خود شناسی کے عجب اک مرحلے میں ہوں ابھی

خود شناسی کے عجب اک مرحلے میں ہوں ابھی
جانے میں تکمیل کے کس تجربے میں ہوں ابھی

مستطیلیں دائرے خانے تکونیں حاشیے
زندگانی کے تو ہر اِک زاویے میں ہوں ابھی

راکھ ہو کر بھی اُڑوں گا اپنے مرکز کی طرف
ٹوٹ کر بھی کہکشاں سے رابطے میں ہوں ابھی

وقت سے آگے نکل جاؤں تو سکھ کا سانس لُوں
روز و شَب کی گردشوں کے دائرے میں ہوں ابھی

اجنبیت ہے یہاں چہروں کے خدوخال پر
میں عجب تنہائیوں کے جم گھٹے میں ہوں ابھی

فرصتوں کا عہد ِزریں بھی میسر آئے گا
روز و شَب مصروفیت کے مخمصے میں ہوں ابھی

وقت سے آگے نکل جاؤں تو سکھ کا سانس لُوں
گردش ِ شام و سحر کے دائرے میں ہوں ابھی

میں یہ شیشہ توڑ دوں گا دیکھ لینا ایک دن
قید تو میں اس بدن کے آئینے میں ہوں ابھی

یہ کشیدہ قامتی میں کیا کروں احمد رضا
سر جھکا کر چلنے والے قافلے میں ہوں ابھی

Ahmad Raza Raja

Ahmad Raza Raja

تحریر : احمد رضا راجا