آڑو کون کھا گیا؟؟؟

Peach

Peach

تحریر: سمیرا انور، جھنگ
بندر ،ہاتھی اور ریچھ تینوں دوستوں نے اپنے لیے آڑو اکٹھے کیے تاکہ ندی پہ جا کر کھاسکیں ۔ان کے منصوبہ کے مطابق انھیں صبح جلدی اٹھنا تھا تاکہ جا کر ٹھنڈے اور تازہ پانی کا مزہ لیںکیونکہ وہاں پھر زیادہ ہجوم ہو جا نا تھا ۔معمول کی طرح ہاتھی نے انکو جگایااور کہا جلدی کرو اور بغیر شور مچائے یہاں سے نکل جائیں ورنہ سب ہمارے پیچھے آجائیں گئے،،،، بندر نے جلدی سے آڑو بغل میں دبائے اور تینوں دبے پائوں نکل گئے۔۔

وہ جب ندی پہ پہنچے تو وہاں کوئی چرند پرند نہ تھا وہ خوشی سے ناچ اٹھے اور آڑو ایک طرف رکھ کر ندی میں نہانے لگے انھو ں نے خوب مزے کیے۔اور کافی دیر گزر نے کے بعد انھیں بھوک محسوس ہوئی تو بندر فورا اس جگہ کی طرف دوڑا جہاں آڑو رکھے تھے۔۔۔۔لیکن وہاں تو چند ایک آڑو تھے وہ پریشان ہو کر ان دونو ں کے پاس آیا اور بتایا کہ آڑو صرف تھوڑے سے باقی ہیں ، ،،وہ بھی اس جگہ پہ گئے ہر طرف ڈھونڈا لیکن کچھ نہ ملا ۔۔وہ تینوں سوچ میں پڑ گئے کہ کون ہو سکتا ہے؟ آخر انھوں نے سوچا کچھ انتظار کر تے ہیں شائد ہو سکتا ہے کہ جس نے اٹھائے ہوں وہ دوبارہ بھی آئے ۔۔۔وہ جھاڑی کے پیچھے چھپ گئے۔

ارے یہ کیا ؟ایک خرگوش بڑے مزے سے جھومتا آیا ادھر ادھر دیکھا اور آڑو منہ میں دبائے اور کچھ فاصلے پہ موجود اپنے خول کی طرف بڑھا،،وہ فورا اسکی جانب غصے سے لپکے ،،ہاتھی نے اپنی سونڈ سے اسکو ایک طرف پھینکا وہ بے چارہ پریشان ہو کر انکی طرف دیکھنے لگا وہ اسکو گھیرے ہوئے تھے۔۔۔۔
یہ تم تھے ،،چالاک خرگوش ،،،ہمیں بے وقوف بنایا ،،ریچھ غرایا۔۔۔۔
اب تمھے نہیں چھوڑے گئے ،،،ہاتھی نے اپنی سونڈ لہرائی۔۔۔۔

Rabbit

Rabbit

ننھا خرگوش ڈرتے ہوئے پیچھے ہوا اور کہنے لگا…معافی چاہتا ہوں میرے علم میں نہ تھا کہ یہ آڑو آپ کے ہیں ورنہ ہر گز نہ اٹھاتا،، میرے بچوں کو بھوک لگی تھی۔۔

ہم تمھے نہیں چھوڑے گئے ۔بندر نے اپنی آنکھیں گھوماتے ہوئے کہا۔
مجھے بہت بھوک لگی ہے،،،ریچھ نے اپنا منہ کھولتے ہوئے کہا۔۔خرگوش کواپنی موت نظر آتے محسوس ہوئی ۔اس نے آئو دیکھا نہ تائواور ایک لمبی چھلانگ اس طرف لگائی جس طرف اسکا خول تھا اور تیزی سے اس میں گھس گیا ۔۔۔۔وہ تینوںاسکی چالاکی پہ حیران رہ گئے اورمنہ بناتے واپسی کے لیے پلٹ گئے۔

تحریر: سمیرا انور، جھنگ