پیرس میں دہشت گردی، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

Paris Terrorism

Paris Terrorism

پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حکام کے مطابق مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔ شدت پسند گروہ ’داعش‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

پیرس کے مقبول تفریحی وکاروباری مقام شانزے لیزے میں فائرنگ کرنے والا مشتبہ حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔

شانزے لیزے کے کاروبای مرکز میں ہونے والی یہ فائرنگ، جس میں حملہ آور بھی ہلاک ہوا، فرانس کے صدارتی انتخابات سے محض چند روز پہلے ہوئی ہے۔

فرانس کی پولیس اور وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جمعرات کی شام مرکزی پیرس میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک پولیس اہل کار ہلاک اور دو افراد زخمی ہو گئے۔

داعش کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں حملہ اس کے ایک بیلجین سے تعلق رکھنے والے جنگجو نے کیا ہے جس کا نام ابو یوسف بیلیجینی بتایا گیا ہے.

عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک شخص نے کار سے نکلنے کے بعد اچانک مشین گن سے فائرنگ شروع کر دی۔

پولیس کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مقام کے قریب واقع ایک اور جگہ پر بھی حملہ آور نے گولیاں چلائیں۔

فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ کہنا بہت قبل از وقت ہوگا کہ اس حملے کا مقصد کیا تھا لیکن یہ واضح ہے کہ پولیس اہل کاروں کو دیدہ دانستہ نشانہ بنایا گیا۔

فرانس کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی فورس کا ایک اہل کار زخمی ہوا ہے۔

پیرس پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ شہر میں مزید دہشت گرد بھی ہوسکتے ہیں۔ اس لیے دارالحکومت میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔

پولیس کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ فائرنگ مسلح ڈاکے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب فرانس کے ووٹر اتوار کے روز حالیہ تاریخ کے ایک انتہائی سخت صدارتی مقابلے میں اپنا ووٹ ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

فرانس میں 2015 سے ہنگامی حالات نافذ ہیں اور اسے گذشتہ دو برسوں کے دوران اسلامی عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں 230 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں پولیس نے مارسے کے علاقے سے دو افراد کو حراست میں لیا تھا جن کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن کے موقع پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔