بابائے قوم کی زندگی کے اوراق

Quaid e Azam

Quaid e Azam

تحریر : فاطمہ خان
25دسمبر 1876 کو کراچی کے وزیر مینشن میں رہائش پزیر پونجا جناح اور میٹھی بائی جناح کے گھر جنم لینے والے ننھے منے وجود کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ ایک دن پوری ایک ملّت کیلئے بابائے قوم کی حیثیت اختیار رکرکے غلامی اور جبری زندگی سے آزاد کروائیں گے۔ پونجا جناح کے گھر پیدا ہونے والے اس بچے کومحمد علی جناح کا نام دیا گیا ۔ محمد علی جناح نے ابتدائی تعلیم سندھ مدرستہ السلام سے حاصل کی اور 16سال کی عمرمیں ممبئی سے دس کلاسیں پاس کی ۔ محمد علی جناح نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے انگلستان جانے کا فیصلہ کیا اور ان کے روانگی سے پہلے انمئی با جناح سے ان کی شادی کردی جو کہ ان کی کز ن تھی۔

انگستان جا کر انہوں نے وکلا ت میں داخلہ لیا اور کچھ وجوہات کی بِنا پر وکلات سے ہٹ گئے ۔ اور انہوں نے Lincoln’s Inn کا حصّہ بن کر بیرسٹر کی تربیت حاصل کی اور 19سال میں ہندوستان کے سب سے کم عمر بیرسٹر بنے جسے انگستانی بار کی طرف سے بلاوا آیا۔محمد علی جناح جب واپس آئے تو یہاں کے مسلمانوں کی حالتِ زار نے انہیں بے حد رنجیدہ کر دیا۔

مسلمانوں کی اس حالت زار کو بہتر کرنے کیلئے محمد علی جناح نے 1906 میں اَل انڈیا نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی مگر جلد ہی انہیں احساس ہو گیا کہ یہ جماعت صرف ہندؤں اور انگریزوں کے فائدے کیلئے کا م کرتی ہے تو محمد علی جناح نے یہ جماعت چھوڑ کے1913 میں اَل انڈین مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور ہندوستان کے مسلمانوں کو ان کے حق لے لئے آواز اُٹھانے کا سبق دیا اور ہندوستانی مسلمانوں کو ان کا الگ ملک دلانے کیلئے اَل انڈین مسلم لیگ کے دوسرے لیڈران کے ساتھ مل کے انتھک محنت کی اس محنت کے نتیجے میں بے انتہا اور بے حساب قربانیوں کے بعد مسلمانوں نے 14اگست 1947میں اسلامی جمہوریت پاکستان کے نام سے اپنا الگ ملک حاسل کیا جو کہ اسلامی اصولوں پہ چلایا جانا تھا۔

Quaid e Azam First day as Governor General

Quaid e Azam First day as Governor General

محمد علی جناح کو ان کی انتھک محنت اور بے حساب کوششوں کی وجہ سے عوام کی طرف سے قائد اعظم اور بابائے قوم کا لقب دیا گیا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اور 71سال کی عمر میں 11ستمبر 1948 کو بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے ۔ قائداعظم محمدعلی جناح کی پیدائش کا دن ملی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔

تحریر : فاطمہ خان