یہ فرعون بن چکے ہیں

Election

Election

تحریر: مسز جمشید خاکوانی
جوں جوں این اے ایک سو بائیس کے الیکشن کا مرحلہ قریب آ رہا ہے دونوں پارٹیوں کی ایک دوسرے کے خلاف زبان کی دھار بھی تیز ہو رہی ہے آج جلسے میں عابد شیر علی دیوانہ وار شیر شیر کے نعرے لگا رہے تھے یہ دیوانگی اتنی تھی کہ لوگ ان کا ساتھ نہیں دے پا رہے تھے ایاز صادق بھی اپنے دفاع میں پوری طرح مستعد ہیں۔ ادھر عمران خان نے بھی میاں صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میاں صاحب معصوم سی شکل بنا لیتے ہیں کہتے ہیں دیکھو عمران خاں میرے لیئے کیسی زبان استعمال کر رہا ہے میں تو جواب بھی نہیں دیتا ،عمران صاحب کہتا ہوں عمران خان نے کہا میاں صاحب منافقت مت کریں مجھے خود جواب دیں خود تو بولتے نہیں اور اپنے نیچے چار پانچ بھونکنے والے رکھ چھوڑے ہیں جو مجھے گالیاں دیتے ہیں۔

اس معرکے کے کیا نتائج برامد ہوتے ہیں اس کو تو ایک طرف رکھیں اب ان معاملات میں ایک عجیب سی نحوست پھیلتی جا رہی ہے معیشت تنزلی کی طرف جا رہی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کا بالکل ینگ طبقہ عمران خان کی طرف ہے یہ وہ لوگ ہیں جو ابھی مصلحتوں کو نہیں جانتے نہ وہ خوئے غلامی کے عادی ہوئے ہیں انکی نفرت کا یہ عالم ہے کہ وہ ایک جھٹکے سے اس نظام کو توڑ دینا چاہتے ہیں ۔جبکہ یہ پرانے سیاستدان پرانے پاپیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں اسی وجہ سے انہوں نے آپس میں مفاہمت کے نام پر ایکا کر رکھا تھا اور کسی صورت اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیں اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان کا دبائو نہ ہوتا تو جتنی اب تک پیش رفت ہوئی ہے یہ بھی نہ ہوتی امن و امان میں فوج کا ہی تمام تر کردار ہے لیکن جونہی حالات بہتر ہوئے ہیں یہ فٹ سے اس کا کریڈٹ خود لینے لگے ہیں یہ بے عین وہی رویہ ہے جو فرعون نے اختیار کیا تھا کہ جب ان پہ عذاب آتا وہ کہتے اسے ہٹائو ہم سب کچھ مانتے ہیں اور جب عذاب ٹل جاتا وہ پھر اسی پرانی ڈگر پہ چل پڑتے ۔ایسے حالات ایک منحوسیت کو جنم دیتے ہیں جن سے نکلنے کے لیئے صدیاں درکار ہوتی ہیں۔

ایک شخص نے مجھے مراسلہ بھیجا وہ لکھتے ہیں آج سعد رفیق صاحب اچھل اھل کر سیاسی پولیس کی بھرتیوں بارے کہہ رہے تھے کہ میرے بیٹو میرے بچو !جن کو بھرتی کرایا گیا ہے ان کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا پہلے تو میں یہ بات سمجھا نہیں پھر میں نے اپنے ایک خاص دوست سے پوچھا یہ سعد رفیق صاحب خلاف توقع اور خلاف موضوع کس کو یہ بات سنا رہے ہیں تو اس نے مجھے بتایا کہ پانچ ہزار پولیس کی بھرتی کی گئی ہے ،جن کو وردی پولیس کی دی گئی ہے تمام حقوق پولیس کے ہی ہیں لیکن ان کو تنخواہ وزارت داخلہ نہیں دیتی بلکہ شریف فیملی دیتی ہے یہ وہ لوگ ہیں جو لشکر جھنگوی کے رکن ہیں اور ان کو رانا ثنا اللہ نے بھرتی کروایا ہے یہ وہ طبقہ ہے جنھوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کروایا تھا کیونکہ طاہر القادری نے ٹی ٹی پی اور لشکر جھنگوی کے خلاف خوارج کہہ کر فتوی جاری کیا تھا جس کا انہوں نے مہناج القران سے بدلہ لیا۔

Saad Rafique

Saad Rafique

پنجاب میں جتنی بھی قتل و غارت گری ہو رہی ہے یہی پولیس کرتی ہے یہی اصل ٹارگٹ کلر ہیں جن کی وجہ سے پنجاب پولیس بھی بدنام ہے شریف فیملی رانا ثنا اللہ سے خوفزدہ بھی اسی لیئے ہے ۔اب رینجرز وہ پانچ ہزار لشکر جھنگوی کے کارکن مانگ رہی ہے جو پولیس میں بھرتی ہیں تو سعد رفیق ان کے دفاع کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔اسی طرح ایک صاحب لکھتے ہیں ایم کیو ایم کے استعفے ہو چکے ہیں سپیکر نااہل ہو چکے ہیں یہ ہر حالت میں ایاز صادق کی بحالی چاہتے ہیں تاکہ استعفے واپس دیکر ممبر پورے کر سکیں۔

اور پھر پارلیمنٹ میں بل لا کر رینجرز کے اختیارات محدود کر سکیں تاکہ رینجرز کا آپریشن روکا جا سکے ۔اعتزاز احسن نے کہا پچاس کے قریب ایم این اے ایم پی اے اس ایک حلقے میں لگا دیے گئے ہیں یہی ہوتا ہے جب آپکے پاس بھاگنے کا کوئی راستہ نہ ہو سانحہ ماڈل ٹائون نون لیگ کی حکومت پر ایک سیاہ دھبہ ہے جس سے یہ چاہیں بھی تو پیچھا نہیں چھڑا سکتے انکی ناک کے نیچے انسانی جانوں کا ضیاع ہو اور انہیں خبر بھی نہ ہو یہ نااہلی ہے جو تیسری بار وزارت عظمی حاصل کر کے بھی ختم نہ ہو سکی۔

لوگ یہ سوچ کر ہی خوف کھاتے جس طرح پولیس میں دھشت گرد بھرتی کیئے گئے ہیں اگر فوج کا ڈنڈا نہ ہوتا تو کیا ہوتا جانے اب تک کتنے بے گناہ مارے جا چکے ہوتے یہ تو ظلم کی جنج چڑھا دیتے لوگ دوہائیاں دیتے ہیں خدا کے لیئے ان سے ہماری جان چھڑائو ۔نون لیگ کے ہی ایک بندے کا میسج تھا کہ ہم بہ جبرو کراہ ان کے لیئے کام کر رہے ہیں مگر ہمارے دل روتے ہیں ہمیں ان سے جان چھٹنے کا کوئی حیلہ نظر نہیں آتا جبکہ ووٹ خریدنا ان کے لیئے کوئی مشکل کام نہیں یہ سارے اوپر کے بندوں کو خرید لیتے ہیں اور باقیوں کو خوف اور مصلحت کی بھنیٹ چڑھنا پڑتا ہے۔

میں نے اسے کہا کم ہمتی کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتی حکمرانوں سے حق مانگنا آپکا حق ہے ووٹ اسے دو جس سے بعد میں اپنا حق وصول بھی سکو یہ جو برسوں سے پنجے گاڑے بیٹھے ہیں فرعون بن گئے ہیں پہلے ان کے پنجے اکھاڑنا ضروری ہے ورنہ تبدیلی نہیں آئے گی نہ ملک اس جمود سے نکلے گا جمود ایک موت ہوتا ہے اور تجزیہ کار شاہد لطیف ٹھیک کہتے ہیں یہ ایک حلقہ پورے پنجاب کی سیاست بدل دے گا اور پنجاب پورے پاکستان کی ،اس پر سب کا انحصار ہے۔

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر: مسز جمشید خاکوانی