پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کی واک آؤٹ کی دھمکی

Parliament

Parliament

اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس وقت ہنگامہ بازی شروع ہو گئی جب مشاہد اللہ نے تقریر کرتے ہوئے بدھ کو بلاول بھٹو کی میڈیا گفتگو پر تنقید کی اور کہا کہ اگلا الیکشن بھی ن لیگ جیتے گی ، پیپلز پارٹی کا وزیراعظم تو 2028 میں بھی نہیں بنے گا۔

سینٹر مشاہد اللہ کی تنقید کے جواب میں پیپلز پارٹی نے نعرے لگانے شروع کر دیے اور مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

جواب میں مشاہد اللہ نے کہا کہ یہ جو چھلانگیں مار رہے ہیں میں انجوائے کر رہا ہوں، پی پی والے بتائیں، انہیں چھلانگیں لگانا کس نے سکھایا ، پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام نہیں ، محترمہ بینظر بھٹو کا نام ہے ، پاناما لیکس میں تو 558 لوگ پیپلز پارٹی کے ہیں ، آپ لو گوں کو زرداری صاحب اور بینظیر بھٹو صاحبہ نے کیا سکھایا ۔ ان کا کہنا تھا سکھوں کی فہرستیں اُن کے ایجنٹوں کو دی گئیں، کیا میں نے غلط کہا۔

مشاہد اللہ کا عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا بھارت میں باتیں ہو رہی ہیں کہ عمران خان مشترکہ اجلاس میں نہیں، ان کا کوئی خفیہ ایجنڈا تو نہیں، ادارے پتہ کریں عمران خان اچانک کہاں غائب ہو گئے۔

اسپیکر ایاز صادق نے مشاہد اللہ کو بار بار مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی ہدایت مگر مشاہد اللہ نے بات جاری رکھی اور کہا کہ سندھ کےچیف جسٹس نے کہا لاڑکانہ میں اربوں روپے لگائے گئے کوئی کام نہیں ہوا ، یہ کہتے ہیں نواز شریف پاناما پیپرز میں اپنے آپ کو کلیئر کریں۔

خورشید شاہ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مقصد کیا تھا ، مدنظر رکھیں کہ ایک پارٹی نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیوں کیا، اسپیکر صاحب، ایک ایوان میں بھی ہم ایک دوسرے کی بات سننے کو تیار نہیں ، کیا اپوزیشن کو تنقید کا حق بھی حاصل نہیں ہے ،آج کی کارروائی کی کٹنگ دہلی بھجوائیں گے کیا؟ اسپیکر صاحب ، آپ اجلاس ملتوی کریں، ہم نکل کر چلے جاتے ہیں ، حکومتی ارکان جس کو جتنا چاہیں برا بھلا کہہ دیں۔

اعتزاز احسن نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ کے محمد زبیر نے ٹاک شو میں کہا کہ وہ مانیٹرنگ سیل میں بیٹھ کر آل پارٹیز کانفرنس کی کارروائی دیکھ رہے تھے، آل پارٹیز کانفرنس ان کیمرہ تھی ، حکومت کی جانب سے اس طرح بداعتمادی نہیں پھیلائی جانی چاہئے ۔ بھارت کشمیر میں تحریک سے بوکھلایا ہوا ہے، بھارت نے جس طرح سرجیکل سٹرائیک کا ڈھونگ رچایا اس سے وہ بیک فوٹ پر چلا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا سندھ طاس معاہدے میں ترمیم بھارت کی جانب سے جنگی قدم ہو گا، جہاں مودی کی بوکھلاہٹ نظر آتی ہے وہاں ہماری جانب بھی ناکامیوں کا ذکر ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا سارک کانفرنس میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کر دیا جو دکھ کی بات ہے، یہ ناکامی وزیراعظم پاکستان کی ہے کیونکہ وہ وزیر خارجہ بھی ہیں، گالی گلوچ بریگیڈ اب میرے پیچھے پڑ جائے گا ، حکومت غیر ریاستی عناصر پر پابندی لگانے میں مکمل ناکام ہوئی ہے ، جب تک غیر ریاستی عناصر جلسے جلوس کرتے رہیں گے تو آپ پر الزامات لگتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا نیشنل ایکشن پلان میں غیر ریاستی عناصر پر پابندی کی شق شامل ہے ، آج تک وزیراعظم کی زبان سے کلبوشن یادو کا نام سنائی نہیں دیا، اگر نریندر مودی کے ہاتھ کوئی ایسا شخص آجاتا تو اس نے اس کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لے جا کر دنیا کو دکھانا تھا ، کس دن وزیراعظم کلبوشن یادو کا نام اپنی زبان سے لیں گے میں انتطار کر رہا ہوں ، اس دن نریندر مودی کو ہزیمت ہو گی، میں نہیں کہتا لیکن لوگ کہتے ہیں نریندر مودی نے فرینڈلی فائر کیا۔