بعض شخصیات نے سروگیسی کو شوق بنا لیا ہے

Shahrukh Khan and Aamir

Shahrukh Khan and Aamir

ممبئی (جیوڈیسک) میرے ایک ساتھی کو شکایت ہے کہ میں بالی وڈ راؤنڈ اپ اور ڈائری میں ہمیشہ سلمان خان کا ذکر کرتی ہوں جبکہ شاہ رخ خان کا ذکر بہت کم آتا ہے۔

میں نے کوشش کی کہ اس بار سلمان کا ذکر نہ کروں لیکن جیسے ہی اس ہفتے کی خبروں پر نظر ڈالی تو پھر سلمان سرِ فہرست نظر آئے جہاں ان کی قریبی دوست ہولیہ وینتور کا بیان تھا کہ سلمان اور ان کے بارے میں جو قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں وہ غلط ہیں اور وہ سلمان کی صرف ایک دوست ہیں اور دوستی کا مطلب دوستی ہوتا ہے محبت نہیں۔

تو اس ساری تمہید سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قصور میرا نہیں سلو بھائی کا ہے جو ہمیشہ کچھ نہ کچھ ایسا کرتے رہتے ہیں جو نیوز بن جاتی ہے۔ بہرحال اب کیوں نہ کچھ ذکر شاہ رخ خان کا بھی کر لیا جائے۔

شاہ رخ خان کے بیٹے آرین کے آج کل میڈیا میں کافی تذکرے ہیں جہاں سلمان خان فلم ’بجرنگی بھائی جان اور ’سلطان ‘ کی زبردست کامیابی کے گھوڑے پر سوار ہیں وہیں شاہ رخ کی ’دل والے‘ اور فلم ’ فین‘ کچھ اس طرح فلاپ ہوئیں کہ لوگ حیران رہ گئے۔

لیکن امید ہے کہ اگلے سال شاہ رخ تین فلمیں لے کر آئیں گے جن میں ’رئیس‘، ’ڈیئر زندگی‘ اور فلم ساز آنند ایل رائے کی بے نام فلم شامل ہے۔

شاہ رخ اس وقت زیادہ خبروں میں نہیں لیکن ان کے صاحبزادے آرین خان آج کل میڈیا کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں لگتا ہے ایک اور خان انڈسٹری کے دنگل میں کودنے کو تیار ہے۔

کیا آپ شمیتا شیٹی کو جانتے ہیں؟ نہیں۔۔۔ چلیں ہم بتا دیتے ہیں شمیتا شیٹی دراصل لندن شفٹ ہونے والی اداکارہ شلپا شیٹی کی بہن ہیں جو سالوں پہلے اکا دکا فلموں میں نظر تو آئیں لیکن توجہ کا مرکز نہ بن سکیں۔

ان کی اداکاری پر کوئی تبصرہ کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ دیکھنے کا موقع کسی کو نہیں مل سکا۔

شمیتا ٹی وی میں کام تو کرنا چاہتی ہیں لیکن ساس بہو سیریلز میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے
شمیتا ٹی وی ڈانس ریئلٹی شو ’جھلک دکھلا جا‘ میں شامل ہوئی تھیں۔ شمیتا ٹی وی میں کام تو کرنا چاہتی ہیں لیکن ’ساس بہو‘ سیریلز میں انھیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

37 سالہ شمیتا کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری نے ان کی صلاحیتوں کو نکھرنے یا پنپنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ اب شمیتا کو کوئی یہ بھی بتا دے کے بھائی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ان کا ہونا بھی تو ضروری ہے۔

اب ہر کوئی ان کی بہن شلپا کی طرح خوش قسمت تو نہیں ہوتا جو ایکٹنگ کے بجائے ریئلٹی شو سے ہی اتنی شہرت حاصل کر لے۔

اداکار سنی دیول نے 1983 میں امرتا سنگھ کے ساتھ فلم بے تاب سے ڈیبیو کیا تھا اور اب تقریباً 32 سال بعد ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے صاحبزادے کرن کے ساتھ ’بے تاب ٹو‘ بنائیں۔

سنی کی خواہش تھی کہ بےتاب ٹو میں کرن کے ساتھ امریتا سنگھ کی بیٹی سارہ علی خان وہی جادو جگائیں جو امریتا اور انھوں نے اپنی پہلی فلم میں جگایا تھا۔

سنی کی خواہش تھی کہ بیتاب ٹو میں کرن اور امریتا سنگھ کی بیٹی سارہ علی خان وہی جادو جگائیں جو امریتا اور انہوں نے اپنی پہلی فلم کیا تھا

خبر ہے کہ سنی دیول نے اس بارے میں امرتا سنگھ سے بات کر کے جب اپنی خواہش کا اظہار کیا تو وہ چاہتے ہوئے بھی ہاں نہ کر سکیں کیونکہ سارہ پہلے ہی دھرما پروڈکشن کے ساتھ کانٹریکٹ سائن کر چکی ہیں اور کرن جوہر کی فلم سے ڈیبیو کرنے والی ہیں۔

حالانکہ سنی کے بیٹے کرن نے اپنے پاپا کے ساتھ بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرنا شروع کر دیا ہے لیکن بطور ہیرو وہ کب اور کس کے ساتھ نظر آئیں گے یہ طے کرنا پاپا کا کام ہے۔
’کرائے کی کوکھ کا شوق‘

حال ہی میں بھارت کی مرکزی وزیر سشما سوراج ایک پریس کانفرنس میں بیچارے فلم سٹارز پر بالواسطہ طور پر برس پڑیں۔

وجہ تھی ’سیروگیسی‘ یعنی کرائے کی کوکھ۔ بھارتی کابینہ نے گذشتہ بدھ کو ہی سیروگیسی بِل 2016 کی منظوری دی ہے اور سشما جی اس موضوع پر وزرا کے ایک گروپ کی سربراہی کر رہی ہیں۔

سشما جی کا کہنا تھا کہ ’کچھ بڑی شخصیات نے اس ضرورت کو ’شوق‘ بنا لیا ہے۔ وہ لوگ جن کے پہلے ہی بچے موجود ہیں سیروگیسی کرا رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی بیویوں کو بچے پیدا کرنے کی تکلیف سے بچانا چاہتے ہیں اور بیچاری دوسری عورت کو ان کی جگہ تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔‘

سشما جی نے براہ راست شاہ رخ خان اور عامر خان کا نام تو نہیں لیا لیکن بظاہر اشارہ انھی کی جانب تھا کیونکہ شاہ رخ نے اپنے تیسرے بچے ابرام اور عامر نے اپنے بچے آّزاد کے لیے سیرو گیسی کا سہارا لیا تھا اور تو اور توشار کپور بھی کنوارے باپ بن کر اب اس فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔

اب اس حوالے سے حکومت ہند کے جو بھی قوانین ہیں وہ اپنی جگہ قابلِ احترام ہیں لیکن سشما جی نے جس طرح ایک روایتی ساس کے انداز میں ان بیچارے فلم سٹارز کی بیویوں کو طعنے دیے ہیں وہ دلچسپ ہیں۔

ان سٹارز نے اپنی بیویوں کی اگر کسی تکلیف یا مسائل کے سبب سیرو گیسی کرائی ہے تو اس بیچاری عورت نے بھی بڑی خوشی کے ساتھ یہ تکلیف گوارہ کی ہے کیونکہ اس عورت کو اس تکلیف کے عوض ایک بڑی رقم ادا کی گئی ہوگی۔