پیرمحل کی خبریں 30/07/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) تھانہ اروتی پولیس کا گیس سلنڈروں کی ری فلنگ کرنے والے دکانداروں کے خلاف کریک ڈائون دودکانداروں کے خلاف مقدمات درج تفصیل کے مطابق تھانہ اروتی پولیس نے گیس سلنڈروں کی ری فلنگ کرنے والے دکانداروں جن مین عابد حسین ولد عبدالعزیز چک 704/46گ ب اپنی دکان 704/46گ ب میں سلنڈروں کی گیس ری فلنگ کرتے ہوئے جبکہ فضل عباس ولد اللہ دتہ سکنہ موضع شاہ پور اپنی دکان چناب گیس سنٹر پیرمحل روڈ میں گیس کی ری فلنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑکرمقدمات درج کرلیے
پیرمحل ( نامہ نگار )ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس کی عدم توجہی ضلع بھر میں پٹرولیم ایکٹ پامال ضلع بھر میں جگہ جگہ پٹرول کی غیر قانونی فروخت عروج پر ناقص اور غیر معیاری پٹرول کی کھلے عام فروخت سے شہریوں کی لاکھوں روپے مالیت کی گاڑیاں ناکارہ تفصیل کے مطابق ضلع بھر میں ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس کی لاپرواہی اور غفلت سے گلی گلی محلہ کی دکانوں پر سرعام پٹرول اور ڈیزل کی فروخت کی جارہی ہے جس میں مجوزہ قیمت سے فی لیٹر پانچ روپے زائد وصول کرنے سمیت کم مقدار میں پٹرول دیا جارہاہے پٹرولیم ایکٹ کی خلاف ورزی انتہا پر ہونے کے باعث پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول پلاسٹک کی بوتلوں میں کم مقدار میں بھر کر رکھنا شروع کردیا اور بجلی کی بندش کو جوازبنایاجاتا ہے حالانکہ پلاسٹک کی بوتلیں کسی بھی وقت کوئی بڑے سانحہ کا باعث بن سکتی ہے پٹرول کی زائد نرخوں پر فروخت کے ساتھ کم مقدار دینے پر صارفین کو لاکھوں روپے نقصان ہونے کے ساتھ ناقص اور غیر معیاری پٹرول کی فروخت سے لاکھوں روپے مالیت کی گاڑیاں ناکارہ ہورہی ہے سماجی فلاحی حلقوںنے ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا فی الفور ضلع بھرمیں ناقص اور غیرمعیاری پٹرول کی فروخت بند کروانے سمیت مقررہ نرخوں سے زائد رقم لینے کے باوجود کم مقدار میں پٹرول فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) ضلع بھر میں وسیع وعریض پیرمحل کا جنرل بس اسٹینڈ انتظامیہ کی غفلت کا شکار ٹوٹی پھوٹی سڑکیں خستہ حال مسافر خانے نکاسی آب کا سسٹم نہ ہونے کے باعث لاری اڈانہر کا منظر پیش کرنے لگا بااثر اے سی بس مالکان نے لاری اڈاکے باہر متبادل اڈا بنا کر سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے ماہانہ نقصان پہنچانا شروع کردیا تفصیل کے مطابق پنجاب بھر کے بس اسٹینڈ پر ایک روٹ کوآنے جانے کے لیے صرف ایک ایک بیسمنٹ الاٹ ہوتا ہے مگر پیرمحل جنر ل بس اسٹینڈ میں بااثر افراد جن کے پاس مسافر گاڑیاں بھی نہ ہے انتظامیہ کی ملی بھگت سے درجنوں بیس منٹ الاٹ کررکھے ہے جن میں ایک ایک روٹ پر جانے کے لیے پانچ سے چھ چھ تک بیس منٹ مخصوص ہونے کے باعث کئی روٹوں پر گاڑی مالکان لڑائی جھگڑوں کے باعث عدم تحفظ کا شکار ہے انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کے لیے لیٹرینیں تک نایاب ہے جبکہ عرصہ دراز سے لاری اڈا کے اندر کسی قسم کا کام نہ ہونے کے باعث سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئی مین رجانہ روڈ سڑک کی تعمیر کے باعث بارش کے پانی کا نکاس نہ ہونے کے باعث لاری اڈا نہر کا منظرپیش کرنے لگتا ہے گندے پانی کے باعث لاری اڈا پیرمحل کے دکاندار سخت مشکلات کا شکا رہے حالانکہ دکانداروںنے بلدیہ پیرمحل سے ہزاروں روپے ماہانہ کرایہ پر دکانیں حاصل کررکھی ہے جبکہ دکانیں بارش کے باعث ٹپکنے سے کسی بھی وقت سانحہ کا خدشہ ہے سیاسی سماجی حلقوںنے اصلاح احوال کامطالبہ کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) ملک میں آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے صحیح مردم شماری ہونی چاہئے اور اس معاملے کو سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہئے۔حکومت اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ ان خیالا ت کا اظہار حاجی اللہ دتہ سماجی شخصیت نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ 1998کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 14کروڑ جبکہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت18سالوں میں20کروڑ کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے۔1998کی مردم شماری میاں نوازشریف کے دور حکومت میں ہی ہوئی تھی جبکہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اس حوالے سے ایک ناکام کوشش کی گئی جوپایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی مردم شماری کراناوفاقی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے جوہردس سال بعد ملک میں کروانے کی پابند ہے۔ایک طرف آئین کا آرٹیکل 51قومی اسمبلی میں نشستوں کاتعین مردم شماری سے منسلک کرتا ہے دوسری جانب آرٹیکل(2)26این ایف سی ایوارڈ کو بھی مردم شماری سے عوامی حقوق وابستہ کرتا ہے۔1951کی مردم شماری میں پاکستان کی کل آبادی 4کروڑ بیس لاکھ تھی اور مشرقی پاکستان کی تین کروڑ ستر لاکھ تھی۔مردم شماری کے حقائق سے انکار اور غالب اکثریت کے مینڈیٹ کونظر انداز کرنے کانتیجہ1971میں ساری قوم دیکھ چکی ہے مشترکہ مفادات کونسل سے2016کی مردم شماری فوج کی نگرانی کروانے کی منظوری دی جاچکی ہے اورمردم شماری اس وقت اہم اور قومی ضرورت بن چکی ہے کیونکہ تازہ مردم شماری کے نتیجے میں نئی ووٹرلسٹیں اور حلقہ بندیاں بنیں گی جس سے جعلی ووٹرلسٹوں کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) محکمہ صحت اور تحصیل و ضلعی ایڈمنسٹریشن انتظامیہ کی غفلت یا لاپرواہی گندے پانی سے افزائش شدہ سبزیوں کی ضلع بھر کی منڈیوں میں فروخت جاری تفصیل کے مطابق ہیپاٹائٹس او رسرطان کینسر اور دیگر موذی امراض کا باعث بننے والا گندہ پانی جس میں پیرمحل اور کمالیہ شامل ہے دونوں تحصیلوں کے گندے پانی کی افزائش سے سبزیاں جن میں گوبھی پالک شلجم اور مولیاں وغیرہ شامل ہے کاشت کرکے اسی گندے پانی سے دھوکر عام منڈیوں میں سپلائی کی جارہی ہے حکومت سندھ نے ایسی سبزیوں کے مضرصحت اثرات کے پیش نظر گندے پانی کی افرائش شدہ سبزیوں کو تلف کروادیا مگر پنجاب حکومت کے واضح احکامات کے باوجود پیرمحل سمیت پنجاب کے اکثر شہروں میںگندے پانی سے سبزیاں اگائی جارہی ہے ان سبزیوں میں پائی جانے والی سنڈیوں کو تلف کرنے کے لیے گوبھی کو اتارکر بالٹی میں سپرے ڈال کر سپرے زدہ گوبھی اسی طرح شہریوں کو سپلائی کی جارہی ہے جس سے نہ صرف شہری زہریلی سپرے زدہ سبزیاں استعمال کرتے ہیں بلکہ گندے پانی سے افزائش شدہ سبزیاں استعمال کرنے سے شہری ہیپاٹائٹس او رسرطان کینسر اور دیگر موذی امراض کا باعث بن رہے ہیں تمام تر موذی اثرات کے واضح ہونے کے باوجود ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی مجاز اتھارٹی کی خاموشی محکمانہ غفلت کا منہ بولتاثبوت ہے ڈاکٹر عبدالقدیر صدر امن کونسل نے کمشنر فیصل آباد ، ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا کہ فی الفور گندے پانی سے افزائش سبزیوں کی فروخت اور بوائی پر پابندی عائد کی جائے تاکہ شہری ہیپاٹائٹس او رسرطان کینسر اور دیگر موذی امراض کا باعث بننے سے بچ سکیں محکمہ صحت اور بلدیہ کے افسران کا کہنا ہے جب بھی کوئی شکایت ملتی ہے ہم کاروائی کرتے ہیں کوئی قانون نہ ہونے کے باعث شہریوں کے جان مال کے دشمن قانون کے شکنجے سے بچ جاتے ہیں ٹھیکیدار وں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ہمیں گندے پانی کا ٹھیکہ دیا جاتا ہے اگر گندہ پانی مضر صحت ہے تو پھر لاکھوں روپے کا ٹھیکہ کیوں دیتے ہیں ؟ ہم نے گندہ پانی سبزی وغیرہ کو لگاناہوتا ہے جس کے لگانے سے کھاد نہیں ڈالنی پڑتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) ٹی بی لاعلاج مرض نہیں ٹی بی کے خاتمہ کے لیے ای ڈی او ہیلتھ کی ہدایات کے مطابق مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے 277مریضوں کامکمل علاج کرکے انہیں تندرست کرنے سمیت 309مریضوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولت فراہم کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار چوہدری منشادحسین انچارج ٹی بی ڈاٹس پروگرام آرایچ سی پیرمحل نے غیر رسمی گفتگومیں کیا انہوںنے کہا کہ ٹی بی کا خطرناک مرض بے احتیاطی سمیت بروقت علاج نہ کروانے کے باعث بڑھتاہے وزیر اعلٰی پنجاب کے خصوصی پروگرام سمیت ای ڈی او ہیلتھ کی کاوشوں سے نہ صرف ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ٹی بی کے مرض کے خاتمہ کے لیے باقاعدہ پلاننگ کے تحت آغاز کیا گیا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے جس کے تحت پیرمحل مرکز سے نہ صرف ٹی بی کے مرض کی ادویات مفت فراہمی کا بندوبست کیا بلکہ مخیر حضرات کے تعاون سے وٹامن جوکہ مہنگے ترین ہونے کے باعث عام مریض کی قوت خرید سے باہر ہے کو مفت دلوانے کے لیے انتظام کیا انسانی خدمت کے جذبہ کے تحت آج الحمداللہ 277 مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ 309مریضوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولت فراہم کررہے ہیںجس وجہ سے آرایچ سی پیرمحل ٹی بی ڈاٹس کو ضلع بھر میں مثالی قراردیاجاچکا ہے