پیر محل کی خبریں 30/9/2014

Lary Ada Pirmahal

Lary Ada Pirmahal

پیرمحل ( نامہ نگار) لاری اڈا مین گیٹ پر غیر قانونی بس اسٹینڈ کے باعث مین گیٹ بند جنرل بس اسٹینڈ کے تاجران کا احتجاج قائم مقام ڈی سی او کا آرٹی سیکرٹری کو غیر قانونی اڈے ختم کرنے کا حکم تفصیل کے مطابق جنرل بس اسٹینڈ پیرمحل جو وسیع عریض ہونے کے باوجود بااثر ٹرانسپورٹرز کی ہٹ دھرمی کے باعث ویرانی کا منظر پیش کر رہا ہے جنرل بس اسٹینڈ کے اندر موجود 14بیس منٹ خالی ویران پڑے انتظامیہ کی نااہلی کو واضح کررہے ہیں جبکہ بااثر ٹرانسپورٹر ز نے اللہ چوک پیرمحل سے اسٹینڈ ختم کروائے جانے کے بعد مین گیٹ لاری اڈا پر غیر قانونی طورپر بس اسٹینڈ قائم کرلیے جس سے نہ صرف لاری اڈا کے اندر موجود دکاندار جوکہ پانچ ہزار روپے سے دس ہزارروپے تک بلدیہ پیرمحل کو کرایہ کی مد میں اداکر رہے ہیں فاقوں پر مجبو رہوچکے ہیں جبکہ بااثر ٹرانسپورٹر مافیا بیسمنٹ سے گاڑیاں نکالنے کی بجائے کھلے عام ملتان فیصل آبادروڈ لاری اڈا مین گیٹ پر گاڑیاں کھڑی کرکے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں جنرل بس اسٹینڈ کے تاجران نے قائم مقام ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ کو تحریری درخواست دی جنہوںنے لاری اڈا مین گیٹ پر قائم غیرقانونی بس اسٹینڈ ختم کرنے کا آرٹی سیکرٹری ٹوبہ ٹیک سنگھ کو حکم دیا جنہوںنے اپنے ماتحت محمد ریاض انسپکٹر کو کاروائی کا حکم دیا محمد ریاض انسپکٹر نے غیر قانونی اڈاجات ختم کروانے کی بجائے ٹرانسپورٹر زکی کھلے عام سرپرستی شروع کردی جس پرجنرل بس اسٹینڈ پیرمحل کے تاجران نے محمد ریاض انسپکٹر کی بجائے آرٹی سیکرٹری کے ذریعے مین گیٹ لاری اڈا پر قائم غیر قانونی بس اسٹینڈ ختم کروانے کا مطالبہ کی ہے جبکہ محمد ریاض ٹریفک انسپکٹر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کررہے ہیں اتنی جلدی غیر قانونی بس اسٹینڈ کیسے ختم کرواسکتے ہیںجبکہ بااثر ٹرانسپورٹر مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے بلدیہ پیرمحل نے دکانداروں کو دکانیں پیچھے کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) بجلی کے بحران کے خاتمے اور آبی ضروریات کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کالا باغ ڈیم کی تعمیرناگزیرہے ذاتی مفادا ت بجائے قومی مفاد ات کے پیش نظر حکمرانوں کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر مکمل کرنی چاہیے ان خیالات کا اظہار میاں اختر علی فقیر چشتی سماجی شخصیت نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے پاکستان کو دل سے کبھی تسلیم ہی نہیں کیا اس لئے اس نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے ہیں۔ہندوستان نے ہمارے حکمرانوں کی نااہلی اور چشم پوشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے حصے کے دریائوں پر غاصبانہ قبضہ کر کے ڈیمز بنا کر پاکستان کو پانی سے محروم کرنے سمیت جب چاہا ان ڈیم کے ذریعے پانی چھوڑکر پاکستانی کے دریائی علاقوں کو پانی میں ڈبوکر نیست نابود کرنے کا سلسلہ شروع کردیا مگر ہمارے حکمران آج بھی اہم قومی نوعیت کے ایشوء پر سیاست چمکارہے ہیں آج ملک توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے ہم پانی کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والے اس سستے ذریعے کو زیرِ استعمال لانے سے محروم ہیں۔ ہمارے عوامی نمائندوں اور حکمرانوں نے بھی اس مسئلہ کے حل کے لئے کوئی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی ہے ہر جمہوری دور میں سیلاب آئے ہیںلیکن حکمرانوں نے اس مسئلہ کے حل کی جانب کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں ورنہ ہمارا حال بھی صومالیہ جیسا ہوسکتا ہے پاکستان کا ازلی دشمن بھارت آبی جارحیت کے ذریعے ہرسال پاکستان کو نقصان سے دوچار کرتارہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار)کرائے کے سیاستدان یہودہنود اور طاغوتی طاقتوں کا کھیل رہے ہیں استحصالی نظام کے خاتمہ کے لیے شمع رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے میدان عمل میں نکل آئے ہیں استحصالی نظام کے خاتمہ تک مصطفوی نظام کے نفاذ تک عوامی تحریک کے کارکنان اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ان خیالات کا اظہار خالد محمود ناظم تحریک منہاج القرآن نے اپنے بیان میں کیا انہوںنے کہادہشت گردوں سے مذاکرات کی بھیک کی آڑ میں حکمرانوں نے پاک فوج کے اہم کلیدی افسران کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا جبکہ پاکستان عوامی کے کارکنان جوکہ نہتے استحصالی نظام میں موجود برائی کے خلاف نکلے تو ان نہتے کارکنوں کو گولیاں مارکر خون میں نہلاد یا گیا ستم ظریفی ان نہتے کارکنوں کا مقدمہ تک حکمرانوںنے درج نہ ہونے دیا جس پر پاکستان بھر سے عوامی تحریک کے کارکنوں کے قافلے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں ظالم سماج کے خلاف نکلے اور استحصالی نظام کے خاتمے کے لیے آواز بلند کی جس سے پاکستان کے سترہ کروڑ عوام میں ایک نیا جوش ، شعور اور ولولہ پیدا ہوا جس سے استحصالی نظام کی پیداوار حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اپنے اقتدار کو جاتے دیکھ کر پارلیمنٹ بچانے کے نام پر اکھٹے ہونا پڑا انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ بچانے والوںنے کیا کبھی پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کو درپیش مسائل کے لیے کوئی جدوجہد کی ہے مذاکرات کی آڑ میں دہشت گردوں کو پاکستان کے سترہ کروڑ عوام پر مسلط کرنے اور پاکستان فوج کے جوانوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانے والے حکمرانوں کو نہتے کارکنان پر گولیاں مارکر قتل کرنے پر تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی انہوںنے کہا کفر کانظام چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظام کبھی نہیں چل سکتا پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اپنے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے استحصالی نظام کے خاتمہ تک مصطفوی ۖ نظام کے نفاذ تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔