پرویز مشرف کا ٹرائل

Pakistan

Pakistan

پاکستان حاصل کر نے کی جدوجہد جس عظیم جذبے کے تحت کی گئی اس نے پاکستانیوں کو ایک قابل فخر قوم کے طور پر متعارف کروایا، مگر بد قسمتی یہ کہ آج پاکستان تو ہے مگر ہم ایک قوم نہیں رہے۔ ہمارا تشخص، غیرت، حمیت (قومی فیصلے)، ثقافت، سب کچھ غیروں کے رحم و کرم پر ہے۔ وطن عزیز میں اکثر سیاسی جماعتوں کا مقصد صرف اور صرف ایوان اقتدار تک رسائی حاصل کرنا، مخالفین کو نیچاد کھانا، ایک دوسرے پر دھاندلی اور غداری کے الزام لگانا ٹہرا، جس سے سیاست اور جمہوریت ایک بدنام چیز بن کر رہ گئی۔ لیڈران کے غیر متزلزل طرز حکومت سے کئی بار مارشل لاء پھر سول حکومتیں بنتی رہیں، مگر مسائل بڑھتے رہے۔ پھر وہ وقت آیا کہ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا اور ساتھ ہی قوم کو٧ نکاتی ایجنڈا دیا۔ جنرل صاحب اور انکی ٹیم کا موقف ہے کہ اس وقت ملک ڈیفالٹر ہونے والا تھا اسے دیوالیہ ہونے سے بچایا، پاکستان کا تشخص بیرون ممالک اجاگر کیا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پیش رفت کی، تعلیم کی طرف توجہ دی، میرٹ سسٹم متعارف کرایا، سی پورٹ، ڈیمز اور سڑکوں کے جال بچھائے، ملک میں کئی اصلاحات کیں، خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا، عالمی قرضوں سے نجات دلائی، مہنگائی پر قابو رکھا، ڈالر کی شرح کو بڑھنے سے روکا، پریس کو آزادی دی بے شمار نئے چینلز کو لائسنس دئے اور ملک کو گیارہ ستمبر کے بعد بننے والے خطرناک حالات میں محفوظ بنایا، جمہوری عمل کو فروغ دیا اور بلدیاتی نظام کو رواج دے کر ضلعی حکومت کو با اختیار بنایا، وغیرہ وغیرہ۔

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

جنرل صاحب کے دعووں میں حقیقت تو ہے، مگر کہیں خرابیاں اور غلطیاں بھی ہوئی ہوں گی۔ تعجب ان کو غدا رغدار کہنے والے ٹولے پر ہے کہ وہ کس کو اور کن کو خوش کرنے کیلئے یہ کر رہے ہیں؟ ایسا راگ الاپ کر دنیا کو کیا میسج دینا چاہتے ہیں؟ سب سے پہلے جمہوریت کے علمبردار سیاستدانوں سے سوال بنتا ہے کہ ایسے حالات بار بار کیوں پیدا ہوتے ہیں کہ فوج کو زحمت اٹھانا پڑتی ہے؟ سول حکومتوں کی گڈ گورنس سے تنگ آکر عوام ان کے جانے کی دعائیں کیوں مانگتے ہیں اور فوج کی طرف کیوں دیکھنا شروع کر دیتے ہیں؟ جب سیاست کار اقتدار میں ہوتے ہیں تو انہیں نہ کوئی دستور، منشور، جمہوریت اور عوام یاد ہوتے ہیں اور نہ کوئی ملکی مفاد انکے سامنے ہوتا ہے، بلکہ ا ن کا ذاتی مفاد پر مبنی ملکی ایجنڈا لوٹ مار اور کرپشن ہوتا ہے۔ پھر یہ عوام دشمن، نا اہل حکمران آنے والی نسلوں کو بیرونی ممالک کا مقروض کر کے، عوام کو کئی مسائل میں پھنسا کر، ملک کو بحرانوں میں مبتلا کر کے، واویلا کرتے ہیں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ اس نام نہاد جمہوریت کی کارکردگی آپ سب کے سامنے ہےاگر جنرل پرویز مشرف اپنے سات نکاتی ایجنڈے پہ عمل کروا لیتا تو اسے نہ کسی NRO,PSOاور نہ ہی کسی ایمرجنسی کی ضرورت پڑتی اور آج ملک کے حالات بھی مختلف ہوتے موجودہ حکمران طبقہ عوامی مسائل حل کرنے اور ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے بجائے ایک ایسا پنڈورا باکس کھولنے جا رہا ہے، جس سے فائدے کے بجائے بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔ بقول ہٹلر” اگر کسی ملک کو نقصان پہنچانا ہو تو اسکے عوام اور فوج کو آپس میں لڑوا دو۔”

سوال یہ ہے کہ پرویز مشرف کا ٹرائل ملکی مفاد اور آئین کی بالا دستی کیلئے کیا جا رہا ہے یا چند ججز اور حکومتی ٹولے کی ذاتی دشمنی کی بنا پر؟ پھر تو اس حکومت کو مشرف دور کے کچھ بھلے کاموں کو بھی ختم کر دینا چاہئے۔ سابقہ وزیر اعظم سمیت (حکومتی پارٹی کے علاوہ) سبھی پارٹیز اور جماعتیں اکیلے مشرف کے ٹرائل کو غیر منصفانہ، جانبدارانہ اور متنازعہ کہہ رہی ہیں۔ پرویز مشرف کا ٹرائل اگر ذاتی عناد کی بنیاد پر ہونے جا رہا ہے تو پھر قومی خزانے کے کروڑوں روپے کو برباد کرنے کی ذمہ داری کس پر ہو گی؟ پہلے بھی سوئٹزرلینڈ جیسے کئی کیسوں پر ملکی خزانے کو برباد کیا گیا اس کا کیا بنا؟ کیا کوئی رقم واپس آئی یا اسکی کوئی امید ہے؟ تو پھر ان ڈراموں کی کیا ضرورت ہے؟ وقت آگیا ہے کہ اب قوم حکمرانوں سے حساب لینا شروع کرے، انہیں قومی خزانے کے ضیاع سے روکے، اداروں کے ٹکرائو سے بچنے کی تلقین کرے اور انہیں اس بات کا یقین دلائے کہ ذاتی دشمنی کا بھونڈے طریقے سے بدلہ لینا نہ ملک کے مفاد میں اور نہ ہی ان کے اپنے مفاد میں ہو گا۔

اللہ تعالی وطن عزیز کو اپنوں کی نادانیوں اور غیروں کے شر سے محفوظ رکھے اور پاکستان کو قائد اعظم جیسی محب وطن، با صلاحیت، جرات مند اور حالات حاضرہ سے واقف قیادت نصیب فرمائے، جو ملک کو غیر جمہوری، غیر اسلامی نظریات اور موجودہ کرپٹ نظام سے نجات دلا کر عوام کے حقوق کی بحالی کے لئے کام کرے، آئین اور پارلیمنٹ کی بالا دستی قائم کر ے اور ملک کو حقیقی جمہوریت سے روشناس کرا سکے۔ آمین۔

Khizar Hayat Tarar

Khizar Hayat Tarar

تحریر: خضر حیات تارڑ، برلن