پیرمحل کی خبریں 1/4/2017

Speech

Speech

پیرمحل (نامہ نگار) عوام کو حقوق کی فراہمی مردم شماری سے مشروط ہے مکمل ایمانداری سے کوائف مکمل کریں اور مردم شماری کے دوران 24 گھنٹے سینسر افسران ، اور سرکل انچارج سے رابطہ میں رکھتے ہوئے فرضی شناسی سے مردم شماری کا کام مکمل کریں تاکہ آنے والے وقت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جا سکے ان خیالات کااظہار اسسٹنٹ کمشنر حافظ محمد نجیب تحصیل سینسر آفیسرنے چوہدری منظر حفیظ تحصیلدا رپیرمحل کے ہمراہ چھٹی مردم شماری کے دوسرے مرحلہ کی تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب میں کیا انہوںنے کہا 20 کروڑ عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی اور وسائل کادرست استعمال مردم شماری سے مشروط ہے اس لیے تمام اہلکار قومی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکر اپنے فرائض انجام دیں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں انہوںنے مردم شمار ی کا ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر شمارکرنے اور انہیں مجاز اتھارٹی کو بھجوانے کی ہدایات بھی کی اس موقع پر محمد علی اے ای او ، عبدالرزا ق ڈپٹی ہیڈ ماسٹرمحمد انجم ، چوہدری محمد اسلم محمد صدیق صاحب نمائندہ مردم شماری بھی موجود تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) معروف سیاسی سماجی شخصیت رانا محمد شفیق خاں کی ناصر نگر میں بیگم صائمہ علی رضا شاہ امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ PP89 سے ملاقات کی۔ملاقات میں آئندہ الیکشن کے لیے گرینڈ الائنس دینے پر اتفاق تفصیل کے مطابق پی پی 89این اے 94کے لیے آئندہ الیکشن کے سلسلہ میں معروف سیاسی سماجی شخصیت رانا محمد شفیق خاں کی ناصر نگر میں بیگم صائمہ علی رضا شاہ امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ PP89 سے ملاقات کی ،،ملاقات میں بانی و سابق صدر پیرمحل بار رانا عمران حفیظ خاں منج ایڈوکیٹ، سینئر قانون دان سلطان خاں ایڈوکیٹ ، مہرمحمداقبال ہمجانہ ایڈوکیٹ، جنرل سیکرٹری پیر محل بار رانا احسان ایڈوکیٹ، را ریاض محمود میو ایڈووکیٹ، چوہدری شہباز عالم ایڈووکیٹ،میاں صہیب منیر رامے ایڈووکیٹ، سابق ناظم حاجی محمد رمضان ہمجانہ ایڈوکیٹ، سید غلام رضا شاہ، سید چمن عباس شاہ، سردار فتح محمد گجر ، مظہر گجر، رانامبارک علی اور صدر پیرمحل بار سید نسیم عباس بخاری ایڈوکیٹ کے علاوہ کثیر تعداد میں سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی ملاقات میں آئندہ الیکشن کے لیے گرینڈ الائنس دینے پر اتفاق کیا گیا جس سے پی پی 89این اے 94کے لیے آئندہ الیکشن میں واضح تبدیلی کا آغا زہوگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) نامعلوم چور محنت کش کے گھرکاصفایا کرگئے تفصیل کے مطابق لسی ٹائون اضافی آبادی چک 320گ ب پیرمحل کے رہائشی محمد عمران ولد محمد دین کے گھر کی دیوار پھلانگ کرنامعلوم چورمحنت کش کے گھر میں داخل ہوکر گھر کے اندرمکان کا تالا توڑ کر گھریلو برتن ، چھت والاپنکھا ، کریانہ سامان ، آٹا ، دیگر سامان کل مالیت 23ہزار روپے ،نقدی 2300روپے چوری کرکے لے گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) تحصیل بھر میں قبضہ گروپوں اور قبضہ گروپوں کی معاونت کرنے والے نمبرداروں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی گندم کے باردانہ کی فراہمی کے لیے جلد سے جلد گرداوری کو مکمل کریں تاکہ پنجاب حکومت کے احکامات کی روشنی میں باردانہ کی کسانوں کو بروقت فراہمی ہوسکے ان خیالات کا اظہار حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنرپیرمحل نے چوہدری منظر حفیظ تحصیلدا رپیرمحل کے ہمراہ تحصیل پیرمحل کے پٹواریوں سے خطاب میں کیا انہوںنے کہا نمبرداروں کو حکومت کی طرف سے 12ایکڑ رقبہ جات کی فراہمی کی گئی ہے جوان کی گذر بسر سمیت کار سرکار میں معاونت کا معاوضہ ہے ہر گائوں میں مویشیوں کی بڑھوتری کے لیے جانور پال سمیت کو فروغ دیاجائے اور ہر نمبردار کو پابند بنایاجائے کہ وہ جانوروں کی افزائش نسل کے لیے جانور نر جانور وقف کریں اور نمبردار اپنے فرائض کو ایماندار ی سے انجام دیں جن مقاصد کے لیے نمبرداری کا عہدہ رکھا گیا ہے ان فرائض کو پور ا پورا لیاجائے انہوںنے کہا تمام پٹواری اپنے اپنے حلقہ جات میں ریونیو وصولی کو سو فیصد یقینی بنائیں کسی قسم کی کوتاہی غفلت ناقابل برداشت ہوگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) پنجاب حکومت کی جانب سے زراعت کی بہتری کے لیے بنایاجانے والا پیڈا ایکٹ محکمہ آبپاشی میں بہتری کی بجائے تباہی کا باعث بن گیا ،محکمہ زراعت میں نان ٹیکنیکل عملہ کی بھرمار اور پیڈا یکٹ کے تحت علاقائی لوگوں کی بنائی جانے والی کمیٹی کو ایکسئن کے اختیارات دیے گئے لیکن کمیٹی کے ممبران کی جانب سے غیر منصفانہ پانی کی تقسیم کی وجہ سے کسانوں میں آپس کی دشمنیاںجنم لینے لگی ، ٹیلوں پر رہنے والے 19سال بعد بھی پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ۔پیڈا ایکٹ محکمہ آبپاشی میںکرپشن اور پانی چوری میں اضافے کا باعث بن گیا ۔ محکمہ انہار کا ریونیو کم اور نان ٹیکنیکل افراد محکمہ پر بوجھ بنا دئے گئے ۔ تفصیل کے مطابق جون 1997ء میں پنجاب اسمبلی کے ذریعے پیڈا ایکٹ وجود میں لایا گیا جس کو محکمہ آبپاشی پنجاب کے 17سرکلزمیں نافذ کرنا تھا ۔اس نظام کے لیے ابتدائی طو رپر ورلڈ بنک نے فنڈنگ کی تھی اور بعد ازاں اس نظام کو کامیاب بنانے کے لیے جاپان فنڈزمہیا کر رہا ہے ۔اس سسٹم کو نافذ کرنے کا مقصد دنیا کے بہترین نہری نظام کی اپ گریڈیشن کرنا ،موگوں کی ری موڈلنگ، کاشتکاروںکی جدید خطوط پر ٹریننگ کرنا اور پانی کے ضیاع کو روکنا شامل تھا ۔مگر پنجاب حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث پیڈا ایکٹ نے پنجاب کے نہری نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 19سال گزر جانے کے باوجود پیڈا ایکٹ محکمہ آبپاشی کے 17 سرکلز کی بجائے صرف پانچ سرکلز میں ہی یہ نظام نافذ ہوسکا جن میںفیصل آباد بہاولنگر ، ساہیوال ،ڈی جی خان کے دو سرکلز شامل ہیں جہاں پر اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد نہری نظام بہتر ہونے کی بجائے تباہ ہو کر رہ گیا ہے ۔اس نظام کے تحت محکمہ آبپاشی کے ہر موگے پر کاشتکاروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی اور اس کمیٹی کے صدر کو ایکسیئن کے اختیارات دئے گئے تھے ۔حال یہ ہے کہ پیڈا ایکٹ جن سرکلز میں نافذ کیا گیا تھا ان سرکلز میں کمیٹی کے اراکین اور عہدداران خود پانی کی چوری میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے محکمہ انہار کا ریونیو کم ہوا ہے ۔کمیٹی کے ممبران کے خود کی زمینوں کو پانی فراہم کرنے والے موگوں کے سائز غیر قانونی طور پر بڑے کر لیے گئے جس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں جبکہ ٹیل پر پانی کی 25فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔پیڈا سے کرپشن میں اضافہ ہوا اور تمام کمیٹی ممبران کرپشن مین ملوث ہیں ۔کمیٹی کے ممران نے محکمہ کی زمینوں پر خود قبضہ کیاہوا ہے اور بچی کچی زمینوں پر اپنے ہی لوگوں کے قبضے کروا رکھے ہیں ۔آبیانہ کی وصولی نہ ہونے کے برابر ہے ۔نان ٹیکنیکل افراد جو کمیٹی میں شامل ہیں ان کو دفعہ 68اور دفعہ 20ایکسئن کے اختیارات حاصل ہیں جو بھی فیصلہ کرتے ہیں ان کو واضح نہیں کیا جاتا اور ان ممبران کو پی ایم آئی یو بھی باز پرس نہیں کر سکتی جس کے باعث یہ نظام زراعت کے لیے فائدہ کی بجائے تباہ کاری کا باعث بن رہا ہے اور بدنظمی ، لاقانونیت میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ماہرین کے مطابق بیرونی امداد سے چلنے والے اس نظام کا مقصد پاکستان کا نہری نظام جو کہ دنیا میں بہترین نہری نظام گردانا جاتا ہے اس کو تباہ کرنے کی عالمی سازش ہے جس سے پاکستان کی زراعت کو تباہ کر کے ملک کو دوسرے ممالک کا دست نگر بنانا ہے ۔محکمہ انہار کے ریٹائرڈ افسران اور کاشتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نظام کو ختم کر کے محکمہ آبپاشی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تاکہ ملکی زراعت دوبارہ خود کفالت کی طرف گامزن ہوسکے۔جبکہ پیڈا چیئرمینوں کاکہنا ہے کہ پیڈا کا نظام عوامی نمائندوں کے ہاتھوں آنے سے نہری نظام میں بہتری آئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) حکومت ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو مراعات فراہم کرے اس شعبہ کی افادیت مسلمہ ہے نوے ہزار سے زائد ہومیوپیتھک ڈاکٹر اپنی پیشہ ورانہ خدمات کی بدولت انسانیت کی بھلائی میں مصروف ہے تفصیل کے مطابق ہومیو پیتھک طریقہ علاج جس کو پوری دنیامیں اپنی افادیت کے پیش نظر اہمیت حاصل ہے مگر پاکستان میں اس شعبہ کی افادیت کے باوجود اس سے سوتیلی جیسا سلوک کیا جارہا ہے جس سے اس شعبہ سے وابستہ نوے ہزار سے زائد ڈاکٹر اپنے شعبہ میں ماہر ہونے کے باوجود کسمپرشی کا شکارہے ڈاکٹر کنول شہزاد ، ،ڈاکٹر خرم سہیل ، نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایلوپیتھک ڈاکٹرزکی طرح ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کی سرپرستی کرے تو پسماندہ اور ترقی یافتہ تما م شہروں میں بلاخرچ علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جاسکتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) ملک کی اعلی ترین عدالت کے احکامات کے باوجود بھی صحافیوں کیلئے ویج بورڈ ایوارڈ پرعمل درآمد نہ کرکے صحافیوں کااستحصال کیاجارہاہے حکومت سرکاری اشتہارات کے اجراء کوویج بورڈ ایوارڈ پرعمل درآمد سے مشروط کرے ان خیالات کا اظہار رانا غلام سروربابر مرکزی صدر جرنلسٹ ایکشن کونسل پاکستان نے اپنے بیان میں کیا انہوںنے کہا میڈیاکی موجودہ آزادی صحافیوں کی قربانیوں کے عوض ملی ہر دورمیں حکمرانوںنے اقتدار کے سنبھالتے ہی سب سے پہلا کام میڈیا پر گرفت مضبوط کرکے اور صحافتی اداروں کے مالکان کوپابندیوں کے کٹہرے میں لاکر اپنا کام نکالا ان حکمرانوں کے خلاف صحافیوںنے جانوں کے نذرانے پیش کیے اپنے قلم وقرطاس پر سودے بازی نہ کی حق سچ لکھتے ہوئے میڈیا کو صنعت کا درجہ دلوایا مگر خود آج بھی رضاکارانہ صحافت کا شکار ہے انہوںنے اپنے خطاب میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاکہ وہ جلد اجلد کارکن صحافیوں کوان کاحق دلوانے کی خاطر ویج بورڈ ایوارڈ پرعمل درآمد کویقینی بنائے اس کے علاوہ علاقائی سطح پربھی صحافیوں کوویج بورڈ ایوارڈ کے مطابق معاوضہ دلوانے میں اپناکردارادا کرے