سِتم جفا کا دوبارہ کہیں نہ کر جائے

Persecution

Persecution

سِتم جفا کا دوبارہ کہیں نہ کر جائے
وہ شخص مجھ سے کنارا کہیں نہ کر جائے
وہ فاصلوں کا تمنائی دِل سنبھلنے تک
مسافتوں کا اشارہ کہیں نہ کر جائے
ہم ایسے تِیرہ نصیبوں کو واردات ِحیات
کسی کی آنکھ کا تارا کہیں نہ کر جائے
میں کیسے ترکِ تعلق کا تذکرہ چھیڑوں
یہ بات بھی وہ گوارا کہیں نہ کر جائے
یہ سوچ لے کہ دِلِ نامراد بھی ساحل
وفا کے روگ کا چارا کہیں نہ کر جائے

ساحل منیر