گھوڑے پہ چڑھ کے کوئی سکندر نہیں ہوا

Writing

Writing

گھوڑے پہ چڑھ کے کوئی سکندر نہیں ہوا
دو شعر لکھ کے کوئی سخنور نہیں ہوا
اس عہدِ بے ضمیریِ حرف و قلم میں بھی
لفظوں کا کاری گر تو قلندر نہیں ہوا
قدآوری کا شوق تومجھ کو بھی تھا مگر
اب تک تواپنے سائے سے بڑھ کر نہیں ہوا
جالے ہیں یاکہ چھت سے لٹکی اداسیاں
کمرے کابے سبب تویہ منظر نہیں ہوا
اترے تھے اس کی آنکھ میں اک عکس دیکھنے
اپنے سواکوئی عکس اجاگر نہیں ہوا
جمہوریت کے دور میں جمہورکے لئے
وعدوں کی سیپ میں کوئی گوہرنہیں ہوا
سیکھا ہےاپنے آپ کواوقات میں رکھوں
چادر سے پاوں اس لئے باہرنہیں

(فخر لالہ)