں یہ پسندکرتاہوں کہ اللہ پاک آپ ۖکے ذریعے میری پشت پناہی ایسی فرمادے کہ میرابھی ایک گھراوربیوی ہوجس میں میں چین حاصل کرسکوں یہی حاجت لے کرآپ ۖ کی خدمت اقدس میںحاضرہواہوں یارسول اللہ ۖ!کیا آپ ۖاپنی لخت جگرسیدة النساء العالمین حضرت فاطمة الزہرا کاعقدِ نکاح میرے ساتھ فرمانا پسندفرمائیں گے۔سیدتناام سلمہ فرماتی ہیں میں نے دیکھاکہ حضور ۖکاچہرہ انورخوشی ومسرت سے کھل اٹھاپھرآپ ۖنے مسکراکرحضرت علی المرتضیٰ کے چہرے کودیکھااوراستفسارفرمایااے علی کیا تمہارے پاس کوئی چیزہے جس سے تم فاطمة الزہرا کاحق مہراداکرسکو؟۔

ALLAH

ALLAH

حضرت سیدناعلی المرتضیٰ نے عرض کی اللہ پاک کی قسم آپ ۖپرمیری حالت پوشیدہ نہیں آپ ۖجانتے ہیں کہ میں ایک زرہ ،تلواراورپانی لانے والے ایک اونٹ کے علاوہ کسی چیزکامالک نہیں ۔آقا ۖنے ارشادفرمایااپنی تلوارسے توتم اللہ پاک کی راہ میں جہادکروگے لہذااسکے بغیرگزارہ نہیں اوراونٹ سے اپنے گھروالوں کے لئے پانی بھرکرلائوگے اورسفرمیں بھی اس پراپناسامان لادوگے لیکن زرہ کے بدلے میں مَیں اپنی بیٹی کانکاح تجھ سے کرتاہوں اورمیں تجھ سے خوش ہوں اوراے علی!تجھے مبارک ہوکہ اللہ نے زمین پرفاطمہ سے تمہارانکاح کرنے سے پہلے آسمان میں تم دونوں کانکاح کردیاہے اورتیرے آنے سے پہلے آسمانی فرشتہ میرے پاس حاضرہواجس کومیں نے پہلے کبھی نہ دیکھاتھااس کے کئی چہرے اورپَرتھے اس نے آکرعرض کی “السلام علیک یارسول اللّٰہ مبارک ملن اورپاکیزہ نسل کی آپ ۖکوبشارت ہو”۔میں نے پوچھااے فرشتے کیاکہہ رہے ہو؟اس نے جواب دیایارسول اللہ ۖمیں سبطائل ہوں اورعرش کے ایک پائے پرمقررہوں میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں گزارش کی کہ وہ مجھے اجازت دے کہ میں آپ ۖکوبشارت سنائوں اورحضرت جبرائیل بھی میرے پیچھے پیچھے فضل وکرم الٰہی کی خبرلے کرآپ ۖکے پاس پہنچنے والے ہیں۔

آقا ۖنے ارشادفرمایاابھی اس فرشتے نے اپنی بات بھی پوری نہ کی تھی کہ حضرت جبرائیل امین نے آکرسلام کیااورایک سفیدریشم کاٹکڑامیرے ہاتھوں پررکھ دیاجس میں دوسطریں نورکے ساتھ لکھی ہوئی تھیں ۔میں نے پوچھااے جبرائیل یہ خط کیساہے توانہوں نے بتایایارسول اللہ ۖاللہ پاک نے دنیاپرنظررحمت فرمائی اوراپنی رسالت کے لئے مخلوق میں سے آپ ۖکاانتخاب فرمایااورآپ ۖکے لئے ایک حبیب بھائی دوست اوروزیرچن کراسکے ساتھ آپ ۖکی بیٹی حضرت فاطمہ کانکاح فرمادیامیں نے پوچھااے جبرائیل ذرایہ بتائوکہ یہ میراحبیب کون ہے تواس نے جواب دیاآپ ۖکاچچازاداوردینی بھائی حضرت سیدناعلی المرتضیٰ ہیں اوراللہ پاک نے ساری جنتوں اورحوروں کوآراستہ پیراستہ ہونے شجرطوبیٰ کوزیورات سے مزین ہونے اورملائکہ کوچوتھے آسمان میں بیت المعمورکے پاس جمع ہونے کاحکم دیااوررضوان جنت نے اللہ کے حکم سے بیت المعمورکے دروازے پرمنبرکرامت رکھ دیاہے یہ وہ منبرہے جب اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کوتمام اشیاء کے نام سکھائے توآدم علیہ السلام نے اس پرخطبہ دیا۔پھراللہ پاک کے حکم سے راحیل نامی فرشتے نے اللہ پاک کی حمدوثناء کی توآسمان فرحت وسرورسے جھوم اٹھا۔

پھرحضرت جبرائیل نے مزیدعرض کی اللہ پاک نے وحی فرمائی کہ میں نے اپنے محبوب بندے علی کانکاح اپنی محبوب بندی اوراپنے رسول ۖکی بیٹی فاطمة الزہراسے کردیاہے ۔تم ان کاعقدنکاح کردوپس میں نے عقدنکاح کردیااوراس پرفرشتوں کوگواہ بنایااوران کی گواہی اس ریشم کے ٹکڑے پرلکھی ہوئی ہے اللہ پاک نے مجھے یہ حکم دیاہے کہ یہ خط آپ ۖکی بارگاہ میں پیش کروں اوراس پرسفیدکستوری کی مہرلگاکرداروغہ جنت ،رضوان کے حوالے کردوں جب اللہ پاک نے ملائکہ کواس نکاح پرگواہ بنایاتوشجرطوبیٰ کوحکم دیاکہ وہ اپنے زیورات بکھیرے جب اس نے زیورات کوبکھیراتوملائکہ اورحوروں نے سب زیورات چن لیے اورحوریں قیامت تک یہ زیورات ایک دوسرے کوتحفے میں دیتی رہیں گی۔اللہ پاک نے مجھے حکم دیاہے کہ میں آپ ۖسے یہ عرض کروں کہ آپ ۖزمین پرحضرت فاطمہ کی شادی حضرت علی المرتضیٰ سے کردیں اورمجھے یہ بھی حکم ملاہے کہ حضرت فاطمہ کودوایسوں شہزادوں کی بشارت دوں جوانتہائی ستھرے عمدہ خصائل وفضائل کے حامل پاکیزہ فطرت اوردونوں جہاں میں بھلائی والے ہوں گے آقا ۖنے ارشادفرمایااے علی ابھی فرشتہ بلندنہ ہواتھاکہ تم نے دروازے پردستک دے دی میں تمہارے متعلق حکم الٰہی نافذکررہاہوں تم مسجدمیں پہنچ جائومیں ابھی آرہاہوں میں لوگوں کی موجودگی میں تمہارانکاح کروں گااورتمہارے وہ فضائل بیان کروں گاجن سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔سیدنامولاعلی المرتضیٰ فرماتے ہیں میں آقا ۖکی بارگاہ اقدس سے نکلاتواتنی جلدی میں تھاکہ خوشی ومسرت سے اپناہوش بھی نہ تھا۔

Hazrat Mohammad PBUH

Hazrat Mohammad PBUH

راستے میں سیدناحضرت ابوبکرصدیق اورسیدناحضرت عمرفاروق سے ملاقات ہوئی انہوں نے پوچھااے علی !خیریت ہے کیاہواہے کہ تم اتنی جلدی میں ہوتومیں نے بتایارسول اللہ ۖنے میرانکاح اپنی شہزادی سیدة النساء العالمین حضرت فاطمة الزہرا سے کردیاہے اوریہ بھی بتایاہے کہ اللہ پاک نے میرانکاح آسمانوں میں کیاہے ۔آقا ۖاب مسجدمیں تشریف لاکراس کااعلان فرمائیں گے وہ دونوں صحابی رسول ۖخوش ہوگئے اورمسجدکی طرف چل دیے خداکی قسم!جب آقا ۖہمارے پاس تشریف لائے توآقا ۖکاچہرہ خوشی سے دمک رہاتھاآپ ۖنے ارشادفرمایااے بلال!مہاجرین وانصارکوجمع کرو۔حضرت بلال حکم رسول ۖلے کرتشریف لے گئے امام الانبیاء ۖاپنے منبراقدس کے پاس تشریف فرماہوگئے ۔یہاں تک کہ جب سب لوگ جمع ہوگئے توآپ ۖنے منبراقدس پرجلوہ افروزہوکراللہ پاک کی حمدوثناء کی اورارشادفرمایا۔ اے مسلمانو!ابھی ابھی حضرت جبرائیل امین میرے پاس آئے اوریہ خبردی کہ اللہ پاک نے بیت المعمورکے پاس ملائکہ کوگواہ بناکرمیری بیٹی حضرت فاطمة الزہرا کانکاح سیدناحضرت علی المرتضیٰ سے کردیاہے۔اورمجھے بھی حکم فرمایاہے کہ میں زمین پرانکانکاح کردوں میں تم سب کوگواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنی بیٹی کانکاح علی المرتضیٰ سے کردیاہے۔پھرآقا ۖمنبرسے نیچے تشریف لے آئے اورسیدناحضرت علی المرتضیٰ سے ارشادفرمایااے علی کھڑے ہوکرخطبہ نکاح پڑھو۔حضرت علی المرتضیٰ نے کھڑے ہوکراللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی اوریہ خطبہ پڑھا۔

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ وَشُکْرًالِاَنْعُمِہ وَاَیَادَیْہ اَشْھَدُاَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہ’وَلَاشَبِیْہَ وَاَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّداًعَبْدُہ’وَرَسُوْلُہ’نَبِیُّہُ الْنَبِیْہُ وََرَسُوْلُہُ الْوجِیْہ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہ وَاَصْحَابِہ وَاَزْوَاجِہ وَبَنِیْہِ صَلَاةدَآئِمَةً تُرْضِیْہِ وَبَعْدُ!یعنی سب تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں اوراسکے انعامات واحسانات پراس کاشکرہے میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ پاک کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں وہ یکتاہے اس کوئی شریک ومثل نہیں اورگواہی دیتاہوں کہ حضرت محمدمصطفی ۖاس کے بندے اوررسول ہیں اس کے معززنبی اورعظیم الشان رسول ہیں ان پران کی آل واصحاب ،ازواج مطہرات اوراولاداطہار پراللہ پاک کی ایسی دائمی رحمت ہوجوآقا ۖکوخوش کردے اس کے بعدفرمایانکاح اللہ پاک کے حکم پرعمل ہے۔اوراس نے اس کی اجازت دے دی ہے رسول اللہ ۖنے حضرت فاطمة الزہرا کانکاح مجھ سے کردیااورمیری اس زرہ کوبطورحق مہرمقررفرمایاہے میں اورآپ ۖاس پرراضی ہیں تم لوگ آپ ۖسے پوچھ لواورگواہ بن جائوتوسب مسلمانوں نے کہااللہ پاک تمہارے جوڑے میں برکت اورتمہیں اتفاق عطافرمائے ۔پھرآپ ۖاپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف لائے اورانہیں حضرت سیدتنافاطمہ کے نکاح پردف بجانے کاحکم دیاتوانہوں نے آپ کے پاس دف بجایا۔حضرت علی المرتضیٰ شیرخدافرماتے ہیں کہ میں نے اپنی زرہ لی اوربازارمیں جاکرچارسودرہم میں حضرت سیدناعثمان غنی پرفروخت کردی ۔جب میں نے زرہ اورانہوں نے درہموں پرقبضہ کرلیاتومجھ سے فرمانے لگے۔

اے علی !کیااب میں آپ سے زیادہ زرہ کااورآپ مجھ سے زیادہ دراہم کے حقدارنہیں؟میں نے کہاکیوں نہیں توکہنے لگے پھریہ زرہ میری طرف سے آپ کوہدیہ ہے ۔حضرت علی المرتضیٰ درہم اورزرہ لے کرآقا ۖکی خدمت اقدس میں حاضرہوئے اورسیدناعثمان غنی کے حسن سلوک کی خبردی آپ ۖنے انہیں خیروبرکت کی دعادی اورپھرسیدناحضرت ابوبکرصدیق کوبلاکرمٹھی بھردرہم انہیں دیئے اورفرمایاان درہم کے عوض فاطمہ کے لئے مناسب اشیاء خریدلائوحضرت سیدناسلمان فارسی اورحضرت سیدنابلال کوخریدی ہوئی اشیاء اٹھانے میں مددکے لئے ساتھ بھیجا۔سیدناابوبکرصدیق فرماتے ہیں کہ آقا ۖنے تریسٹھ درہم عطاکیے میں نے رئوئی سے بھراہواموٹے کپڑے کابسترچمڑے کادسترخوان چمڑے کاتکیہ جس میں کھجورکے پتے بھرے ہوئے تھے پانی کے لئے ایک مشکیزہ اورکوزہ اورنرم اون کاایک پردہ خریدا۔حضرت سلمان اورحضرت بلال نے تھوڑاتھوڑاکرکے وہ سامان اٹھالیااورآقا ۖکی بارگاہ اقدس میں حاضرکردیاجب آپ ۖنے دیکھاتورونے لگے اورآسمان کی جانب نگاہ اٹھاکرعرض کی یااللہ ایسے لوگوں کواپنی برکت سے نوازجن کاشعارہی تجھ سے ڈرنا ہے ۔حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا فرماتے ہیں کہ آپ ۖنے بقیہ درہم حضرت سیدتناام سلمہ کے حوالے کردیے کہ ان درہموں کواپنے پاس رکھو۔پھرایک مہینہ شرم وحیاء کے باعث آپ ۖکی خدمت میں حاضرنہ ہواجب کبھی راستے میں آپ ۖسے ملاقات ہوئی توآپ ۖارشادفرماتے اے علی!میں نے تمہارانکاح اس کے ساتھ کیاہے جوتمام جہانوں کی عورتوں کی سردارہے۔اس کے بعدسیدة نساء العالمین حضرت فاطمة الزہرا کی رخصتی ہوئی۔

Fatima Zahra

Fatima Zahra

آپ ۖنے حضرت سیدتنافاطمة الزہرا کوآراستہ کرنے کاحکم دیااورحضرت سیدتناام سلمہ کے پاس رکھے ہوئے دراہم میں سے دس درہم حضرت علی کودیئے اورارشادفرمایاان سے کھجورگھی اورپنیرخریدلوآپ یہ تین چیزیں خریدکرآپ ۖکی خدمت میں حاضرہوگئے آپ ۖنے چمڑے کاایک دسترخوان منگوایااورآستینیں چڑھاکرکھجوروں کوگھی میں مسلنے لگے اورپھرپنیرکے ساتھ اس طرح ملایاکہ وہ حلوہ بن گیاپھرارشادفرمایااے علی !جس چاہوبلالائو۔آپ مسجدمیں گئے اورصحابہ کرام علہیم الرضوان سے کہاآپ ۖکی دعوت قبول کریں سب لوگ اٹھ کرچل دیئے میں نے آپ ۖکی بارگاہ اقدس میں عرض کی لوگ بہت ہیں آپ ۖنے چمڑے کے دسترخوان کوایک رومال سے ڈھانک دیااورارشادفرمایادس دس افرادکوداخل کرتے جائومیں نے ایساہی کیاصحابہ کرام علہیم الرضوان کھاکرنکلتے گئے لیکن کھانے میں بالکل کمی نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ ۖکی برکت سے وہ حلوہ سات سوافرادنے کھایا۔

حضرت علی فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کی قسم آقا ۖکے حکم کے بعدمیں نے نہ توکبھی حضرت فاطمة الزہرا پرغصہ کیااورنہ ہی کسی بات پرانہیں ناراض کیایہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کواپنے پاس بلالیابلکہ وہ بھی مجھ سے کبھی ناراض نہیں ہوئیں اورنہ ہی کسی بات میں میری نافرمانی کی اورجب بھی میں ان کودیکھتاتووہ میرے دکھ دردُورکرتی دکھائی دیتیں۔حضرت سیدتنافاطمة الزہرا کوتشویش تھی کہ عمربھرتوغیرکی نظروں سے خودکوبچائے رکھاہے اب کہیں بعدوفات میری کفن پوش لاش ہی پرلوگوں کی نظرنہ پڑجائے ایک موقع پرحضرت سیدتنااسماء بنت عمیس نے کہامیں نے حبشہ میں دیکھاکہ جنازے پردرخت کی شاخیں باندھ کرایک ڈولی کی صورت بناکراس پرپردہ ڈال دیتے ہیں۔

پھرانہوں نے کھجورکی شاخیں منگواکرنہیں جوڑکراس پرکپڑاتان کرسیدتناحضرت فاطمة الزہرا کودکھایاآپ بہت خوش ہوئیں اورلبوں پرمسکراہٹ آگئی ۔ بس یہی ایک مسکراہٹ تھی جوسرکارمدینہ ۖکے وصال ظاہری کے بعددیکھی گئی ۔ آپحضورنبی کریم ۖکی وفات سے چھ ماہ بعد3رمضان المبارک سہ شبنہ11 ہجری دن کے وقت اٹھائیس سال کی عمرمیں دارِ فانی سے دارِبقاکوچ فرماگئیں۔ سیدناحضرت عباس نے آپ کی نمازہ جنازہ پڑھائی ۔ آپ کی تدفین مدینة المنورہ کے قبرستان جنت البقیع میں رات کوہوئی۔

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی