چلو اب کارکردگی دکھائو

Pakistani Political Parties

Pakistani Political Parties

تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل
سب جماعتوں و سیاسی پارٹیوں میں جو وفاقی یا صوبائی حکومتوں میں ہیں ‘چلو اب کارکردگی دکھائو’ مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔آپ سب جانتے ہیں کہ موجودہ حکومتی مدت میں صرف بائیس ماہ کا وقت باقی بچا ہے۔اور سب کی کارکردگی بھی آپ کے سامنے ہے کوئی بھی پارٹی کرپشن اور دوسری بدعنوانیوں سے پاک نہیں۔سب کے سب اپنے اپنے منشور و وعدوں سے خاصے دور نظر آئے۔بعض نے تو اپنے مفادات کی خاطر موقع کی مناسبت سے منشور ہی بدل ڈالے۔2013سے اب تک کوئی بھی پارٹی اپنے حامیوں کے علاوہ باقی عوام کو متاثر نہ کر سکی بلکہ عوام کے دل نہ جیت سکی۔اس گزرے وقت میں سیاسی پارٹیوں کے کچھ اپنے حامی بھی نالاں نظر آئے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ عوام کی ناراضگی کے باوجود بھی سیاسی پارٹیاں اور انکے وزراء صرف اپنے مشن میں ہی مگن رہے عوام کو صرف وقفوں میں ٹرخاتے رہے۔

اب حکومتی مدت میں تھوڑا عرصہ باقی ہے اور سیاسی سربراہ جانتے ہیں کہ عوام انکی کتنی قدر کرتی ہے اس لئے اب2018 کے الیکشنزکی تیاریوں اور عوام کی حمایت کے لئے سب پارٹیوں کے سربراہان نے اپنے اپنے نمائندوں کو حکم جاری کر دیا ہے کہ چلو اب کارکردگی دکھائو۔سوچنے کی بات ہے کہ 2013 سے اب تک اس مہم کا آغاز کیوں نہیں کیا گیا۔دوستو آپ ذرا اس پر سوچئے گا۔پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا۔آج پاکستان کو آزاد ہوئے67 سال کے قریب کا عرصہ ہو گیا ہے۔مگراپنے وطن کی حالت آپ کے سامنے ہے۔جب پاکستان آزاد ہوا تو پاکستان کی شرح خواندگی بہت کم تھی۔مگر لوگوں میں آگے بڑھنے کی ہمت و جذبہ تھا۔کام کرنے کی لگن تھی۔پاکستان نے آزادی کے کچھ عرصہ بعد ہی ترقی کی راہ چن لی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے حالات بہتر ہوئے لوگوں نے پڑھنا لکھنا شروع کیا اور پاکستان کو دنیا نے تسلیم کرلیا۔

مگر پتہ نہیں کیوں اور کس کی نظر پاکستان کو لگی اور اکسویں صدی میں پاکستان بدعنوانیوں کا شکار رہا۔ملک میں کرپشن لوٹ مار اور دہشتگردی جیسی جڑوں نے مظبوطی پکڑ لی۔افسوس کے اکیسویں صدی میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوا مگر لوگوں کے ولولے اور ہمت دم توڑ گئی۔لوگوں میں کام کرنے کی لگن ختم ہوگئی۔آج بھی پاکستان میں غربت کا خاتمہ نہ ہو سکا۔ملک دشمن غربت سے ستائے لوگوں کو استعمال کرنے لگے۔دیہاتوں میں غربت کی شرح 60فیصداور شہروں میں 10فیصد ہے۔گزشتہ سیلابوں نے دیہاتوں اور دیہاتیوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔افسوس کے ہر سال سیلاب کی روک تھام کے لئے تعلیم کے لئے صحت کے لئے رقم مختص ہوتی ہے مگر صرف کاغذی کاروائی تک ۔گزشتہ کئی حکومتوں نے دیہاتیوں کے روپے کھائے ہیں۔

Bribery

Bribery

حکومتی کرپشنز کی وجہ سے بہت سی بد عنوانیوں نے جنم لیا ہے۔میں دیہاتیوں کی پسماندگی کی وجہ کرپٹ سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ پڑھے لکھے با شعور لوگوں کو بھی ٹھہراتا ہوں جو دیہاتیوں کی آواز نہیں بنتے۔پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئیں سب پر کرپشن کے الزامات ہیں۔مگر افسوس کے ہم پھر بار بار انہیں لوگوں کو اقتتدار میں لاتے ہیں۔کیا ہم بے حس ہیں؟کیا ہمارے اندر شعور نہیں؟یا پھر ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں؟کب پاکستان ان بدعنوانیوں سے چھٹکارا حاصل کر سکے گا؟کون سچائی کی مشعل لے کر آگ بڑھے گا؟آخر کون!؟کیا ہماری عوام میں کسی چیز کی کمی ہے؟آخر کس چیز کی کمی ہے!ہمیں سوچنا ہوگا۔جی قارئین آپ نے گزشتہ دنوں سے دیکھا ہوگا کہ سندھ حکومت میں اچانک ایک تبدیلی لائی گئی ۔سابق وزیر اعلی قائم علی شاہ کو اقتدار سے الگ کر کے مراد علی شاہ کو نیا وزیر اعلی سندھ مقرر کر دیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ صوبائی کابینہ میں صوبائی وزارتوں میں بھی تبدیلیاں کر دی گئیں۔اور ہمیشہ کی طرح سندھ حکومت میں اس تبدیلی کا فیصلہ بھی آصف علی زرداری نے کیا۔عوام کو اچانک کی تبدیلی سمجھ میں نہ آئی۔مگر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ’ چلو اب کارکردگی دکھائو’ مہم کا ہی ایک شاخسانہ ہے۔ورنہ اس سے قبل یہ تبدیلی یاد نہ آ جاتی۔

کچھ کے نزدیک مراد علی شاہ بھی گزشتہ کرپشنز کی ری ہیسلز کر چکے ہیں اور انکے خیال میں مراد علی شاہ کو وزیر اعلی تعین کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اپنے مفادات بھی حاصل ہوتے رہیں اور لوگوں کو بھی کچھ تبدیلی نظر آتی رہے۔یعنی زرداری صاحب پھر ایک تیر سے دو شکار کھیلنے کے لئے میدان میں ہیں۔جی قارئین اسی طرح وفاق صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان میں بر سر اقتتدار پارٹی مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف صاحب کی گزشتہ مری میں بریفنگ سے پتہ چل ہی گیا ہو گا کہ ‘چلو اب کار کردگی دکھائو’ مہم کا حکم مسلم لیگ ن کے سربراہان و وزراء کو بھی جاری کر دیا گیا ہے۔اور ساتھ میں یہ اشارہ بھی کیا گیا ہے کہ جو کار کردگی نہیں دکھائے گا۔ اس کا حال بھی قائم علی شاہ جیسا ہوگا۔اور حکم جاری کیا کہ زیر تکمیل پرجیکٹس عین انتخابات سے قبل مکمل ہو جانے چا ہیے۔اور اب ان پراجیکٹس کی نگرانی خود میاں نواز شریف کریں گے۔اسی طرح خیبر پختونخوا میں زیر اقتدار تحریک انصاف میں بھی کار کردگی دکھائو مہم کے اثرات نظر آرہے ہیں۔ِ عمران خان نے باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ اب کارکردگی میں تاخیر برداشت نہیں ہوگی۔اور خیبر پختونخوا حکومت میں بھی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

لوگ حکومتوں کی کار کردگی میں تیزی پر انہیں سراہ رہے ہیں سراہنا بھی چاہئے۔دیر آئے درست آئے کچھ نہ کرنے سے تو بہتر ہے کہ باقی بائیس مہینوں میں ہی اپنے وطن کے لئے کچھ کرنے کا ارادہ تو کیا۔اور یہ صرف عوام کی بدولت ہے یعنی اب عوام کو پیسے سے خریدنے کا دور ختم اثر و رسوخ سے ووٹ ختم۔اب کار کردگی کی بنا پر ووٹ ملیں گے۔ مگر افسوس کے کار کردگی الیکشنز کے قریب آنے پر ہی کیوں یاد آتی ہے۔میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں جب تک تمام ادارے آزادانہ سیاسی مداخلت کے بغیر کا م نہیں کر سکیں گے تب تک یہ لوگ نت نئے طریقوں سے ہمیں اور ہمارے وطن کو لوٹتے رہیں گے۔اب انہیں عوامی خدمت یاد آ گئی ہے صرف اور صرف ووٹ کی خاطر ۔ذرا سوچئے جو لوگ انکی کرپشن کی وجہ سے بد عنوانیوں کا شکار ہوئے انکا ذمہ دار کون ہے؟ جن کے گھر غربت سے اجڑ گئے انکا ذمہ دار کون ہے؟۔

Zulqarnain Hundal

Zulqarnain Hundal

تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل
03424652269