قلم تیز چلتا ہے تلوار سے

Pen and Sword

Pen and Sword

تحریر: حرا عظمت
کوئی پوچھ لے مرد مختار سے
قلم تیز چلتا ہے تلوار سے
قلم کی زفتار تلوار سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے. اللہ تعالی نے پہلی وحی میں فرمایا:

“پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا. جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا. تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑا کرم کرنے والا ہے. جس نے قلم کے زریعے سیکھایا. جس نے انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا”قران کے یہ الفاظ اس بات کی دوشن دلیل ہیں کہ قلم سب سے پہلی زوردار چیز ہے جس کے زریعے لوگوں میں شعور پیدا ہوا۔

اگر جنگجو کا ہتھیار تلوار ہے تو ایک پڑھے لکھے با شعور انسان کا ہتھیار قلم ہے. تاریخ گواہ ہے جس نے بھی قلم اٹھایا اسے عزت،پیسہ اور نام ملا اور جس نے قلم چھوڑا وہ اپنی پہچان دنیا میں کھو بیٹھا. تمام فلاسفرز ،شعرہ، سائنسدان اور انجینیرز نے قلم کے زریعے نام کمائے جو ان کی کتابوں کی اشکال میں آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہیں. اگر وہ سب قلم نہ اٹھاتے تو آج آن کے مرنے کے ساتھ ان کے نام و نشان بھی مٹ چکے ہوتے.دنیا کے آغاز سے انسان کی طاقت اس کے زوروبازو میں تھی۔

Human Culture

Human Culture

وہ زندہ رہنے کے لیے اپنے زوروبازو کا استعمال عمل میں لاتا تھا. آہستہ آہستہ انسان تہزیب یافتہ ہوا. پھر الگ الگ قبائل بنے، قبائل سے ممالک. ممالک کے بیچ جنگیں شروع ہوئیں. لیکن انسان نے بہت جلد یہ راز پا لیا کہ جنگی ہتھیاروں سے معملات حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدہ صورت حال اختیار کر لیتے ہیں. جنگی ہتھیاروں سے انسان تو قتل کیئے جا سکتے ہیں لیکن انسانوں کے دلوں کو نہیں بدلا جا سکتا. زور بازو کے زریعے انسان کے خیالات،افکار،ایمان اور عقائد نہیں بدلے جا سکتے. جب دلوں میں تبدیلی آئے گی تبھی معاشرہ تبدیلی اختیار کرے گا. پھر قلم کو ہتھیار بنایا گیا اور تاریخ گواہ ہے قلم کے زور پر بڑی سے بڑی تبدیلیاں وقوع پزیر ہوئیں۔

قلم کی دریافت نے انسان کے خیالات و افکار کو اگلی نسلوں تک پہنچانے اور محفوظ کرنے میں بڑا کردار ادا کیا. پرنٹنگ پریس جو کہ جونس گوٹن برگ کی ایجاد تھی اس کے زدیعے سے زیادہ تیزی سے تبدیلیاں وقوع پزیر ہوئیں. لوگوں کے سوجنے کے انداز کو قلم کے زریعے بدلا گیا نہ کی کسی جنگی ہتھیار کے زدیعے.اپنے خیالات کو قلم کے زریعے زبان دی. اس لکھے ہوئے مواد سے آگے آنے والی کئی نسلوں نے فائدہ اٹھایا. قلم کے زریعے بہت سے پیچیدہ مسائل کا حل نکالا گیا جو کہ تلوار کے زریعے تباہ و برباد ہو جاتے۔
فتوی ہیشیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر

Pen

Pen

قلم میں زور زیادہ ہے اسی لیے دنیا کی تمام ریاستوں میں حکومتوں کا قیام اور اس کا تمام تر کام تحریری طور پر کیا جاتا ہے. تحریری طور پر موجود ثبوت عدالتوں کے فیصلوں میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے. اس لیے دنیا میں تہزیبوں کے درمیان ہتھیاروں کی جنگ تو ختم ہو چکی ہے لیکن اب قلم کی جنگ جاری ہے کیونکہ قلم کی جنگ کو جیتنے کے لیے زیادہ علم حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے اس لیے دنیا کی تہزیبوں میں علم کا رحجان بڑھتا جا رہاہے. زیادہ علم حاصل کرنے پر دنیا کے مختلف معاشروں میں افراد کے شعور میں بھی اضافہ ہو رہا ہے. اب مہزب افراد اپنا نکتہ نظر واضع کرنے کے لیے تحریروں کا سہارہ لیتے ہیں۔

یہ تحریریں جو لوگ پڑھتے ہیں ان تحریروں سے براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں. اس طرح جدید دور میں لوگوں میں اتحاد پیدا کرنے، ان میں جزبہ قومیت پیدا کرنیاور انہیں سیاسی طور پر متحرک ہونے کے لیے قلم تلوار اور ہتھیاروں سے زیادہ موئثر وسیلہ ہے.قلم سے لکھی کتابیں ہمیں وہاں تک لے جاتی ہیں جہاں اصل زندگی میں ہمادی پہنچ بھی نہیں ہوتی. ہمیں ایسے بہت سارے مصنفین مل جائیں گے جنھوں نے اپنے قلم سے دنیا میں تبدیلیاں لائے جیسے کہ جون کیٹس ،مہاتما گاندھی، سوامی، مگزم گورکی اور مکس یہ چند مثالیں ہیں جنھوں نے لوگوں کو سوجنے پر مجبعر کیا اور ان میں شعور اجاگر کرنے کا باعث بنے. قلم سے لکھا چاہے تحریری شکل میں ہو یا چاہے۔

Pen Power

Pen Power

شاعری کی شکا میں وہ نہایت آزمودہ رہاہے. قلم کے زریعے ریاستوں کو بنایا گیا اور تباہ بھی کیا گیا. قلم کے زریعے لوگوں میں شعور پیدا کیا گیا کہ وہ سب مل کر برائی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں. قلم کے زریعے سیاہ کو سفید میں،غ لامی کو آزادی میں، خاموشی کو آواز میں، کمزودی کو طاقت میں اور غریبی کو امیری میں بدلا گیا. قلم ایک ایسی دریافت ہے جس کی مثال آج تک نہیں ملی. یہ اپنے آپ میں ایک بے مثال شے ہے، ایک بے مثال طاقت ہے۔

تحریر: حرا عظمت