خو ش نصیب شخصیت قائد اعظم

Quaid e Azam

Quaid e Azam


،

تحریر : اسلم انجم قریشی
اللہ تعالیٰ نے اس کی عزت و تکریم کے مرتبے مقام بلند کو بلند ترین کردیا اور ہمیشہ اس میں اضافہ ہوتا رہے گا ایسے لوگ صدیوں بعدپیدا ہوتے ہیں مگر ان کا متبادل نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ہوگا یہ واقعی خوش نصیب شخصیت قائد اعظم محمد علی جناح ہیں جنکا یوم ولادت مورخہ ٢٥ دسمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں عقیدت و احترام قومی جوش وجذبے کیساتھ منایا جاتا ہے اس سلسلے میں کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار اقدس پر صبح کا آغاز نماز فجر کے بعد تلاوت قرآن پاک سے ہوتا ہے اور قوم کے درجات کی بلندی ملک کی بقا و سلامتی اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منعقد کی جاتی ہے جس میں اعلیٰ حکومتی اور سیاسی شخصیات شرکت کرتی ہیں۔

فوجی دستوں کی سلامی بھی دی جاتی ہے جبکہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت میں ٣١ جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں ١کیس اکیس توپوں کی سلامی دی جاتی ہے اور اس طرح ان کی ولادت کے موقع پر سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگ ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اور مزار اقدس پر پھولوں کی چادر چڑھا کر عقیدت کا اظہار کرتے ہیں مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلمبند کئے جاتے ہیں مزار قائد پر پاک فضائیہ گارڈز کے فرائض سنبھالتے ہیں اور بعد میں ذمہ داری ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس کے سپرد کی جاتی ہے جبکہ ان کے افکار کی روشنی میں سیاسی سماجی و مذہبی جماعتوں سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی جانب سے تقاریریں، مجلس مزاکرہ ،کانفرنس ، اجتماعات اور فکری و تعمیری نشست و ادبی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں جہاں پر اہل دانشور اہل فکر اہل نظر شعرا کرام اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں بھرپور انداز میں شرکت کرکے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہیں اس کے علاوہ ریڈیو پاکستان کی طرف سے قوم کے لئے قائد اعظم کی انتھک جدو جہد کو اُجاگر کرنے کے لئے خصوصی پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔

سرکاری مختلف نجی ٹی وی و چینل بھی بانی پاکستان قائد اعظم کی عہد ساز شخصیت کے متعلق خصوصی پروگرام پیش کرتے ہیں جبکہ قومی اخبارات و رسائل میں خصوصی مضامین شائع کئے جاتے ہیں جس میں مختلف کالم نگاروں کا قائد اعظم سے والہانہ خراج تحسین و عقیدت کا اظہار شامل ہوتا ہے یوم ولادت پر متعدد مقامات پر بابائے قوم کی سالگرہ کے کیک کاٹے جاتے ہیں صوبائی دارالحکومتوں میں بانی پاکستان کی انتہائی نادر نایاب اور تاریخی تصاویر اور ان کے زیر استعمال اشیاء کی نمائش بھی منعقد کی جاتی ہیں جس میں صدر مملکت وزیر اعظم افواج پاکستان کے نمائندوں گورنر وزیر اعلی دیگر وزراء کے علاوہ سیاسی مزہبی سماجی اور تمام مکاتب فکر کے افراد حصہ لیتے ہیں یوم قائد اعظم کے حوالے سے بلوچستان کی زیارت ریزیڈنسی میں پرچم کشائی کی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اس موقع پر بچوں کی جانب سے ملی نغمے اور ٹیبلو پیش کئے جاتے ہیں یہ ہے وہ خوش نصیب شخصیت قائد اعظم محمد علی جناح جن کے یوم ولادت پر پوری قوم یک جاں ہوکر ان سے عقیدت کا اظہار کرتی ہے اور جس قوم کو ایسی خوش نصیب شخصیت ملی وہ قوم بھی خوش نصیب ہے جسے عظیم رہنما بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ملا جن کی جدو جہد سے قوم کو ایک آزاد پاک وطن پاکستان حاصل ہوا توکیوں نہ ان خوشیوں کو ملک کے اندر پھیلائیں اور ملک ترقی و خوشحالی کی جانب مزیدگامزن ہوتا چلا جائے۔

بابائے قوم پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرما ن ایک انمول تحفہ ہے اور ہمیں اپنی خوب سے خوب تر زندگی گزارنی ہے تو قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی کے نمونہ کو سامنے رکھنا ہوگا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار ہمارے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہیں قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کی تعلیمات اور افکار پر سچے دل سے عمل پیرا ہوکر اپنی صلاحیتوں کو پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے وقف کرنے کا عہد کیا جائے قائد کے وہ فرمان وہ زریں اصول جو قوم کے لئے مشعل راہ ہیں ملاحظہ ہو

١٤ اگست ١٩٤٧ کو پاکستان کی پہلی سالگرہ کے موقع پر پرماتے ہیں کہ قدرت نے آپ کو ہر نعمت سے نوازا ہے آپ کے پاس لا محدود وسائل موجود ہیں آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئی ہیں اب یہ آپ کا کام ہے نہ صرف اس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر کریں سو آگے بڑھیے اور بڑھتے ہی جائے۔

جمعتہ الوداع ١٧ اگست ١٩٤٧ کو آپ فرماتے ہیں پاکستان کی سر زمین میں زبردست خزانے چھپے ہوئے ہیں مگر اس کو ایسا بنانے کیلئے جو ایک مسلمان قوم کے رہنے سہنے کے قابل ہوہمیں اپنی قوت اور اپنی محنت کے زبرست ذخیرے کا ایک ایک ذرہ صرف کرنا پڑے گا اور مجھے امید ہے کہ تمام لوگ اس کی تعمیر میں دل وجان سے حصہ لیں گے۔

مسلم لیگ کلکتہ اجلاس ١٧ اپریل ١٩٣٨ میں قائد نے فرمایا کہ جدوجہد صرف مسلمانوں ہی کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کا دستر خوان ہر فرقہ کے لئے بچھا ہوا ہے اور وہ ہر فرقے کے حقوق کے تحفظ کو اپنا فرض اولین سمجھتی ہے ۔

پہلی کل پاکستان تعلیمی کانفرنس کراچی ٢٧ نومبر ١٩٤٧ کے موقع پر پیغام قائد اعظم نے فرمایا قومی خدمت اور احساس ذمہ داری کے شعور کی نشو نما یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو پورے طور پر اس قابل بنادیں کہ وہ اقتصادی زندگی کے مختلف شعبوں میں اس طرح حصہ لیں جو پاکستان کے لئے باعث عزت ہو ۔

خطبہ صدارت دستور ساز اسمبلی ١٩٤٧ میں قائد کا فرمان اگر ہم اس عظیم مملکت پاکستان کو خوش اور خوش حال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی پوری توجہ لوگوں بلخصوص غریب طبقے کی فلاح و بہبود پر مرکوز کرنی پڑے گی ۔

آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ١٥ نومبر ١٩٤٢ منعقدہ اجلاس میںفرمایا مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرز حکومت کیا ہوگا ؟ پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے تیرہ سو سال قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کردیا تھا۔

الحمداللہ قرآن مجید ہماری رہنمائی کے لئے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا اس طرح بے شمار قائد کے فرمان ہیں جو ہمارے لئے درخشندہ باب کی حیشیت رکھتے ہیں لہذا ہمارا عزم ہے کہ خطے میں کسی بھی ملک کی اجارہ داری قبول نہیں کی جائے گی عسکری و سیاسی قیادت ملکی سلامتی اور مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر اور یقینی بنایا جائے گا افواج پاکستان ہر غیر ملکی جارحیت کا موثر اور مسکت جواب دینے کی بھر پور اہلیت رکھتی ہے اور قوم بھی ثابت قدم اور متحد ہے اس عہد کے ساتھ قوم آج ہی نہیں ہمیشہ اپنے بابائے قو م بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے عقیدت کا اظہار کرتی رہے گی۔

Aslam Anjum Qureshi

Aslam Anjum Qureshi

تحریر : اسلم انجم قریشی