بے ارادہ ہی کبھی تجھ سے جدا ہو جائیں

بے ارادہ ہی کبھی تجھ سے جدا ہو جائیں
کاش اس قید محبت سے رہا ہو جائیں

زندگی غم کے اندھیروں میں بسر کرتے ہوئے
ہم تیری صبحِ تمنا کی ضیاء ہو جائیں

جِس نے چپ چاپ محبت کے ستم جھیلے ہیں
اس سخن سازِ زمانہ کی صدا ہو جائیں

زندگی تیری عنایات بھرے لمحوں میں
درد مندانِ محبت کا گلہ ہو جائیں

جِن کو دنیا میں کبھی اذنِ پرستش نہ مِلا
آج ان کانپتے ہونٹوں کی دعا ہو جائیں

ہم کو اِس عہد ندامت میں بندھا رہنے دے
اِس قدر رکھ نہ عقیدت کہ خدا ہو جائیں

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : ساحل منیر