پیرمحل کی خبریں 4/7/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیر محل نے اپنی تعیناتی کے دوران نماز تراویح میں قرآن پاک مکمل کرنے کا دوسری بار اعزاز حاصل کرلیا تفصیل کے مطابق حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل جنہوں نے تحصیل پیرمحل میں تعیناتی کے دوران سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران مکہ بلاک پیرمحل میں رمضان المبارک کے دوران نمازتراویح کی امامت کرتے ہوئے اپنی تعیناتی کے دوران دوسری مرتبہ قرآن پاک نماز تراویح میں سنانے کا اعزاز حاصل کرلیا سیاسی سماجی فلاحی صحافتی حلقوں نے رمضان المبارک کی نیک ساعتوں میں حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل کے سرکاری فرائض احسن انداز میں سرانجا م دیتے ہوئے نمازتراویح کی امامت کرتے ہوئے اپنی تعیناتی کے دوران دوسری مرتبہ قرآن پاک نماز تراویح میں سنانے کا اعزاز حاصل کرنے پر نیک تمنائوں کا اظہار کیا ان کی تعیناتی کو تحصیل پیرمحل کے باعث رحمت اور برکت قرار دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل(نامہ نگار ) نامعلوم چوروں نے عدالت میں نقب لگاکر یوپی ایس اور بیٹریاں چوری کرلی تفصیل کے مطابق تھانہ صدرپیرمحل کے سامنے ایڈیشنل سیشن جج پیرمحل کی عدالت سے نا معلوم چور تالے توڑ کر یوپی ایس کی بیٹریاں چرا کر لے گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل(نامہ نگار )نامعلوم چور دن دیہاڑے گھرمیں داخل ہوکر موبائل فون نقدی او رطلائی زیور چوری کرکے لے گئے تفصیل کے مطابق غوثیہ آباد پیرمحل کے رہائشی یوسف علی ولد محمد صادقکے گھر نامعلوم چور دن دیہاڑے داخل ہوکر دوعدد موبائل فون جس میں ایک سام سنگ گلیکسی J2ایمی نمبر357002073584299مالیت 16ہزار روپے دوسرا موبائل قسم 112نوکیا مالیت 4700طلائی زیور ایک تولہ ، سات تولے چاندی ، نقدی 27300 روپے ،چوری کرکے لے گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) رمضان اور سہولت بازار وں میں ریاستی مشینری کی تعیناتی عوام اپنے کام کاج کے لیے سرکاری دفتروں میں دھکے کھانے پرمجبور صرف متعلقہ محکمہ جات کے ذریعے رمضان بازاروں میںا ور عام بازاروں میں اشیائے خوردونوش کو کنٹرو ل کوکیاجائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر ضلع بھر کے چھوٹے بڑے شہروں قصبہ جات میں رمضان بازار اور سہولت بازار قائم کرکے بیلدار سے وزیر اعلی تک ان بازاروں کی تزئین اور آرائش کے لیے مصروف ہے ان رمضان بازاروں کے لیے کروڑوں روپے سبسٹڈی کی مد میں مختص کیے گئے ہیں مگر عملی طورپر عوام کو ریلیف ملتا نظر نہیں آتا اس طرح کے سیاسی بازار غریب عوام کو بہت مہنگے پڑتے ہیں ایسے سیاسی بازار نہ صرف تاجر برادری کے لیے نقصان دہ بلکہ تجاوزات کے فروغ کا باعث بھی بنتے ہیں رمضان بازاروں کو قائم کرنے کے لیے ریاستی مشینری ،افرادی قوت ،عوام کے ٹیکسوں کا پیشہ اور وقت برباد کیا جارہاہے مختلف محکموں کے افسران جن کا رمضان بازار سے دور کا تعلق واسطہ بھی نہیں بنتا روزمرہ کے فرائض چھوڑ کر ان بازاروں میں بیٹھک سجا کر بیٹھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام الناس کے ضروری مسائل تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں ان بازاروں کا مشاہدہ کیا جائے تو یہاں فروخت ہونے خوردونوش معمول کے بازاروں سے مہنگی اور غیر معیاری ہے تاجرتنظیموں اور عام صارفین کا کہنا ہے حکمران اگر ماہ رمضان میں عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں تواشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو عام بازار میں کنٹرول کرتے ہوئے اشیاء کی وافر مقدار فراہم کی جانی چاہیے جس سے نہ صرف عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ حکومتی اخراجات وقت اور افرادی قوت کی کھپت میں خاطر خواہ بچت ہو گی رمضان بازاروں میں تعینات مختلف محکمہ جات کے افسران کا کہنا ہے کہ ہماری فیلڈ سے ہٹ کر ڈیوٹیاں لگائی گئیں ہے ہم ان حالات میں اپنے دفتری امور کس طرح انجام دے سکتے ہیں سماجی حلقوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ صرف متعلقہ محکمہ جات کے ذریعے رمضان بازاروں میںا ور عام بازاروں میں اشیائے خوردونوش کو کنٹرو ل کوکیاجائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کااحسان جتلانے والے حکمرانوں نے بجلی، ادویات، پھل ،سبزیاں ،چائے اورمصالحہ جات سمیت عام استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیاہے اسکے بعد وفاقی وزیر خزانہ کایہ بیان کہ گزشتہ 46برسوں کے بعد پہلی مرتبہ مہنگائی کم ترین سطح پر آئی ہے ،عوام کیساتھ ایک سنگین مذاق کے مترادف ہے ان خیالات کا اظہار محمد ساجدتحصیل صدر پاکستان پیپلزبیورو نے اپنے بیان میں کیا ۔انہوں نے کہاقیمتوں میں اضافے کابراہ راست اثر غریب عوام پر پڑتاہے جوپہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور ہوچکے ہیں پاکستان کے60فیصد عوام پہلے ہی خط غربت کے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں حکومت غریب عوام کی حالت پر رحم کھائے اورایسے ظالمانہ فیصلے واپس لے جس سے خط غربت کے نیچے زندگی بسرکرنیوالے 60فیصد عوام کی تعداد میں مزید اضافہ ہو۔۔ انہوں نے کہاکہ یکم جولائی کوبجٹ کے نفاذ کیساتھ ہی1408اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے ہوش اڑا دئیے ہیں جبکہ ماہرین اسے حکومت کی طرف سے عوام پر مہنگائی کابم گرانے کے مترادف قرار دے رہے ہیںجبکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے عوام کو روٹی کپڑا مکان کا ویژن دے کر حکمرانوں کو عوام کے بنیادی مسائل کے حل کرنے کی راہ دکھلائی انہوںنے کہ اشرافیہ حکمران صرف حکمرانی کے لیے آتے ہیں ان کا علاج اور تعلیم ملک سے باہر ،ان کا اٹھنا بیٹھنا اور زندگی کے تمام معاملات مغرب اور یورپ کے ساتھ ملتے ہیں یہ طبقہ اپنے ملک کا کلچر تک نہیں جانتے بلکہ اس کلچر سے نفرت بھی کرتے ہیں ان کے پاس ملک چلانے کی اہلیت ہے نہ صلاحیت اس لیے ایسے طبقے کو ملک پر حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے ہر سال حکومت توانائی کے کاغذی منصوبوں کا افتتاح کرتی ہے مگر ان سے عوام کو درپیش لوڈ شیڈنگ کے مسئلے میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور غلط ترجیحات کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے جو لوگ لوڈ شیڈنگ کو چھ ماہ ،ایک سال اور پھر دو سال میں ختم کرنے کے دعوے کرتے رہے اب وہ 2018 کا راگ الاپ رہے ہیں ضروت اس امر کی ہے کہ حکومت ایسے ظالمانہ فیصلے واپس لے جس سے خط غربت کے نیچے زندگی بسرکرنیوالے 60فیصد عوام کی تعداد میں مزید اضافہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) پانی نہ سایہ پیرمحل کا ریلوے اسٹیشن بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے لگا تفصیل کے مطابق پیرمحل ریلوے اسٹیشن جوکہ کسی دورمیں مال برداری کے لیے پنجاب بھر میں مشہور تھا ناکافی سہولیات اورنامساعد حالات کے پیش نظر بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہا ہے جس کو سابقہ دور حکومت میں اپ گریڈ کرنے کے لیے فنڈ خرچ کرنے کے باوجود بنیادی سہولیات جس میں پینے کاپانی بیٹھے کے لیے جگہ اور مسافروں اور عملہ کے لیے لیٹرینیں تک نایاب ہے مناسب سیکورٹی نہ ہونے کے باعث مسافراور عملہ غیر محفوظ ہے سوسال سے بچھایا گیا ریلوے ٹریک اپنی مدت پوری کرنے کے باعث تیز رفتار ٹرینوں کے چلانے میں رکاوٹ ہے ریلوے انتظامیہ نے ٹریک پر کام کرنے کی بجائے ٹرینوں کو بند کرکے شورکوٹ کینٹ جڑانوالہ لاہور روٹ پر عوام کو سستے اور محفوظ سفر سے محروم کردیا حالانکہ اس ٹریک پر پسنجر ٹرینوں کے ذریعے کروڑوں روپے ماہانہ آمدنی حاصل ہورہی تھی سابقہ دور حکومت میں ریلوے اسٹیشن کو اپ گریڈ کرنے کے لیے فنڈ خرچ کیا گیا مگر نہ جانے کن سہولیات پر یہ فنڈ لگایا گیا جبکہ ریلوے اسٹیشن پیرمحل بنیادی ضروریات پانی سایہ لیٹرینوں تک سے محروم ہے سماجی فلاحی حلقوںنے وزیر مواصلات ریلوے کے اعلٰی حکام سے اپیل کی کہ شورکوٹ جڑانوالہ لاہور ٹریک کی مرمت کرکے اس پر تیز رفتار ٹرینیں چلائی جائیں علاوہ ازیں پیرمحل ریلوے اسٹیشن پر مسافروں اور عملہ کے لیے بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں